پہلی بار جب کراچی کی سرزمین پر قدم پڑے۔ غالباً 1998ء کا زمانہ تھا۔ کراچی آنے کا واحد مقصد آم کھانے تھے۔ کیوں کہ گاؤں میں سُنا تھا،کہ کراچی کے آم کھانے کے قابل ہوتے ہیں۔ ورنہ گاؤں میں تو← مزید پڑھیے
میں نے گاڑی پارک کی اور ایک منزلہ عمارت پر نظر ڈالی۔ پلاستر سے بے نیاز اینٹوں سے تعمیر شدہ دیوار کی بجری جگہ جگہ سے جھڑ رہی تھی۔ سیمنٹ کی چادروں کے پہلو میں ایستادہ اس کا کمرہ نما← مزید پڑھیے
پاکستان اور ہم سب ہمیشہ سے ایسے نہیں تھے ، کبھی یہاں پر بھی پرندے (سیاح) موسموں کے حساب سے آتے تھے، رہتے تھے انجوائے کرتے تھے اور پھر چلے جاتے۔ پھر کبھی ہمارا کراچی ایسا بھی تھا جیسا آج← مزید پڑھیے
سی ویو کلفٹن پہ کیکڑا نما گاڑی کو ساحل کی لہروں میں دوڑاتے پھرنے کے بعد جب پارکنگ کی جانب واپس لوٹے تو دو عدد خوبصورت گھوڑوں پر نگاہ پڑی- ایک اسپِ سفید اور دوجا اسپِ سیاہ، جو اصل میں← مزید پڑھیے
اُفق کی آنکھ سے ٹپکا لہو اذیّت کا فشارِ وقت سے لہروں کی تھم گئیں سانسیں ہوا کے ہاتھ سے چُھوٹی لگام پانی کی زمیں کی سمت نظر گاڑ دی تلاطم نے اُٹھایا سر جو کسی ریت کے گھروندے نے← مزید پڑھیے