آصف عمران، عصرِ حاضر میں اسلوب وبیان، کہانی پن اور احساسِ تجمیت کی عمدہ نگارشات کے حامل ایک کہنہ مشق افسانہ نگار ہیں۔ ‘‘اہرامِ آرزو’’ آصف عمران کے افسانوں کو تیسرا مجموعہ ہے جس میں 13 خوب صورت افسانوں کو← مزید پڑھیے
آپ نے کمپیوٹر کو آن یا آف ہوتے دیکھا ہے ؟ آن کرنے کے لیے سی پی یو کے ساتھ ایک بٹن لگا ہوتا ہے جسے ہلکا سا دبانے پر کمپیوٹر آن ہو جاتا ہے لیکن کیا صرف ایک بٹن← مزید پڑھیے
زندگی ایک مشکل ترین امتحان کی طرح ہے جس میں سوال نامہ ہر بار اور ہر ایک کے لئے مختلف ہوتا ہے ـ جہاں پریشانیاں ‘ مصائب’ دکھ ‘ تکالیف’ ناکامیاں اور کامیابیاں اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں← مزید پڑھیے
انسانی وجود جتنا قدیم ہے دکھ اور سکھ بھی اتنے ہی قدیم ہیں،انسان اپنی پیدائش سے لے کر موت تک دکھ کے اس تپتے صحرا کو پار کرنے میں لگا رہتا ہے ،ساری زندگی دکھوں کے آگے پُل باندھتے گزار← مزید پڑھیے
کُن فیاکُن کے بعد سے میں بڑا پریشان تھا – جتنوں کو زندگی دی گئی تھی سارے مردار تھے ، سب کی آنکھیں بند تھیں، کان بند ،منہ بھی بند۔۔۔ ہاں مگر بڑے بڑے نتھنوں والی ناک زندہ تھیں، جو← مزید پڑھیے
تبدیلی تبدیلی کی رَٹ تو سب لگاتے ہیں لیکن تبدیلی کے لیے لائحہ عمل کوئی نہیں دے رہا۔ یہ سیاست سے بالاتر بات ہو رہی ہے۔ سیاسی و مذہبی قیادت اور ان کی جماعتیں اور ان کے منشور بہت چھوٹی،← مزید پڑھیے
نہ جانے کس آنگن اس لفظ کی گردش میرے کانوں میں کھٹ کھٹ کرنے لگی، اور رات کی تاریکی میں بیدار کر ڈالا۔ اس بات کا اندزہ تب ہونے لگا جب اندھیرے میں اپنی حقیقت کو سمجھنے کے لیے تڑپ← مزید پڑھیے
زندگی کے مقاصد کو ایک طرف رکھتے ہوئے پہلے اس بات پہ غور کرنا ضروری ہے کہ زندگی کیا ہے؟ زندہ اور غیر زندہ میں کیا فرق ہے؟ یہ سوال بظاہر بہت سادہ اور آسان ہے لیکن گہرائی میں جا← مزید پڑھیے
ہے ارتفاق یا اقران یا اخوان الزماں کہ جس میں حاضر و موجود بھی ہیں زنگ آلود رواں دواں کو بھی دیکھیں تو ایسے لگتا ہے کہ منقضی ہے، فراموش کردہ، ما معنیٰ اگر یہی ہے ، “رواں”، “حالیہ” اے← مزید پڑھیے
ان کی زندگی تو پہلے ہی ایک آزمائش ہے ۔ کبھی اگر آپ کچے کے علاقے میں گئے ہوں تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ غربت ، بے بسی کسمپرسی سے مرجھائے چہرے زندگی کی تلخیوں کا مقابلہ کرتے ہوۓ← مزید پڑھیے
وہ دونوں باپ بیٹا راستے میں ٹرین میں سوار ہوئے تھے۔ باپ کھڑکی کے ساتھ خالی سیٹ پر جاکر خاموشی سے بیٹھ گیا اور باہر دیکھنے لگا، جب کہ تین چار سال کا بچہ اس کے ساتھ والی سیٹ بیٹھ← مزید پڑھیے
زندگی جینا اور زندگی جھیلنا دو الگ اصطلاحات ہیں۔ رزق اللہ تعالیٰ جھگی میں رہنے والے بے گھر غریب کو بھی دیتا ہے اور بسا اوقات وہ ہم سے بہتر کھا کے سوتے ہیں،لیکن ان بیچاروں کی سوچ اپنے اور← مزید پڑھیے
یہ سوال دیگر نے دیگر اور مجھ سے ہی نہیں، خود بارہا میں نے خود اپنے آپ سے بھی پوچھا ہے۔ آپ جو میری اس وال پہ آئے ہیں، خوش آمدید؛ شاید ہم مل کر ہی اس سوال کا جواب← مزید پڑھیے
زندگی بنی آدم کے لئے ایک سوال ہے ،نہ کوئی اس کا شروع اور نہ آخر ہے۔ بلکہ یہ نسل در نسل ایک بہاؤ ہے جو روزِ اوّل سے چلا آرہا ہے اور جب تک دنیا قائم و دائم ہے← مزید پڑھیے
ایوو ( yiwu ) شہر میں ہمارے ٹیکسلا شہر کے کافی لوگ رہتے تھے اور سارے ہی جان پہچان والے ۔ اکثر ہم ایک دوسرے کی طرف جاتے رہتے تھے اور اکثر اکٹھے کھانا کھاتے ۔ ان میں فاروقی صاحب← مزید پڑھیے
زندگی جہد است و استحقاق نیست ۔۔ قادر خان یوسف زئی /کچھ لوگ سمندر میں ایک کشتی پر سوار ہوئے۔ ان میں سے کچھ اوپر کے حصے میں پہنچ گئے، کچھ نیچے کے حصے میں۔ جو نچلے حصے میں تھے وہ پانی لینے کے لئے اوپر گئے، اوپر والوں نے انہیں یہ کہہ کر پانی لینے سے روک دیا کہ اس سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے← مزید پڑھیے
زندگی میں کتنا ٹھہراؤ تھا! آہستہ آہستہ رواں دواں زندگی کوئی مسئلہ نہیں، کوئی پریشانی نہیں لیکن ذ ہن کہیں کھویا ہوا اور جسم ہمیشہ تھکا ہوا یہ بے چین سوچیں اور ٹوٹتے ہوئے انگ نہ پھولوں کی مہک، نہ← مزید پڑھیے
خود فریبی کے فریب۔۔تنویر سجیل/خود ساختہ بے بسی کی ایسی وبا پھیلی ہے کہ ہر دوسرا فرد ذہنی و جذباتی طور پر اتنا مفلوج ہو چکا ہے کہ وہ اس بات پر پختہ ایمان لا یا ہوا ہے کہ اس کی زندگی فلاپ ہو چکی ہے اور دنیا کا کوئی بھی پروفیشنل،کوچ ،اس کی زندگی کو ٹھیک نہیں کر سکتا۔← مزید پڑھیے
رات کے پچھلے پہر میں یک لخت آسمان پر روشنی کے گولوں کو آنکھ جھپکے بغیر، دیکھتی ہی جا رہی تھی ۔۔ میرے چاروں اطراف ہُو کا عالم تھا، بلکہ یوں کہوں کہ ایک عالم لاہوت تھا تو بے جا← مزید پڑھیے
اس زمین پر ہر جنم لینے والی انسانی زندگی آتے ہوئے جن منظروں کا سامنا کرتی ہے، واپسی کے سفر میں خود اس کی زندگی بھی ان منظروں کا حصہ بن جاتی ہے۔ اس سارے عمل کے درمیانی حصے میں← مزید پڑھیے