روبینہ فیصل، - ٹیگ     ( صفحہ نمبر 2 )

وبا کے دنوں میں پڑھی گئی ایک کہانی۔۔روبینہ فیصل

وہ پورے ایک دن کا خواب تھا۔وہ شخص، خواب جیسا،بالکل اس کے سامنے کھڑا تھا، اپنے پو رے قد اور چمکتے چہرے کے ساتھ، اس کی پوری شخصیت پر متانت کی بڑی واضح چھاپ تھی۔ “تو یہ ہے وہ؟” لڑکی←  مزید پڑھیے

میری ڈائری کا بوجھ۔۔روبینہ فیصل

تمہاری سفری گٹھریوں کا سارا بوجھ آنے کے سب رنگین پتوں میں ڈھکے مناظر اور جاتے ہوئے موسم کے سب بے رنگ نصاب صفحہ صفحہ یاد ہیں۔۔۔ صفحہ صفحہ اس ڈائری میں قید ہیں بدلی محبت کے چہرے سے رِستے←  مزید پڑھیے

خصوصی اجازت۔۔روبینہ فیصل

کرونا کا وہ مریض جانتا تھا کہ وہ اپنے بیوی بچوں کو نہ چھو سکتا ہے نہ قریب سے دیکھ سکتا ہے، پھر بھی وہ انہیں آخری دفعہ دور سے ہی سہی مگر دیکھنا چاہتا تھا۔ اسے احساس تھا کہ←  مزید پڑھیے

روبینہ فیصل کے افسانے” عورت اور محبت”۔۔۔۔ڈاکٹر خالد سہیل

عورت ایک ایسی پہیلی ہے جسے صدیوں سے ہر قوم ’ ملک اور عہد کے ادیب ’ شاعر اور دانشور بوجھنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن جونہی وہ پہیلی بوجھنے کے قریب ہوتے ہیں اس پہیلی کی کوکھ سے←  مزید پڑھیے

جوتا مارو سالوں کو۔۔روبینہ فیصل

یہ میرے الفاظ نہیں ہیں ،یہ وہ نعرے ہیں جو ایک علم کی طالبہ جا معہ ملیہ اسلامیہ کے باہر اپنے ساتھی طالبعلموں کو پولیس کے ہاتھوں پٹتے، خون میں لت پت ہو تے دیکھ کر لگا رہی تھی، پورا←  مزید پڑھیے

پریشر کُکر، دھواں اور خواب۔۔روبینہ فیصل

“کیا ہم کتوں سے بھی بدتر ہو گئے ہیں؟ ” یہ عاشر عظیم کے ڈرامہ” دھواں “میں کہا گیا ایک ڈائیلاگ ہے۔ ” کتا، دو چیزوں کے لئے لڑتا ہے ایک ہڈی اور دوسرا گھر کی حفاظت کے لئے،تو کیا←  مزید پڑھیے

یک طرفہ محبت۔۔روبینہ فیصل

یک طرفہ محبت اوربھیک میں کچھ فرق نہیں،ہے بھی تو کم از کم مجھے نظر نہیں آتا۔ پاکستانی ڈراموں میں حلالہ اور زنائے محرم) انسسٹ)کے بعد جو سب سے زیادہ چیز دکھائی جاتی ہے وہ ہے یک طرفہ محبت۔ اور←  مزید پڑھیے

بھوت،سڑک اور سنومین۔۔۔روبینہ فیصل

اس کے پاؤں نیچے سے پھٹ چکے تھے، اور ان میں سے خون رس رہا تھا اور وہ جس رستے پر چل رہی تھی وہاں برف کی سفیدی ہی سفیدی تھی۔ منجمد اور شفاف برف۔۔جہاں اب کہیں کہیں اس کے←  مزید پڑھیے

کینیڈا میں کرتار پو ر کا معجزہ۔۔۔روبینہ فیصل

کئی دفعہ بڑے بڑے سوالوں کا جواب نہ کسی علم میں، نہ کسی دانش میں، نہ دانشوروں کے ہاں اور نہ کتابوں میں ملتا ہے، وہ غیر متوقع طور پر کسی چھوٹی سی جگہ سے مل جاتا ہے۔ میرے ساتھ←  مزید پڑھیے

ایک لاش کا مقدمہ زندستان میں،اکتوبر13۔۔۔۔روبینہ فیصل

اکتوبر ,13 – 1954کو پیدا،اور 4جون 1984کو ٹرین کے نیچے آکر مر جانے والی سارہ شگفتہ جو زندگی کی صرف انتیس بہاریں ہی دیکھ پائی تھی۔۔اس سے میری ملاقات لگ بھگ 2005 میں اس کی کتاب” آ نکھیں ” میں←  مزید پڑھیے