بانو بھی گاؤں کی بہت سی عورتوں جیسی ایک سادہ سی عورت تھی جو نوعمری ہی سے گھر گرہستی کے جھمیلوں میں الجھی تھی۔ لیکن جانے کیا تھا کہ چالیسواں سال لگتے ہی ایسا لگا جیسے اس کے اندر برسوں← مزید پڑھیے
ایک زمانہ گزر گیا کہ اس نے کمرے کے اندر لٹکا ہوا آئینہ تبدیل نہیں کیا۔ وہ روز اسی آئینے سے اپنا چہرہ دیکھتا ۔۔ چہرہ کبھی دھندلانظر آتا تو کبھی کھردرا تو کبھی سندر۔۔۔ وہ روز آئینے سے گلہ← مزید پڑھیے
مزے جہان کے اپنی نظر میں خاک نہیں وقلیلا”ماتشکرون۔۔۔۔۔۔اور تم بہت ہی کم شکر کرتے ہو! یہ شکوۂ ایام نہیں،میرے مولا و مالک کا شکر ہے۔ آج جب دنیا جہان کی ساری نعمتیں صرف ایک خواہش کی دوری پر ہیں← مزید پڑھیے
وہ چار سال کی تھی جب اسے ماں سے پہلا تھپڑ پڑا ۔ وہ کچھ دیر روئی، سنبھل گئی! سرخ گال بھی کچھ دیر بعد اپنی اصل رنگت میں آ گیا۔ تکلیف رفع ہو گئی، نفرت اس بچی کے گال← مزید پڑھیے
یہ 19 دسمبر 1997 کی خوشگوار صبح ہے ہلکے ہلکے بادل،تیز ہوا اور کبھی کبھی آسمان کی کوکھ سے ٹپکتی بوندیں۔ جہاز کے پہیوں نے زمین کو چھوا تو چشم تخیل میں یادوں کے پے در پے دریچے کھلتے چلے← مزید پڑھیے
میرے ابا جی میرے آئیڈیل نہیں تھے، میرے خاندان والوں کے نزدیک بھی وہ زندگی کی دوڑ میں ایک ناکام شخص تھے کیونکہ انہوں نے ایک ایسے خاندان میں آنکھ کھولی جس میں ان کے کزن اور قریبی رشتہ← مزید پڑھیے
ہم چار دوست کراچی کی مصروف شاہراہ کراس کرکے شمیم آرا کی فلم “آنچل” دیکھنے سینیما ہال میں ابھی ابھی داخل ہوئے تھے ، پکچر ہال کا نام اس وقت میرے ذہن سے نکل گیا ہے، پتا نہیں کہ وہ← مزید پڑھیے
سن چھیالیس کے آخری مہینے میں جگن ناتھ آزاد ایک دن راجہ بازار میں تیز تیز قدموں سے جاتے ہوئے نظر آ گئے۔ میں پیچھے ہو لیا، کہ کہیں ٹھہریں گے تو بات کروں گا۔ جاتے جاتے بازار تلواڑاں کی← مزید پڑھیے
تعارف ہاروکی مراکامی(Haruki Murakami) بین القوامی شہرت یافتہ جاپانی ادیب، ناول نگار اور مترجم ہیں۔ وہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد 12 ؍جنوری 1949میں جاپان کے کیوسو شہر میں پیدا ہوئے لیکن ان کا بچپن شوکوگاوا، آشیا اور کوبے میں← مزید پڑھیے
1945ء تک نوشہرہ ایک برس، پھر دو برس راولپنڈی، پھر ایک برس نوشہرہ اور پھر آخری دو برس راولپنڈی۔۔اس طرح یہ ہجرتوں کا سلسلہ جاری رہا۔تین برسوں کے اس عرصے کے دوران میں کوٹ سارنگ صرف دو بار جا سکا،← مزید پڑھیے
غریب دیتے ہیں پرُسہ اب محبت کا۔۔ 80 کی دہاہی کا اوئل تھا،میں گلی میں اپنی عمر سے بڑے لڑکوں کے ساتھ مل کر سبیل سجا رہا تھا، ریکارڈ پر کہیں نوحے فضا میں سوگواری بکھیر رہے تھے، مگر ہم← مزید پڑھیے
ایک زمانے میں میں انٹیریو میں شیریڈن کالج میں انگلش گرامر سیکھنے جاتی تھی۔میرا ٹیچر ایک ایرانی تھا، اس کا نام مجھے بالکل یاد نہیں مگر پہلے دن کا تعارف بہت یاد ہے، وہ جب کلاس میں داخل ہوا← مزید پڑھیے
آٹھویں جماعت سے مجھے سکول سے بھاگنے کا جو چسکا پڑا تو بس پھر بھاگتا ہی رہا ۔ ماں سے ضد کر کے میں نے تائی مارشل آرٹس سینٹر بھی جوائن کر لیا تھا جو وانڈو سٹائل میں مارشل آرٹس← مزید پڑھیے
1939ء گاؤں کے باہر مائی مولے والی بنھ (پانی کے باندھ کا پنجابی لفظ)۔ ایک جھیل ہے جس میں آبی پرندے تیرتے ہیں۔ میں کنارے کے ایک پتھر پر پانی میں پاؤں لٹکائے بیٹھا ہوں۔ مرغابیاں بولتی ہیں، تو میں← مزید پڑھیے
میں سمجھتا ہوں زندگی کو سمجھنے کا سلیقہ اور شعور اسی دور کی عطا ہے جب میں ایڈورڈز کالج میں تھا۔ مجھے وہاں احساس ہوا کہ میں جو دیکھتا یا سنتا ہوں اس کا مطلب بھی سمجھ سکتا ہوں۔ وہ← مزید پڑھیے