شیطان۔۔۔ معاذ بن محمود
واپس چلتے ہوئے بھی اس کے دماغ میں اپنی پوری زندگی ایک فلم کی طرح چل رہی تھی۔ یقیناً یہ ایک پرتشدد فلم تھی۔ مار پیٹ اس کی یادوں کو دھندلا کر چکی تھیں۔ اسے بس زندگی کے ہر موڑ پر خود پہ اٹھتے ہاتھ نظر آتے۔ کبھی درخت کی شاخ سے مار جو اس کی کھال ادھیڑ کر رکھ دیتی۔ کبھی ربڑ کے پائپ سے مار جو کئی سرخ لکیریں اس کے جسم پر ڈال دیتی۔← مزید پڑھیے