”چلو امجد جلدی سے گاڑی نکالو، آیان بابا کھیلتے میں چھت سے گر گئے”، آصف نے کہا “ارے ایسے کیسے گر گیا ناہنجار،الو کا پٹھا، دو لگاؤں سالے کے!!!” امجد اس گھر کا مالی، اردلی،ڈرایئور، چوکیدار سب تھا۔ بلا کا← مزید پڑھیے
رات کے دس بجے تک ہلکی سی روشنی آسمان کے کناروں سے لپٹی تھی زمین ابھی دھندلائی ہی تھی.. تاریک نہیں تھی… خوبصورت شہر کے مغربی کونے پر خوابناک راہگزر پر وہ دونوں دو ضدی حریفوں کی طرح آمنے سامنے← مزید پڑھیے
اس زمانے کی بات ہے جب مسلم لیگ میں، نون ، قاف اور کاف کا چکر نہیں تھا ، بس ضیاالحق کی فوجی وردی سے نکلی گرد ، سے سب سیاست دان ایک جماعت بنا کر بیٹھ گئے تھے) اس← مزید پڑھیے
یہ ایک عام سا گھر ہے جیسا شہر کے ایک مضافاتی علاقے کا عام سا گھر ہوتا ہے۔ چار کمروں کے اس گھر میں ایک شخص رات کے اس پچھلے پہر چھت پر تنہا بیٹھا چرس کی سگریٹ کے دھویں← مزید پڑھیے
نظیر کو اس زمانے میں بطور شاعر تسلیم نہیں کیا گیا اس کی وجہ جو بیان کی جاتی ہے۔وہ یہ ہے کہ نظیر نے اپنی شاعری میں جن موضوعات کو شامل کیا اس عہد میں ان پر سوچنا دھیان دینا۔اتنی← مزید پڑھیے
خالد الحلب نے درشت جج کے سامنے دوپہر تک ذلت آمیز انتظار کو بھولنے کا انتظام کیا۔ جج نے اسے کرایہ کا مکان خالی کرنے کا حکم دیا تھا جس میں خالد بچپن سے رہ رہا تھا۔ وہ اس وقت← مزید پڑھیے
آمنہ آئی ٹی میں ماسٹرز کر کے فارغ ہی ہوئی تھی کہ اس کے گھر میں اس کی شادی کے لیے لوگوں کا آنا شروع ہو گیا ، کچھ اس کی کلاس فیلو لڑکیوں کے بھائی تھے اور کچھ جاننے← مزید پڑھیے
چمکدار لکیریں بنتی تھیں، دور دور تک آسمان کا سینہ چیرتی ہوئی نکل جاتی تھیں۔ پھر ایک ایسی زوردار آواز پیدا ہوتی تھی کہ ہر ذی روح کپکپا کر رہ جاتا تھا۔ آسمان کی گرج دھاڑ شام سے جاری تھی۔ایک← مزید پڑھیے
زینب ہو ،فاطمہ ہو بیٹی میر ی ہو یا بیٹی تمھا ری ہو!مر نے کے بعد تو کوئی وا پس نہیں آنے والا یہ دیکھنے کیلئے کہ ہمیں انصاف ملا یا نہیں ,کئی زینب پامال ہوئیں ، موت کے گھا← مزید پڑھیے
نوٹ: ایجنسیوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے سلمان حیدر ہوں، بلوچ سردار ہوں یا پھر طالبان کی جانب سے اغوا کیا جانے والا شان تاثیر، لاپتہ ہونے کا کرب یکساں ہے۔ ماورائے عدالت ان اقدام کی اجازت نہ کوئی← مزید پڑھیے
جب ہم نارمن میں شفٹ ہوئے تو میری بیٹی نو سال کی تھی. ایک رات کو وہ مجھے ٹیکسٹ کرکے کہتی ہے کہ امی آپ جلدی سو جائیں تاکہ آپ میں گروتھ ہارمون نکلے اور آپ لمبی چوڑی اور مضبوط← مزید پڑھیے
نواب فیروز کی آنکھ آج پھر ایک مخصوص وقت پر اچٹ گئی تھی۔۔۔شمع دان میں ہلکی سی لو پھڑپھڑا رہی تھی۔۔انہوں نے گہری سانس لیتے ہوئے لو بڑھائی اور بستر کے برابر میز پر دھری گھڑی پر وقت دیکھا۔۔”رات کے← مزید پڑھیے
میں رونا چاہتی ہوں۔۔۔کیونکہ میں ایک ماں ہوں۔ لیکن؟۔۔۔ جی ہاں۔۔میں جانتی ہوں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔۔۔ ماں بننا تو عورت ذات کی معراج ہے،ماں کے قدموں تلے تو جنت ہے۔۔۔ بجا فرمایا آپ نے۔۔۔لیکن۔۔ میں رونا چاہتی ہوں← مزید پڑھیے