بلوچستان، - ٹیگ     ( صفحہ نمبر 2 )

لہو سے ٹپکتے آنسو۔۔ملک جان کےڈی

کہتے ہیں کہ مزاحمت زندگی ہے ، جو لوگ مزاحمت نہیں کرتے اس کا واضح مقصد یہ ہے کہ وہ لوگ غلامی پسندانہ سماج کو قبول کرنا چاہتے ہیں ، یہ وہ معاشرہ   قبول کرنا چاہ رہے ہیں جہاں←  مزید پڑھیے

بلوچوں کا سستا خون اور میڈیا۔۔ملک جان کےڈی

آج کی 21 ویں صدی میں بلوچستان سے لاپرواہی کے رویے شدت کے ساتھ موجود ہیں۔ فرق پڑا ہے تو صرف اتنا کہ اب ہمیں کہیں کہیں یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ یہ نام نہاد اصول اور رسم و←  مزید پڑھیے

بلوچستان۔۔محسن علی

میں پہاڑوں و دریاؤں  پر مشتمل خوبصورت انسانوں کی سرزمین قدرتی دولت سے مالا مال کیا جاتا ہے ستر سال میرا استحصال میرے مٹی کے نئے خواب آنکھ کُھلنے سے پہلے مرجاتے ہیں زندگی مل جائے تو مشقت ہی تو←  مزید پڑھیے

ڈاکٹرمہرنگ بلوچ، بلوچستان کی سسی ہے۔۔محمد داؤد خان

ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو دیکھ کر مجھے سچل سرمست کا یہ مقولہ یاد آ جاتا ہے جس میں سچل سرمست کا فقیر نمانو، سچل سے عرض کرتا ہے، “سائیں کیسی گزر رہی ہے؟” تو سچل نمانو فقیر کے چہرے کو←  مزید پڑھیے

وبائی صورتحال میں بلوچ طلبا کا مزاحمتی کردار۔۔زبیر بلوچ

کورونا کے وبائی مرض نے قریب نصف سال مکمل کر لیا ہے۔ اس دوران اس نے زندگی کے تمام شعبہ جات کو گوشہ نشینی اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے۔ گوشہ نشینی کی اس زندگی میں جہاں ایک طرف انسانی←  مزید پڑھیے

چلو آؤ کہ ہم ماتم کریں۔ ۔ ملک جان کےڈی

آج بلوچستان کا ہر فرد موت سے لڑ رہا ہے،  ساری کائنات کا آقا پیسہ ہے۔ مغل صاحب لکھتے ہیں ”ساٹھ برسوں سے غلام ابِن غلام  جو حقیر نیچ ،اچھوت ،رذیل ہیں۔ یہ سب اس  سے بھوک کروارہی ہے، بھوک←  مزید پڑھیے

بلوچستان کب تک روتا رہے گا؟۔۔ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

کیا بلوچستان میں ایک مبینہ ڈکیتی کے دوران قتل ہو جانے والی خاتون اور ان کی چھوٹی سی معصوم زخمی بچی برمش کے لیے مداوا بس اسی قدر ہے کہ اس واقعہ کو سانحہ کہہ دیا جائے ؟؟؟ ایسا کرنے←  مزید پڑھیے

انسانی حقوق کا عالمی دن اور بلوچستان کے بچے۔۔شبیر رخشانی

انسانی حقوق کا عالمی دن ہمیشہ شہروں کی سطح پر منایا جاتا ہے اس دن کی مناسبت سے مختلف تقریبات کا انعقاد کرکے اس میں اکثر و بیشتر وہی چہرے، وہی بولیاں اور وہی قصے کہانیاں ہوتی ہیں جنہیں ماضی←  مزید پڑھیے