میں اسلام آباد ایوانِ صدر میں ہونے والے یومِ یک جہتی کشمیر مشاعرے میں شرکت کے بعد لاہور واپسی کی تیاری کر رہا تھا کہ فون کی گھنٹی بجی اور ایک ٹی وی چینل سے کسی صاحب نے بتایا کہ← مزید پڑھیے
میں نے اپنی پوری زندگی میں اب تک صرف سات دن ترکی میں گزارے ہیں لیکن کئی حوالوں سے یہ ملک اور اس کے لوگ میرے دل سے بہت قریب ہیں اور غالباً یہ مسلم اکثریت والے ممالک میں سے← مزید پڑھیے
اُردو نثر اور شاعری دونوں میں طنزومزاح کے انداز میں لکھنے والے گنتی میں تو بہت ہیں لیکن جن لوگوں نے شعری اور اخلاقی معیار کو قائم رکھتے ہوئے عمدہ شاعری کی ہے ان کی تعداد اتنی کم ہے کہ← مزید پڑھیے
غزل کو اگر اُردو شاعری کا طُرہ، امتیاز کہا جائے تو یہ غالباً غلط نہ ہوگا کیونکہ ولی دکنی سے لے کر دلاور علی آذر تک اور بالخصوص میرؔ و سوداکے زمانے سے اب تک شاید ہی کوئی دہائی ایسی← مزید پڑھیے
غزل کو اگر اُردو شاعری کا طُرہ، امتیاز کہا جائے تو یہ غالباً غلط نہ ہوگا کیونکہ ولی دکنی سے لے کر دلاور علی آذر تک اور بالخصوص میرؔ و سوداکے زمانے سے اب تک شاید ہی کوئی دہائی ایسی← مزید پڑھیے
اب سے صرف دو صدیاں پہلے تک پوری انسانی تاریخ میں صرف ایک طرح کی بجلی کا ہی ذکر ملتا ہے جسے آسمانی بجلی کہا جاتا ہے جس کے حوالے سے غالبؔ کا یہ شعر بھی بجلی کی طرح ذہن← مزید پڑھیے
بہت برس پہلے میں نے نئے سال کی آمد پر ایک نظم لکھی تھی جسکی پہلی لائن کچھ اس طرح سے تھی کہ “چلو کچھ آج حسابِ زیانِ جاں کرلیں “۔ اگرچہ یہ لائن اس سال یعنی 2022 کے حوالے← مزید پڑھیے
اگرچہ یہ بات سولہ آنے سچ ہے کہ پروین شاکر کو ہم سے بچھڑے 27برس ہوگئے ہیں ،مگر یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ وہ اپنے دوستوں، رفیقانِ ادبی سفر اور بے حد و حساب سخن فہم خواتین وحضرات← مزید پڑھیے
مجازؔ کی مقبولیت، اُس کے دائرے کی وسعت اور نظموں کے ہر سطح پر انقلابی انداز کے بارے میں تو بہت کچھ لکھا گیا ہے لیکن اُس کی شخصیت، تعلیم، مزاج، خاندان اور غیر معمولی جذباتی دفور کے بارے میں← مزید پڑھیے
مجاز کی نظم “انقلاب” پہلی نظر میں روسی انقلاب کے اس عمومی عکس کی آئینہ دار لگتی ہے جس میں اس زمانے کے سارے جدید اور بالخصوص تعلیم یافتہ شاعر اپنا حصہ ڈالنا فرض منصبی جانتے تھے لیکن معلومات کی← مزید پڑھیے
مندرجہ بالا نظموں کا زمانہ تحریر قیاسی طورپر 1925 اور 1940کے درمیان بنتا ہے جب کہ ان میں صنفِ مخالف کے ساتھ تعلقِ خاطر کی جو تصویریں سامنے آتی ہیں ان میں وہ عملی سطح پر دم بدم کھلتے اور← مزید پڑھیے
یہ ہے تو اُسی کتاب کا نام جو ڈاکٹر شاہدہ رسول نے پاکستانی ٹی وی ڈرامے، اُس کی تاریخ اور ہماری قومی اور معاشرتی زندگی میں اس کے اثرات کے بارے میں قلم بند کی ہے اور بتایا ہے کہ← مزید پڑھیے
طالب علمی کے دنوں سے ایک فارسی تاثر “شنیدہ کے بود مانندِ دیدہ” کی شکل میں سنتے آرہے تھے مگر گزشتہ پندرہ دن میں اس کے جو رُوپ اور تفصیلات سامنے آئی ہیں انھوں نے اس کو ایک بالکل نئے← مزید پڑھیے
امجد اسلام امجد چونکہ تخلیقی صلاحیت کے بدستور مالک ہیں،اس لیے کچھ نہ کچھ تازگی اور تبدیلی پیدا کرتے رہتے ہیں،ورنہ تو پچھلے چند برسوں سے لگا تار خود بھی بور ہورہے ہیں،اور اپنے ناظرین،قارئین،اور سامعین کو بھی اکتاہٹ پر← مزید پڑھیے
پہلی جنگ عظیم کے دوران جس بالفور ڈیکلیریشن کے ذریعے یہودیوں کو فلسطین میں آبادیاں بنانے کی اجازت اور ایک اسرائیلی حکومت قائم کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا، آج تقریباً ایک صدی کے بعد اُس علاقے کی صورت کچھ← مزید پڑھیے