افسانہ - ٹیگ     ( صفحہ نمبر 3 )

چنوا کا حلالہ ۔۔۔ شموئل احمد

چنوا کالا کلوٹ تھا۔ اور لگائی غزال چشم تھی۔ سرو جیسا قد.سڈول بازو ….. بال کمر تک لہراتے ہوئے اور جامنی کساوٹ سے بھرپور لب و رخسار۔ غریب کا حسن سماج کی آنکھوں میں چبھتا ہے۔ حسن طبقہ اشرافیہ کے←  مزید پڑھیے

گہرے گھاؤ۔۔فوزیہ قریشی

نومبر کی وہ وحشت نا ک شام اس کے لا شعور میں کائی کی طرح جم چکی تھی ۔ اسے اپنے ہاتھ لال اور ہرے رنگ کا ایک شاہکار دکھائی دیتے تھے. جیسے کسی آرٹسٹ نے اپنے دل کے رنگین←  مزید پڑھیے

ایک کشتی چار مسافر۔۔ترکی افسانہ/ترجمہ کرنل (ر)مسعود شیخ

عرشے پر بجھے بجھے بلب کی روشنی میں   چار شخص بیٹھے تھے۔ ایک بھورے بالوں   والی خاتون ایک قصاب جس سے کچے گوشت کی بساند آ رہی تھی ایک گنجے سر والا پروفیسر منہ میں   پائپ تھامے ایک گورا چٹا←  مزید پڑھیے

رابو کی ڈائری ۔۔ قرب عباس/افسانہ

 شادی کے ایک مہینہ بعدہی ارشد دبئی چلا گیا۔ اس کے چلے جانے کے بعد سیما کو تھک کر سونا ہی بھلا لگتا تھا، ویسے نیند کہا ں آتی تھی۔ وہ سارا دن خو د کو گھر کے کاموں میں←  مزید پڑھیے

پھانے ۔ قمر سبزواری/افسانہ

یہ ایک عام سا گھر ہے جیسا شہر کے ایک مضافاتی علاقے کا عام سا گھر ہوتا ہے۔ چار کمروں کے اس گھر میں ایک شخص رات کے اس پچھلے پہر چھت پر تنہا بیٹھا چرس کی سگریٹ کے دھویں←  مزید پڑھیے

مزدوری کی تلاش ۔۔سبط حسن گیلانی

وہ لباس کے نام پر پھٹی پرانی دھوتی پہنے گلے سے بالکل ننگا کہ گرمیوں کا موسم تھا ۔ ہاتھ میں ڈنگوری جس کے ایک سرے پر ایک ہک گڑی تھی اور اس ہک کے ساتھ سلور کی ایک میلی←  مزید پڑھیے

مجسمہ۔۔زکریا تامر / ترجمہ آدم شیر

عربی کے اہم ترین ادیبوں میں سے ایک زکریا تامر ہیں جو دو جنوری 1931عیسوی کو شام کے دارالحکومت دمشق میں پیدا ہوئے۔ زکریا تامر نہ صرف افسانہ نگاری کے لئے مشہور ہیں بلکہ اُنھیں بچوں کا کہانی کار بھی←  مزید پڑھیے

لمبا ہاتھ ۔۔حسن رضا چنگیزی/افسانہ

اس کا اصل نام کچھ اور تھا لیکن اکثر لوگ اسے ملک صاحب کے نام سے جانتے تھے۔ وہ علاقے کا ایک جانا پہچانا اور معتبر نام تھا۔ اس کی عمر پینسٹھ سال کے قریب تھی لیکن قابل رشک صحت←  مزید پڑھیے

شہادت۔۔آدم شیر/افسانہ

وہ ہر رات وہیں کھڑی ہوتی جہاں اس وقت تھی۔ سردی ہو یا گرمی، نکھری نکھری چاندنی ہو یا دھند کے بادل چھائے ہوں حتیٰ کہ بارش بھی ہو رہی ہوتی تو وہ اِسی چوک میں مچھلی والی دکان کے←  مزید پڑھیے

ادھوری ۔۔ قُربِ عبّاس

 اتوار کی ٹھنڈی اور مہکتی صبح تھی۔۔۔۔صحن کی طرف کھلنے والی کھڑکی میں نصب شیشے کے سامنے ایک بلبل مسلسل اپنے پھیکے عکس سے لڑ رہی تھی۔ چونچ اور شیشے کے ٹکراؤ سے پیدا ہونے والی آواز کے سبب جویریا←  مزید پڑھیے

اک انھا کھوہ۔۔محمد منشا یاد/ پنجابی افسانہ

اے بلاک دے بنگلیاں وچکار بڑی شاندار سڑک سی ۔ دوہاں پاسے اُچے اُچے رکھ، سنگھنے بوٹے تے ساوا ساوا گھاہ۔ نرم نرم ساوا ساوا گھاہ ویکھ کے اوہنوں بڑا ہرکھ ہویا پئی کدی جے اوہ گھاہ کھا سکدا یا←  مزید پڑھیے

ٹوٹٰی ہوئی سڑکـ افسانوں کا فسوں کدہ۔۔آصف اقبال

ٹوٹی ہوئی سڑک محمد جمیل اختر کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ہے۔۔ جس کو پڑھ کے پہلا خیال یہ ابھرتا ہے کہ اردو ادب کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔۔ کتاب میں سولہ افسانے اور مختصر کہانیاں شامل ہیں۔۔ جمیل←  مزید پڑھیے

چندرا ۔شہزاد حنیف سجاول/افسانہ

دادا جی کے کمرے کی پچھلی دیوار میں جو کھڑکی ہے اس  سے باہر دیکھیں تو دور دور تک کھیتوں کی ہریالی نظر آتی ہے ساتھ والے جھنڈ کے درخت اپنے سر جوڑے آپس میں سرگوشیاں کرتے رہتےہیں اور ان←  مزید پڑھیے

خاکی وردی آلا چن۔سائرہ ممتاز/آخری قسط

کرتار صغراں دے دکھی مہاندرے نوں تک کے اپنڑے وجود نوں سانبھیا تے کہن لگا “ایہہ کداں ہو سکدا اے، ماسی حمیداں اینی چھیتی ویاہ لئی  سوچن لگ پئی ۔ اجے تاں توں میٹرک دا داخلہ وی نہیں تاریا. ”←  مزید پڑھیے

خاکی وردی آلا چن۔سائرہ ممتاز/پنجابی افسانہ۔قسط 1

اِک اُونکار سَتِ نام کرتا پُرکھ نِربھو نِروَیر اکال مورتِ اجُونی سَے بھنگ گُر پرساد آد سچ جگاد سچ رہے بھی سچ نانک ہوسی بھی سچ اک رب توں سوا کوئی سچائی نہیں، ناں اوہنوں کسے دا  ڈر ہے، اوہدی←  مزید پڑھیے

ماں۔فرحانہ صادق/افسانہ

 آج سدرہ نے پھر ویسا ہی خواب دیکھا ۔ وہ ایک سرسبز چراہ گاہ کے بیچ و بیچ دونوں بانہیں پھیلائے کھڑی ہے ۔ دور تک سنہری دھوپ کھلی ہوئی ہے ۔ شہابی رنگت اور سنہری بالوں والا تین چار←  مزید پڑھیے

اپنی طرز کے دو انسائیکلو پیڈیاز۔سیمیں کرن

وقت کو اسی لیے شاید خدا کہا گیا ہے کہ کچھ فیصلے وقت کے ہاتھ میں ہوتے ہیں ،کچھ لمحے ،کچھ وقت منتخب ہوتے ہیں ،یا پھر ان وقتوں میں کچھ فیصلوں کا انتخاب کرلیا جاتا ہے۔اور یہ وقت کا←  مزید پڑھیے

پشتو افسانے کا ترجمہ۔بیوہ لڑکی/فضل ربی راہی

مرجان کی نظریں مرغئی پر پڑیں۔ وہ شیر کی طرح دھاڑی اور سرخ سرخ آنکھیں نکالتی ہوئی بولی ’’کالی بلا! تونے میرے پھول جیسے بچے کو چاٹ لیا۔ اب ہماری عزت و ناموس نیلام کرنے پر بھی تل گئی۔‘‘ مرغئی←  مزید پڑھیے

بلیوں کا شہر/ہاروکی مراکامی۔جاپانی افسانے کا ترجمہ

تعارف ہاروکی مراکامی(Haruki Murakami) بین القوامی شہرت یافتہ جاپانی ادیب، ناول نگار اور مترجم ہیں۔ وہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد 12 ؍جنوری 1949میں جاپان کے کیوسو شہر میں پیدا ہوئے لیکن ان کا بچپن شوکوگاوا، آشیا اور کوبے میں←  مزید پڑھیے

بکھی۔مریم مجید

دن کی دھوپ خاصی پھیل گئی تھی ،جب شوکا کھولی سے باہر آیا،ایک بدبودار سانس فضا میں چھوڑ کر اس نے دونوں بازو پھیلا کر انگڑائی لی،اور پھر تھڑے پر بیٹھ گیا۔کچی بستی میں دن پورا چڑھ آیا تھا،جگہ جگہ←  مزید پڑھیے