برناڈ شا کا عصر حاضر کے عالمگیر شہرت یافتہ ائمہ مفکرین میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اس کی تصنیفات دنیا کے گوشہ گوشہ میں پھیلی ہوئی ہیں اور دنیا کی بہت سی زندہ زبانوں میں← مزید پڑھیے
مادی ترقی حاصل کرنے کے لیے ہمیں جن راہوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے پچھلے بیس سالوں سے کیا ان راہوں نے ہمیں وہ سبق بھلا دیا ہے جو ہمیں معاشرتی اقدار،عزت و احترام،شرم و حیا،اسلام سے محبت← مزید پڑھیے
کسی نامعلوم کا ایک مضمون پچھلے دنوں مکالمہ پر شائع ہوا تھا جس میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی تھی کہ پرانی تواریخ میں مکہ کا ذکر نہیں ہے ، اور یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پترا← مزید پڑھیے
چنیوٹ میں تبلیغ دین کے خدمتگاروں کا دردناک اور سفاکانہ قتل مستقبل کے پاکستان کا نقشہ کھینچ رہا ہے۔ایک ایسا پاکستان جہاں بریلوی دیوبندی کا ،دیوبندی شیعہ کا ،شعیہ اہل حدیث کا اوراہل حدیث بریلوی کی زندگی موت کا فیصلہ← مزید پڑھیے
کچھ لوگ فقط باتیں بناتے ہیں، اعتراض کرتے ہیں۔ مگر کچھ لوگ محنت کرتے ہیں۔ بھائی حسنین کے بعد محترم شاہد خان نے بھی مدلل بات کی ہے۔ مکالمہ پھل پھول رہا ہے۔ ایڈیٹر مکالمہ پر اس حوالے سے مضمون← مزید پڑھیے
” جب کل کی تحریر چھاپی تو مجھ سے پیار کرنے والوں نے متنبہ کیا کہ انگارہ ہے، تنازعہ ہے، باز رہنا بہتر ہوگا۔ مگر مجھے یقین تھا کہ ایک تو مکالمہ کی سال بھر کی محنت ضائع نہیں ہو← مزید پڑھیے
(یہ تحریر ہمیں یہ کہہ کر بھیجی گئی ہے کہ اگر آپ واقعی مکالمہ پر یقین رکھتے ہیں تو اسے چھاپئے اور دلائل سے مکالمہ کروائیے۔ قارئین سے درخواست ہے کہ یہ تحریر ایک طالب علم کے طور پر پڑھئے،← مزید پڑھیے
مکالمہ پہ محترم حافظ صفوان صاحب کی تحریر ”جہاد اور ردالفساد “پڑھنے کا اتفاق ہوا۔جس میں حافظ صاحب نےبہت ہی خوبصورت انداز میں ”عصر حاضر کا دفاعی و جہادی بیانیہ“ بیان کیا ہے۔حافظ صاحب نے امام غزالی کا حوالہ (← مزید پڑھیے
انڈیامیں سپریم کورٹ نے یکبارگی دی جانے والی تین طلاقوں کے بارے میں متبادل قانون سازی کی ہدایت کی ہے،جس پر مختلف طبقات کی طرف سے ملا جلا ردعمل آیا. کچھ اہل علم نے اسے دین میں مداخلت قرار دیا← مزید پڑھیے
(ایک صاحب علم کے سوالات کے جواب میں لکھی گئی) سوالات نظم قرآن کا تصور اور تفسیر میں مخاطب کے تعین کا مسئلہ (اورا س کے ساتھ اتمام حجت کا قانون بھی ) سامنے آنے کے بعد احکام کی تحدید← مزید پڑھیے
پیارے دوست آصِف سٹیفن، اُمیدِ کامِل ہے کہ تم قطعی خیریت سے نہیں ہو گے۔ اور ہو بھی کیوں کہ تُم قید خانوں کی صرصر میں جل جل کے انجُم نُما ہونے والے، آنے والے دِنوں کے سفیر تو ہو← مزید پڑھیے
استعمار اور محکوموں کے درمیان استوار ہونے والے مریضانہ اور پیچیدہ تعلق کو سمجھنے کے لئے ہم نے ڈاکٹر اختر احسن کے جس نظریاتی فریم ورک کا سہارا لیا تھا اس کے دو اسلوب Mechanisms بیان ہو چکے ہیں۔ اس← مزید پڑھیے