نگارشات    ( صفحہ نمبر 378 )

مولانا طارق جمیل: سرکاری دعا گو۔۔ذیشان نور خلجی

یہ شیریں سخن، وہ دلوں کو مسخر کرنے والا لہجہ، یہ گفتار کا غازی، وہ کہ جو بولے تو منہ سے موتی جھڑنے لگیں اور مجھ ایسے عاصی بھی دل تھام تھام رہ جائیں۔ ایک دنیا کہ جس کا دم←  مزید پڑھیے

کرونائی وبا میں تبلیغی جماعت کا مثبت کردار۔۔حافظ صفوان محمد

پاکستان اور بھارت میں تبلیغی جماعت کرونا کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ بنی تھی۔ اس تناظر میں سوشل میڈیا ہی نہیں پرنٹ اور الیکٹرانگ میڈیا پر بھی بہت لے دے ہوتی رہی۔ بھارتی ذرائع ابلاغ میں بھی مسلمانوں خاص←  مزید پڑھیے

مینی سے مانو۔۔ربیعہ سلیم مرزا

مانو نے ہلکی سی انگڑائی لے کر کروٹ بدلی توٹینی اور چنٹوبھوک سے بے چین ہو کر چیاؤں چیاؤں کر رہے تھے۔مینی بھی اٹھ گئی تھی ۔مانو نے خود کو موڑکر تینوں بچوں کو اپنی گود میں لے لیاتومینی نے←  مزید پڑھیے

اک بے آسرا مسافر کی پکار۔۔محمد سعید

ہو سکتا ہے میرا تجزیہ سو فیصد غلط فہمی پہ مبنی ہی ہو لیکن نجانے کیوں مجھے لگتا ہے کہ ہماری چلتی ہوئی گاڑی کو ان ہزاروں بے کس،مجبور اور لاچار مسافروں کی آہیں،بددعائیں لے ڈوبیں، جو ہفتہ دس دن←  مزید پڑھیے

بارسلونا ٹیکسی سیکٹر کی خدمات۔۔ چوہدری سلیمان شہباز مچھیانہ

پچھلے دنوں قومی اور بین القوامی میڈیا پر بارسلونا ٹیکسی سیکٹر کی دھوم تھی، جو کہ بلاشبہ ایسے اقدامات تھے جن کی تعریف جتنی بھی ہو کم ھہے۔اسکے متعلقہ کچھ معلومات کیسے اور کون کون سے دوست اسکے باہم شریک←  مزید پڑھیے

یوم علی ع، کرونا اور مکتب تشیع کی ذمہ داری۔۔علیم رحمانی

چونکہ مراجع عظام نے کروناکےحوالے سے احتیاطی تدابیر کی سختی سے پابندی کولازم قرار دیاتھااس لئےاس وبا کی پاکستان آمد کیساتھ ہی احتیاط کے حوالے  سے حقیر ان کی ہدایات پہ خودبھی عمل پیرارہااور دیگر احباب کوبھی ان پہ سختی←  مزید پڑھیے

مولانا عبد المالک شہید مرحوم کی یاد میں۔۔ڈاکٹر محمد شافع صابر

فون کی گھنٹی بجی، ہیلو! جی، السلام عليكم! میں عبدالمالک شہید بات کر رہا ہوں، کیا پروفیسر صابر صاحب سے بات ہو سکتی ہے، میں نے کہا جی، ایک منٹ ٹھہرئے۔ پروفیسر صاحب نے ان سے بات کی۔ بعد میں،←  مزید پڑھیے

کرونا ڈائریز:کراچی،کرفیو سے لاک ڈاؤن تک(اٹھتیسواں دن)۔۔گوتم حیات

تیسرے سمسٹر کا اختتام ہو چکا تھا،سٹوڈنٹس کو رزلٹ کا انتظار تھا۔ چھٹیوں کی وجہ سے سب اپنے اپنے گھروں پر تھے۔ گرمیوں کا شدید موسم، تیز دھوپ، آسمان پر صرف سورج کا راج تھا۔ ضروری کاموں کے علاوہ کوئی←  مزید پڑھیے

مرو تو لوگ کہیں،کون مر گیا یارو۔۔۔۔روشن ضمیر

عرفان علی خان کا جنم ۷ جنوری ۱۹۶۷ میں ہوا۔۔ انکی والدہ سعیدہ بیگم خان اور مرحوم والد یاسین علی خان کا تعلق کجھوریہ گاؤں سے تھا جو ٹونک ضلعے کے قریب ہے۔ان کے والد محترم کا گاڑیوں کے ٹائروں←  مزید پڑھیے

ایک عہد جو تمام ہوا۔۔راحیلہ کوثر

سانولی رنگت سنجیدہ آنکھیں کہ جب اٹھتیں تو بن بولے احساسات کی کمال تر جمان ٹھہرتیں ،اداکاری کا وہ منفرد انداز کہ ہر روپ سحر انگیزی ڈھاتا۔ قدموں کی چاپ سے جادوئی الفاظ تک سراپا ئے سحر”عرفان خان“1967-2020 اک عہد←  مزید پڑھیے

لاہور کے دروازے۔۔شاہد محمود، ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

کل لاہور کے تاریخی مقامات کے حوالے سے ایک تحریر پر کسی صاحب نے لاہور کے دروازوں کے متعلق لکھنے کو کہا تھا۔ اور شاید ان پر “کیفیت بٹ” طاری تھی جو ساتھ ان دروازوں میں بستے لوگوں کے پکوانوں←  مزید پڑھیے

قدرت کی سرکس۔۔رمشا تبسم

زندگی کے کئی  رنگ ہیں۔انہی رنگوں میں ایک رنگ موت ہے۔موت کو ویسے ہمیشہ ہی کالی رات سا کہا جاتا ہے۔اور ایسا رنگ جس کو ہم اوڑھنا ہی نہیں چاہتے۔مگر موت کا رنگ بھی ہمارے لئے ہی ہے۔اور ہم پیدا←  مزید پڑھیے

منہ میرا وزیراعظم ہاؤس کی طرف ۔،اللہ اکبر۔۔ساجد ڈاڈی

تبلیغی جماعت کے بارے میں ہمیشہ یہ ہی تصور رہا کہ یہ ایک غیر سیاسی جماعت ہے اور لوگوں کی اصلاح کرنا اور انہیں راہِ  راست پر لانے کی کوشش کرنا ان کا کام ہے۔جبکہ حقیقت بھی یہ ہی ہے←  مزید پڑھیے

حرمتِ قلم:چکوال میں موروثی سیاست اور اُبھرتی ہوئی نوجوان سیاسی قیادت۔۔۔محمد علی عباس

1947ء میں جب برصغیر پاک و ہند کا بٹوارا ہوا تو نئی قائم شدہ ریاست پاکستان کی سیاست پر جاگیرداروں،سجادہ نشینوں اور وڈیروں کا قبضہ تھا۔ان لوگوں نے قائداعظم کا ساتھ دیا اور مسلم لیگ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوئی۔اس←  مزید پڑھیے

سیب کا درخت ۔ زندگی (11) ۔۔وہاراامباکر

ساڑھے تین سو سال پہلے لنکن شائر کے کسی باغ میں آئزک نیوٹن نے سوال کیا، “سیب نیچے کیوں گرتا ہے؟”۔ اس سوال کا جواب فزکس اور سائنس میں انقلاب ثابت ہوا۔ لیکن اس مشہور منظر میں نیوٹن نے ایک←  مزید پڑھیے

روزہ تاریخ کے آئینے میں؟۔۔ملک گوہر اقبال خان رما خیل

انسائیکلوپیڈیا آف رلیجن کے مطابق” روزہ” یعنی کھانے پینے سے خود کو روک لینا ایک ایسا آفاقی عمل ہے جو مشرق سے مغرب تک کی تمام تہذیبوں میں پایا جاتا ہے۔ اسی طرح انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا میں لکھا ہے کہ←  مزید پڑھیے

سوشل میڈیا پر دانشور بننے کا فارمولا ۔۔۔ پرویز بزدار

وقت کے ساتھ جس طرح بہت سی اور چیزیں تبدیل ہوئیں، اسی طرح پہلے سیاسی مباحثوں کےلیے حمام کو جو مقام حاصل تھا ،اب وہی مقام تبدیل ہو کر سوشل میڈیا کو حاصل ہو گیا۔ سیاسی مباحث کا چونکہ براہ←  مزید پڑھیے

انسانی بقاء اور حفاظتی ترجیحات پر کورونا کا سوالیہ نشان۔۔۔۔غلام سرور

دنیا میں موجود سارا فلسفہ انسانی بقاء اور اس کے بچاؤ کی تدابیر کےساتھ طور طریقے بھی بتاتا ہے ۔ گورباچوف روس کا واحد صدر ہے جس کو امن کا نوبل پرائز دیا گیا کیونکہ اس کی پالیسی پُرامن ڈپلومیسی←  مزید پڑھیے

مذہب میں سوچنے سمجھنے اور تنقیدی جائزہ لینے کی پابندی،حقیقت کیا ہے؟۔۔۔خرم خان

مذہب پر یہ الزام کہ اس میں سوچنے سمجھنے، غورو فکر، اورتنقیدی نظر یا جائزہ لینے کی پابندی ہوتی ہے سوائے الزام اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کے اور کچھ نہیں  ۔ اور شاید اس کے ماننے والے سب سے زیادہ←  مزید پڑھیے

کرونا ڈائریز:کراچی،کرفیو سے لاک ڈاؤن تک(سینتیسواں دن)۔۔گوتم حیات

آج مجھ سے کچھ بھی نہیں لکھا جا رہا۔ایسا لگ رہا ہے کہ لکھنے کے لیے سب الفاظ ختم ہو گئے ہیں۔ اس وقت رات کے نو بجنے والے ہیں۔ میں گزشتہ دو گھنٹوں سے اس سوچ بچار میں ہوں←  مزید پڑھیے