منتخب تحریریں    ( صفحہ نمبر 2 )

المیہ ہمارے پشتونوں کا۔۔۔عارف خٹک

میرے ایک رشتہ دار کی اپنی ماموں زاد سے شادی ہوئی۔اُن کے دونوں بچے معذور پیدا ہوگئے۔ پتہ چلا کہ ننھیال کی طرف سے موروثی بیماری جو اُن کی ماں میں موجود تھی۔ یہ سب اُسی کے کارنامے ہیں۔اس سب←  مزید پڑھیے

۱۲ نومبر ۲۰۰۹ تا ۱۲ نومبر ۲۰۱۹ ۔۔۔ ڈاکٹر رابعہ خرم

15 ستمبر کی صبح میں ابو کے پاس پہنچ گئی ۔ انہیں مختلف ڈاکٹرز کے پاس لے کر گئی کہ ان کے جسم میں موجود ٹیومر/ماس کی فائنل تشخیص اور علاج کا تعین کر سکوں ۔ کار چھوٹا بھائی چلا←  مزید پڑھیے

واہے گرو جی کی فتح ۔۔۔ انعام رانا

جسپال سنگھ نے جب عین گردوارے کے بیچ میں کہا “ماں ایہہ سکھ تے نہی،مسلا اے”(اماں یہ سکھ نہیں،یہ تو مسلمان ہے) تو میری وہی حالت ہوئی جو سنتالیس میں اپنے سامنے کرپان دیکھ کر پاکستان کو آتے میرے بزرگوں←  مزید پڑھیے

وادی ء تیراہ کی یادیں۔۔۔عارف خٹک

تیراہ،خیبر پختونخوا  کا ایک دُور دراز پہاڑی علاقہ ہے۔ جو خیبر ایجنسی، اورکزئی ایجنسی، اور کُرم ایجنسی میں واقع ہے۔سرسبز اور اُونچے اُونچے پہاڑوں میں گِھرا یہ ایک جنت نظیر ٹکڑا ہے۔ جس کی سرحدیں شمال میں افغانستان کے صوبہ←  مزید پڑھیے

مقدمہ(غیر سیاسی کالم اور بااخلاق مضمون)۔۔۔۔عارف خٹک

لڑکیوں کےساتھ گوشت اچھا لگتا ہے۔ لڑکی اگر بھرے بھرے جسم کی ہو، تو دیکھنے میں بھی اچھی لگتی ہے۔اور محسوس کرتے ہی بندہ چرس کو طلاق دیدے۔ کرنل خان لکھتے ہیں کہ مس لوسی کامڈن دوہرے اخلاق کی حامل←  مزید پڑھیے

پاپڑ۔۔۔عارف خٹک

میں شیشے کے سامنے کھڑا حسرت سے اس شخص کو تک رہا تھا جو آئینے میں نظر آرہا تھا۔اس کی آنکھوں میں بے خوابی کے ہلکے سرخ ڈورے تھے اور چہرے پر درماندگی کے نقوش،میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ در آئی۔۔ایک←  مزید پڑھیے

جناب خضر علیہ السلام اسلام آباد میں ۔۔۔ محمد اشفاق

حضرت خضر کی نشست گاہ کے موجودہ نگران ستر برس کے خان بابا ہیں۔ دراز قامت، سیدھی کمر، سفید داڑھی والے ملنسار اور خلیق بابا کی کہانی مائی صاحبہ سے بھی دلچسپ ہے- مائی کی وفات کے بعد کئی برس یہ مقام کسی نگراں سے محروم رہا۔ مقامی لوگ کبھی کبھار صفائی کر دیا کرتے تھے۔ بابا جی ان دنوں مزدوری کرنے خیبر پختونخوا سے اسلام آباد آئے ہوئے تھے۔←  مزید پڑھیے

بشیرے میراثی کی واپسی۔۔۔۔۔علی اختر

کہتے ہیں کے بشیرا نام کا ایک میراثی اپنے گاؤں اور میراثی فیملی کو چھوڑ کے شہر آگیا ۔ کام پیدائش سے ایک ہی کرتا چلا آیا تھا تو شہر میں بھی گلے میں ڈھول ڈالے، رنگین کپڑے پہنے ،←  مزید پڑھیے

میرا پیٹ، میرا دشمن—- عارف خٹک

قسط نمبر ایک نوٹ: خواتین نہ پڑھیں مگر بچے اور بچیاں شوق سے پڑھیں۔ بچپن میں آنکھ کھولی تو ماں کو اپنے قریب پایا۔ 100 کلو کی ماں ذہن میں جیسے رچ بس گئی۔ تھوڑے سے بڑے ہوئے،تو 110 کلو←  مزید پڑھیے

میری ہٹلر ماں۔۔۔عارف خٹک

امی کو ہم لوگ پیٹھ پیچھے اُستاد رحیم داد ہٹلر کہا کرتے تھے۔جو ہمارے پرائمری اسکول کے اُستاد تھے۔ وہ پڑھانے سے پہلے ہی ہم پر ڈنڈا توڑ دیتے تھے۔ تاکہ ہم یکسو ہوکر پڑھیں۔ یکسوئی کے ساتھ پڑھتے پڑھتے←  مزید پڑھیے

سکونِ قلب کے متلاشی: عبداللہ یوسف علی ۔۔۔ آصف جیلانی

۱۰ دسمبر کو اس مفلس پر دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ اس شخص کا کوئی عزیز رشتہ دار اس کی میت لینے نہیں آیا۔ پولس نے جب پاکستان ہائی کمیشن سے شناخت کے لئے استفسار کیا تو انکشاف ہوا کہ یہ مفلس ، ممتاز مسلم دانشور ، مشہور تاریخ دان ،ماہر تعلیم او ر قران پاک کے انگریزی مترجم اور مفسر، عبداللہ یوسف علی تھے۔ ←  مزید پڑھیے

پی جا ایام کی تلخی کو ۔۔۔ نسرین غوری

ہم بچیوں کو کب اس ضمن میں بریف کیا جائے اور کیا اور کیسے بریف کیا جائے پر مواد جمع کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔ یہ پہلا کالم یا پہلا قدم صرف اور صرف اس موضوع پر سے شرمندگی کی دھول اتارنے کی غرض سے لکھا گیا ہے۔ کہ یہ انسانی زندگی کا ایک نارمل لازمہ ہے۔ جس سے جڑی پریشانیوں اور الجھنوں سے ہر خاتون کو گزرنا پڑتا ہے۔ ہم کب تک اس موضوع پر شرم اور شرمندگی کا پردہ ڈالے رکھیں گے۔ اور نارمل انسانوں کی طرح اس پر بات نہیں کریں گے۔←  مزید پڑھیے

“مکالمہ عظمتِ محمد ص ایوارڈ” تحریری انعامی مقابلہ

عزیزان گرامی ہمارے آقا و مولا سیدنا محمد صلی اللہ علیہ و آل وسلم کا 1448 واں جشن میلاد آپ سب کو مبارک ہو۔ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ و آله وسلم کی آمد کی خوشی بلاشبہ ہر مسلمان←  مزید پڑھیے

مکالمہ مقابلہ مضمون نویسی کے نتائج

مکالمہ قارئین، مکالمہ کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ بھیڑ چال اور سنسنی خیزی کے دوڑ سے نکل کر “سوشل میڈیا سائیٹس” کی مین سٹریم میڈیا سے ہٹ کر ایک راہ نکالی جائے جو نا صرف کہ مسائل کا ادراک←  مزید پڑھیے

آسیہ کا وکیل، آستین کا سانپ اور آنچل خان

سویرے سویرے جاگا تو حسب معمول انباکس چیک کیا جو گالیوں اور دھمکیوں سے بھرا تھا۔ گھبرا کر پتہ کیا تو معلوم ہوا کہ کسی آنچل خان نامی آئی ڈی میری تصویر آسیہ کا وکیل کہہ کر لگائی گئی ہے←  مزید پڑھیے

سپاہ سالار جنرل محمد موسی خان ہزارہ ۔۔۔ اسحاق محمدی

پاکستان آرمی کے سابق کمانڈر انچیف جنرل محمد موسی خان ہزارہ 20 اکتوبر 1908ء کو کوئیٹہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سردار یزدان بخش خان المعروف یزدان خان نے 1890ء میں امیر جابر عبدالرحمان خان کی ہزارہ نسل کشی کی پالیسی سے بچنے کے لئے اس وقت کی برٹش بلوچستان میں مہاجرت اختیار کی تھی۔ ←  مزید پڑھیے

مکالمہ کا بیس ہزار روپے کا انعامی مقابلہ

مکالمہ بحیثیت ادارہ ہمیشہ سے معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی کا خواہاں رہا ہے۔ مکالمہ نے کبھی بھی خود کو ایک “بزنس پراجیکٹ” کے طور پر نہیں چلایا۔ اگرچہ ہمیں کسی امریکی یا روسی ایڈ کی مدد حاصل نہیں مگر←  مزید پڑھیے

حکومت اور معاشی بحران ۔۔۔ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

اصل قصوروار خان صاحب کے وہ حاشیہ بردار حضرات ہیں جنہوں نے یہ کہہ کر انہیں بانس پر چڑھا رکھا تھا کہ ان کی ایک صدا پر بیرون ملک مقیم پاکستانی ڈالروں کے ڈھیر لگا دیں گے ۔۔۔ گویا، جیبوں میں چیک بکس ڈالے وہ بالکل تیار بیٹھے ہیں اور انہیں تو بس عمران خان صاحب کے حلف اٹھانے کا انتظار ہے۔←  مزید پڑھیے

ٹانگری۔۔۔عارف خٹک

یہ کہانی روایات، رسوم اور اونچے شملوں میں مقید ہر اس مجبور و لاچار ماں، بیٹی اور بیوی کی کہانی ہے۔ جن کے رعش زدہ ہاتھ آج بھی ہمارے لئے دعاوں کیلئے اٹھے ہوتے ہیں۔ یا وہ آج بھی کہیں←  مزید پڑھیے

یہ کیا ہورہا ہے؟ ۔۔۔ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

یہ کیا ہو رہا ہے جناب ۔۔۔۔ ؟ پہلے سی پیک سے متعلق متنازعہ باتیں کی گئیں، سرکار سے وابستہ لوگوں کے ایسے بیانات سامنے آئے جس سے یہ تاثر ابھرا گویا سی پیک کوئی بہت بڑا دھوکہ ہے پاکستان←  مزید پڑھیے