مشق سخن    ( صفحہ نمبر 48 )

مکالمہ اور بے جا معترضین

انیسویں صدی کے آخری عشرے کے دوسرے نصف کے بالکل آخر میں ایک بحث بڑی شد و مد سے چلتی تھی جسے ہم اپنے بچپنے کی وجہ سے فقط روزن اور درز سمجھتے تھے بعد میں پتہ چلا کہ وہ←  مزید پڑھیے

سلسلہ ٹوٹ چلا حرف سے گویائی کا

ہمارے ایک دوست رانا صاحب نے مفتی صاحب کی وال پر نتھی کی گئی پوسٹ پر کمنٹ کر دئیے اور پھر ایک سلسلہ چل نکلا۔ مفتی صاحب نے کمال اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے مکمل خاموشی اختیار کی بلکہ پوسٹ←  مزید پڑھیے

رائٹ ٹریک

بوجھل بیوروکریسی، رشوت، سفارش، خوشامد اور موقع پرستی پر مبنی کلچر، دہشت گردی کا عفریت، ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے کا چسکا، فتووں کی فروانی، فرقہ پرستی کی لعنت، منافقت کے اہرام، لاوارث عوام۔۔۔ ان مسائل کا حل چار امور←  مزید پڑھیے

حواس باختگی

حواس باختگی حمیرا گل محبتوں کے بیج بونا جتنا کٹھن ہے، نفرت کی فصل تیار کرنا اتنا ہی آسان ہے۔ اور یہ روش پوری دنیا میں ایک جیسی ہے۔ کہیں مذہب کے نام پر گردنیں کاٹی جاتی ہیں تو کہیں←  مزید پڑھیے

رن مریداں

آج انجمن رن مریداں کے کچھ ارکان اکٹھے ہوے اور احقر کو بھی اس محفل میں شرکت کے قابل سمجھا گیا۔ بہت سارے عنوانات پر گفتگو ہوئی مگر حاصلِ گفتگو یہ بات تھی کہ چنگچی دا کٹ تے بیوی دے←  مزید پڑھیے

لکھنا ضروری ہے پر لکھاری حق لکھے

“یہ خاموش مزاجی تمہیں جینے نہیں دیگی کہیں خاموش رہنا بھی ظالم کا ساتھ ہوتا ہے” لکھنا ضروری ہے مگر، الفاظ نہیں جو اس ظالم زمانے کے مزاحِم ہوں، جو انکے مظالم کا منہ توڑ جواب دیں، جو انکے علماء←  مزید پڑھیے

نائلہ رند اور سماجی رویہ

ہم بھي عجیب قوم ہیں۔ صرف عجیب نہیں بلکہ عجیب تر ہیں۔ دوسرے کی آنکھ کا تنکا بھی تاک لیتے ہیں، اپنی آنکھ کا شہتیر بھی نظر نہیں آتا۔ خود کتنا بھی غلط کریں وہ درست، غیر کتنا صحیح بھی←  مزید پڑھیے

روناکس کس پر..؟؟

ابھی ابھی ایک دوست نے پیچھے سے آواز لگائی اور سلام کے بعد کہنے لگے: کیسے ہو بھائی، کہاں گم رہتے ہو، دکھائی ہی نہیں دیتے۔ پہلے تو مذاقاً عرض گزار ہوئے کہ جناب ہوں گے تو دکھائی دیں گے←  مزید پڑھیے

ایک دن کے لیے جو تم غریب ہوجاؤ

غریبی جب بھی آتی ہے بڑا دکھ درد دیتی ہے کبھی خود کو کبھی سب کو کبھی سارے زمانے کو شاعر:ازخود غریب دو وقت کی روٹی کیلئے چند سکے کمانے کی غرض سے دن رات مشغول ہے مشقت و مزدوری←  مزید پڑھیے

عزت

واہ بھئی ۔آج تو لگتا ہے کہ عید ہے۔ اتنے عرصے بعد آپ سے ملاقات ہوئی۔ میں نے انھیں گلے لگاتے ہوئے کہا۔ بالکل سر ۔ میں بھی یہی کہنے والا تھا۔لمبی سفید داڑھی والے بزرگ نے مجھ سے کہا۔←  مزید پڑھیے

” ہم , سیاست اور اسکے دوہرے معیار”

ہم جہاں مل کے بیٹھیں تو لوگوں میں ساری دنیا کی برائیاں اور عیب گنوا دیتے ہیں چاہے وہ سارے عیب ہمارے اندر موجود ہوں ۔ منہ ہزار ہیں، باتیں ہزار ہیں لیکن عمل نہیں ہے۔ کسی کی بیٹی سسرال←  مزید پڑھیے

خدا آباد، تالپور خاندان کا تاریخی مقبرہ

ہ تالپور خاندان کا تاریخی مقبرہ ہے، اس کو خدا آباد کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جس کے آثار تاریخی کتب میں بھی بکثرت ملتے ہیں. انگریز مورخ ٹی پوسٹن اپنی کتاب Personal Observations on Sindh مترجم ایچ←  مزید پڑھیے

لاوارث

لاوارث۔۔۔ بھاگتے بھاگتے وہ ایک پُرانی سی جیپ کے نیچے جا چُھپا۔اور اوندھے مُنہ لیٹ کر ادھر اُدھردیکھنے لگا۔ گھبراہٹ اور ٹھنڈ کی وجہ سے اُس پر کپکپی سی طاری تھی ۔ ابھی تک اُس کی سانسیں بحال نہیں ہو←  مزید پڑھیے

ہاسیاں کھیڈیاں

آج صبح بیگم ہم چینل پر ایک ڈرامہ دیکھ رہی تھیں اور میں قریب ہی نیم دراز اخبار پڑھنے اور اپنا فشارِ خون بڑھانے کی کوشش کر رہا تھا کہ اچانک بیگم نے میری مشقِ سخن کو توڑا اور کہا←  مزید پڑھیے

آنسو،ندامت سے شکرانے تک

رات کے دو بج رہے تھے ، بھوک لگی ، کچھ آرڈر کرنے کا سوچا مگر اتنے دن سے فاسٹ فوڈ کھا کھا کر تھگ گیا تھا ، سوچا کچھ دیسی کھایا جائے ، باہر نکلا ، گلیوں سے ہوتا←  مزید پڑھیے

نائلہ رند کی موت اور ہماری روایتی جلد بازی

نائلہ رند کی موت اور ہماری روایتی جلد بازی نجیب بھٹو سندھ یونیورسٹی کے شعبہ سندهی کے فائنل ایئر کی طالبہ کے قتل کی خبر آنے کے بعد میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں. خاص طور پر سوشل←  مزید پڑھیے

وحدت اسلام

ہمارا مقصد وحدت اسلام کو مضبوط کرنا، امت کو نئی جہتوں سے متعارف کرانا، اختلافات کی گتھیوں کو احسن طریقے سے سلجھانا، روایتی اختلافات کو بھلا کے ایک متحد امت کا شعور بیدار کرنا، ہونا چاہیے۔ ہم کہتے ہیں کہ←  مزید پڑھیے

اللہ کریم

اللہ کریم احسان عابد ہمارے معاشرے میں خدا کا تصور کچھ اس طرح سے بن گیا ہےکہ جیسے وہ خدا نا ہو بس ایک ایسا شخص جسکے ہاتهوں میں ایک بهاری سا ڈنڈا ہو، لال آنکهیں، چہرے پر غیض و←  مزید پڑھیے

مسئلہِ کشمیر اور مُرغی کی ٹانگ ۔۔۔۔۔۔

سوچا ہم بھی دال سبزی کے لاثانی ذائقوں سے محروم ہوکرایک وقت کسی بُھنی ہوئی مُرغی کی ٹانگ نوچ کر اُس کا ذائقہ معلوم کریں۔ چنانچہ ایک ہوٹل مبارک کا رُخ کیا ، خالی ٹیبل دیکھ کر بیٹھ گئے اور←  مزید پڑھیے

روپیہ ہے بھائی، ایک روپیہ

وہ ایک بھکارن تھی، ہوش وحواس سے بیگانہ، ایک پاگل بھکارن۔ علاقے کے لوگ اسے ‘روپے والی’ کے نام سے پکارتے تھے۔ وہ ہمارے علاقے کا ایسا کردار تھی جس کا ہماری زندگیوں پر کوئی اثر تو نہیں تھا لیکن←  مزید پڑھیے