ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 95 )

کتبوں کے درمیان : تعارف و تبصرہ۔۔شمائلہ حسین

ڈاکٹر حمیرا اشفاق آج کل اسلامیہ انٹر نیشنل یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ اردو کی سربراہ کے طور پر فرائض ادا کر رہی ہیں ۔ میں انہیں تب سے جانتی ہوں جب ہائی سکول کی کلاس ششم میں میرا←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

قفس میں ہوں گر اچھا بھی نہ جانیں میرے شیون کو مرا ہونا برا کیا ہے نوا سنجان ِ گلشن کو ۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند جو اک تصویر سی بنتی ہے، قبلہ، وہ فقط یہ ہے ۱) کہ مجبوری کا←  مزید پڑھیے

آمنہ مفتی کا ناول “پانی مر رہا ہے” : اردو ناول مر رہا ہے ۔۔فیصل اقبال اعوان

موسمی نقادوں اور مبصروں نے عظیم، اہم، رجحان ساز، شاندار اور عمدہ ناول جیسی اصطلاحات کو ان کے بے موقع و بے محل کثرتِ استعمال سے بے وقعت اور حقیر کر دیا ہے۔ قارئین ان صاحبان کے جھوٹے تبصروں اور←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

آمد ِ سیلاب ِ طوفان ِ ِ صدائے آب ہے نقش ِ ِ پا جو کان میں رکھتا ہےانگلی جادہ ہے ستیہ پال آنند بندہ پرور، یہ کرم فرمائیں اس ناچیز پر عندیہ اس شعر کاکیا ہے ، کوئی لب←  مزید پڑھیے

جنّت سے رہائی ۔۔حبیب شیخ

نور نے اپنی ماں کو ایک خط لکھا پھر اسے پھاڑ دیا۔ اگلی رات اپنی ماں کو دوسرا خط لکھا پھر اسے بھی پھاڑ دیا۔ نور نے تیسری رات اپنی ماں کو پھر ایک خط لکھا اور اسے بھی  پرزے←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

دل و جگر میں پُر افشاں جو ایک موجہ ء  خوں ہے ہم اپنے زعم میں سمجھے ہوئے تھے اس کو دم آگے ستیہ پال آنند حضور، اس شعر کی تصویر یہ بنتی ہے ذہنوں میں کہ متموج ہے اک←  مزید پڑھیے

یہ بغاوتوں کی رونمائی ہے۔۔رابعہ الرّباء

ہوا میں خوشبو کس سفرکی ہے ہوامیں خوشبو کس سفر کی ہے ہواکا ڈھنگ بدلابدلا سا ہے ہوا کے سنگ حالات کے رقص قہقہے لگاتے ہیں جب پیڑوں کی زنجیریں در و دیوار سےہمکلام ہوتی ہیں درو دیوار اونچے محلوں←  مزید پڑھیے

انسان کی فریاد۔۔روبینہ فیصل

یہ جو بوجھ مجھ سے اٹھوائے جاتے ہیں کیا یہ سب میرے ہیں؟ کیایہ سب انسانوں کی کہانیاں جو عبرت کا نشان تھیں میری ہیں؟ یا وہ سب اصلاحی کہانیاں، وہ میری تھیں؟ وہ سب قصے میرے حوالے کیوں کیے←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

تغافل دوست ہوں میرا دماغ ِ عجز عالی ہے اگر پہلو تہی کیجے تو جا میری بھی خالی ہے ستیہ پال آنند حضور، اب کیا کہوں میں آپ کے اس ’’عجز‘‘ کے حق میں کہ ’’فارس‘‘ کی زباں میں آپ←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

آمد ِ خط سے ہو ا ہے سر د جو بازار ِ دوست دود ِ شمع کشتہ تھا شاید خط ِ رخسار ِ دوست ستیہ پال آنند بندہ پرور، آپ سے پوچھوں ، بصد عجز و نیاز کیا نہیں اس←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط21)۔۔۔سلمیٰ اعوان

ماں کوئی گھنٹہ بھر سے وقفے وقفے سے اُسے آوازیں دئیے جا رہی تھی۔ ”اُٹھ نا پُتر۔ تیرے انتظار میں کب سے بیٹھی ہوں تو ناشتہ کرے تو کسی اور کام میں لگوں۔ ابھی مجھے ہانڈی لینے بازار بھی جانا←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

کف ِ سیلاب باقی ہے برنگ ِپنبہ روزن میں ٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌ ستیہ پال آنند یقیناً کچھ سبب تو ہے ،حضور اس گریہ زاری کا کہ یہ مضمون، یعنی خانہ ویرانی پہ جزع فزع کئی اشعار میں ملتی ہے گویا اک حقیقت←  مزید پڑھیے

محبت اب نہیں ہوگی۔۔ربیعہ سلیم مرزا

ہاتھوں کی کٹوری بہتے پانی کے نیچے رکھی تو قسمت والی زندگی کی سبھی لکیریں مٹیالی لگنے لگیں ۔ ایسے لگا جیسے پانی چہرہ چھوئے بناپلٹ گیا ہو ۔ بس آنکھیں  ہی تو بھیگی ہیں ۔۔ ہسپتال سے چارسال بعد←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

فنا تعلیمِ درسِ ِ بےخودی ہوں اس زمانے سے کہ مجنوں لام الِف لکھتا تھا دیوار ِ دبستاں پر ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند ’’فنا تعلیم ، درس ِ بے خودی‘‘ کو غور سے دیکھیں توسمجھیں گے کہ یہ پہلی←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط20)۔۔۔سلمیٰ اعوان

دوپہر اِس قدر ہنگامہ خیز ہوگی۔ اُس کے گمان میں بھی ایسا ہونے کا کوئی امکان دُور دُور تک نہ تھا۔ اُس کا طوفانی انداز اُسے اندر باہر سے ہلاکر رکھ دے گا۔ یہ تو اُس کے تصّورمیں بھی نہ←  مزید پڑھیے

تمہیں خدا پر بھروسہ نہیں۔۔حبیب شیخ

نیلے شلوار قمیض میں ملبوس درمیانے قد اور موٹے خد و خال کا حامل امجد کافی عرصے سے موقع کی تلاش میں عتیق صدیقی کی طرف دیکھ رہا تھا لیکن وہ اخبار پڑھنے میں گم  تھا۔ ’کیا بات ہے امجد؟ ←  مزید پڑھیے

زاہدہ حنا!رقصِ بسمل کے آئینے میں۔۔دیپک بُدکی

”عورت ہونا، کہانیاں لکھنا، اختلاف کرنا , یہ ہمارے معاشرے کی تین خرابیاں ہیں۔ اور میں ان کا مجموعہ ہوں۔“ (زاہدہ حنا) افسانہ نگار، ناول نگار، مضمون نگار اور کالم نگار زاہدہ حنا کی نگارشات عصری حسیت کی آئینہ دار←  مزید پڑھیے

کتابیں، کتابوں کے اُوپرکتابیں۔۔ادریس آزاد

کسی خشک لکڑی کےکیڑے نےکرمِ کتابی سے پوچھا تمہاری نظر میں یہ سارے شجر کتنے عرصے میں سوُکھیں گے؟ کتنی بہاریں ابھی میرے رستے کو روکھے کھڑی ہیں؟ وہ رستے جہاں سے جہنم کا ساقی مجھے آملے گا؟ وہ کرمِ←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

عرض نازِ شوخی ِِدنداں برائے خندہ ہے دعوی ٗ جمعیت ِ احباب جائے خندہ ہے ستیہ پال آ نند یہ اضافت کی توالی؟ اور مطلع میں؟ حضور گویا اس خامی کی غایت پیشگی مطلوب ہو کیا کہیں گے،بندہ پر ور،←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

نہ جانوں کیوں کہ مٹے داغ طعن ِ بد عہدی تجھے کہ آئینہ بھی ورطہ ٗ ملامت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند حضور، مجھ کو تو جو کچھ سمجھ میں آیا ہے اگر کہیں تو میں منجملہ اس کو پیش←  مزید پڑھیے