ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 188 )

باچا خان کی سرزمین کا نوحہ

مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا باچا خان کی عدم تشدد کی فکر کا آسرا تھا اور اُسی مرد بے ریا کی سرزمین کے باسیوں نے ہمارا←  مزید پڑھیے

چاچا منصب

درجہ چہارم کے طالب علم تھے ہم ان دنوں، جب ہمارے ساتھ ایک حضرت امیر داد صاحب پڑھتے تھے- قضائے الہٰی سے ان کا گھرسکول کی دیواروں سے جڑا ہوا تھا -اکثر و بیشتر ہماری تشریفیں اساتذہ کی مار سے←  مزید پڑھیے

کون پارسا کون فاحشہ؟

اس نے دعوت دی، میں نے قبول کی ، وہ داعی ہو کے پارسا۔۔ میں مدعو ۔۔پھر بھی فاحشہ، جسم میرا ہی تھا، آنکھ تیری تھی ظالم، تو ناظر رہا اور پارسا، میں حاضر ہوئی ۔۔۔سو فاحشہ! محفل سجائی تو←  مزید پڑھیے

گمشدہ کتاب

نوٹ! مورخہ گیارہ مئی وزیرستان کے گمنام ترقی پسند شاعر، ادیب اور سیاست دان عارف محسود صاحب کی برسی تھی۔ میں موصوف کے ساتھ دورانِ زندگی اور بعد ازمرگ بے وفائیوں کا تذکرہ کرونگا۔ کروں نہ یاد، مگر کس طرح←  مزید پڑھیے

سابر متی کے دیس میں ،ایک دن

(عمران عاکف خان) ابتدا۔۔۔ “لوک سیواسنگھ”،احمد آباد ۔ہندوستان میں پائی جانے والی این جی اوز کی طرح ایک این جی او ہی ہے مگر اس کی خصوصیت اور امتیاز یہ ہے کہ اس کے اہداف میں اردو زبان وادب،اسلوب وبیان،فکرو←  مزید پڑھیے

قصہ حسرت

(حسن درانی) میں نے چالیس سال پہلے فتح گنج چھوڑا تو گمان میں بھی نہ تھا کہ واپس نہ آ سکوں گا۔فتح گنج لکھنو سے20 پتھر باہر ایک دیہی قصبہ ہے اوریہی وہ جگہ تھی جہاںمیں پیداہوا ۔ میرا آبائی←  مزید پڑھیے

انسانیت

۔۔۔۔۔۔۔ “انسانیت” ۔۔۔۔۔۔۔ ایک بہت خوبصورت موضوع پر چند الفاظ میں اظہار خیال حاضر خدمت ہیں۔ امید ہے کہ احباب پسند فرمائیں گے ۔ خیر اندیش: ایم اکرام الحق انسانیت کا سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ اللہ کریم←  مزید پڑھیے

بے مہارے

ہم لوگ کتنے سادہ ہیں، ڈر اور خوف کی فاضل حد کے اندر بنی ہوئی پگڈنڈی پر ہی قدم اٹھاتے ہیں۔ کم از کم میرے نزدیک تو عام آدمی کی سمت حیات حلوے کی تھالی میں انگلی سے کھینچی ہوئی←  مزید پڑھیے

ادبی بیٹھک اور لاہوری ناشتہ

اتوار کے روز UMT یونیورسٹی لاہور میں ادبی بیٹھک کا انعقاد ہوا، جس میں پاکستان کے جانے پہچانے صحافی وسعت اللہ خان اور سندھ اکادمی بورڈ کے سابق ڈائریکٹر آغا نور محمد پٹھان دونوں نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔←  مزید پڑھیے

تتھاگت نظم 19۔۔۔انگلی مالا (2)

انگلی مالا(ا )میں اس ڈاکو کو کہانی بیان کی جا چکی ہے، جو جنگل میں لوگوں کو لوٹ کر ان کی انگلیاں کاٹ لیتا تھا اور پھر انہیں ایک ہار میں پرو کر اپنے گلے میں پہن لیتا تھا۔ تتھا←  مزید پڑھیے

بچپن کے پنگے اور نوجوانی کے دنگے ـ (قسط 3)

ایک دن چھٹی کے بعد ہم سکول سے گھر آ رہے تھے کیا دیکھتے ہیں کہ آسمان سے کاغذ کے چکور ٹکڑے برس رہے ہیں۔ اوپر دیکھا تو ایک فوکر نما طیارہ یوں کاغذ برسا رہا تھا جیسے شادی کے←  مزید پڑھیے

دو نسلوں کا اختلاف

میرے ایک دوست نے مجھے ایک کہانی سنائی کہ ایک لڑکی ہوتی ہے ناول نگاراور ڈرامہ نگار ، جو نئی نسل سے تعلق رکھتی ہے اور اس کے ابو جان ڈاکٹر ہوتے ہیں جو پرانی نسل یا اولڈ جنریشن سے←  مزید پڑھیے

امی جان کے نام ایک خط ( ہپی مدڑز ڈے)

پیاری امی جان مجھے یاد ہے آپ بتاتی تھیں کہ جب آپ کراچی سے لاہور بیاہ کر آئیں تو آپ نانی اماں کو کتنے خط لکھا کرتی تھیں ۔ اور فون پر بات کرنے کے لئے جو اس زمانے میں←  مزید پڑھیے

دم توڑتی علمی روایات

اب تو خیر زمانہ ہی بدل گیا ہے، گھر کے سودے میں سے پیسے بچا کر نیٹ پیکیج کرانے والے بچے فیس بک پر دانشور لگے ہوئے ہیں ۔ البتہ دو تین دہائیاں پہلے ایسا قحط الرجال نہیں تھا۔ پاک←  مزید پڑھیے

وحدت الوجود(اناالحق کی توجیہ)

بحیثیت مسلمان ہم سب کا خدا کی ذات پر کامل یقین ہے.توحید کا جوکامل تصور اسلام میں ہے شاید ہی دنیا کے کسی اور مذہب میں ہو.اسلام کی بنیاد توحید پر قائم ہے.توحید کے راستے سے ہٹنا صریحاًگمراہی اور ضلالت←  مزید پڑھیے

پارے سے آبپارے تک

جو ں جوں گرمی کا موسم اپنے جوبن کی طرف جا رہا ہے اور پارہ چڑھائی کا سفر طےکر رہا ہے، ساتھ ساتھ لوگوں کا مزاج بھی گرم اور پارہ چڑھ رہا ہے۔سیاسی درجہ حرارت بھی اتار چڑھاؤ کا شکار←  مزید پڑھیے

میکسم گورکی کے ناول “ماں “پر تبصرہ

گزشتہ کچھ دنوں سے میکسم گورکی کا ناول”ماں” میرے زیر مطالعہ تھا،بلکہ یوں کہیں تو بہتر ہوگا کہ اس ناول کا آغاز کرنے کے بعد میں اس ناول کے حصار میں قید ہو گیا تھا۔ اس قدر عمدہ اور اثرانگیز←  مزید پڑھیے

بیٹری والی کار

چھوٹے چھوٹے ہاتھ اُٹھا کر، ننھی گلابی ناک پُھلا کر، گردن اپنی کچھ گھما کر، دیکھ رہی ہے، بیٹی مجھ کو۔۔۔۔ ہاتھ میں اس کے ایک کھلونا، تھوڑا مہنگا اور نیارا، نظریں اس کی جمی ہیں مجھ پر، اب تو←  مزید پڑھیے

ادب کی رومانی تحریک

رومانی تحریک کے سلسلے میں ایف اے لوگاس اپنی کتاب Decline and fall of the Roman Empire میں لکھتا ہے کہ : ’’رومانیت کی گیارہ ہزار تین سو چھیانوے تعریفیں ہیں ، کسی نے اس کو تحیر کی نشاۃ الثانیہ←  مزید پڑھیے

علم اور عمل

میں جانتا ہوں نماز چھوڑنا گناہ ہے پھر بھی نماز نہیں پڑھتا۔ میں جانتا ہوں جھوٹ بولنا غلط ہے پھر بھی جھوٹ بولتا ہوں۔ سگریٹ نوشی صحت کے لیے مضر ہے پھر بھی پیتا ہوں۔ لڑکیوں سے دوستی کر کے←  مزید پڑھیے