آج کے ایڈوانس ٹیکنالوجی کے دور میں کتاب پڑھنا اور کسی کتاب کا ہاتھ لگ جانا اور سب سے بڑھ کر کسی کا صاحب کتاب ہونا ایک گئے دنوں کی بات لگنے لگی ہے لیکن ایسا ابھی ہے ۔سال گزشتہ← مزید پڑھیے
ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کی شخصیت اور کام کسی تعارف کا محتاج نہیں ،اقبالیات میں آپ کی گراں قدر خدمات کا اعتراف عالمی سطح پر کیا جا چکاہے،پاکستان کے تمام اہم ادبی اداروں اور جامعات میں آپ کے خطبات اور← مزید پڑھیے
حين التقى المسيحيون بالمسلمين أول مرة جب عیسائی پہلی بار مسلمانوں سے ملے تصنیف: مائیکل فلپ بین یہ اسلام کے بارے میں قدیم ترین سریانی تحریروں کے لیے ایک حوالہ کتاب ہے جسے ایک مسیحی مائیکل فلپ پین نے لکھا← مزید پڑھیے
“تأملات امرأة” عورت کے مظاہر فلسطینی مصنفہ: ثناء ابو شرار کی کتاب پر تبصرہ فلسطینی مصنفہ ثناء ابو شرار کی یہ کتاب “عورت کی عکاسی” میں خواتین، سیاست، مذہب، قانون، محبت، استعمال، عصری زندگی، پردہ، شناخت اور آخر میں عورت← مزید پڑھیے
آج سے سو برس پہلے، سنہء 1923 میں جبران خلیل جبران نے اپنی تصنیف “The Prophet” (النبی) کا مخطوطہ چھاپنے کے لیے پبلشر Alfred Knoph کو بھیجا تھا، اس لمحے سے لے کر آج تک دنیا بھر کے اشاعتی ادارے← مزید پڑھیے
انسان شکار کے دور سے نکل کر کاشتکاری کے دور میں داخل ہوا تو اسے رہنے کےلیے مستقل ٹھکانہ تعمیر کرنا پڑا ۔ خاندان بنے اور پھر قبیلے ۔ آپس میں خیالات کے تبادلے کےلیے زبان وجود میں آئی۔ قابل← مزید پڑھیے
خوبصورت لوگوں کے تذکرے پر مشتمل منفردکتاب نئی نسل کمپیوٹر کی زبان میں بات کرتی ہے۔ہیڈ فون کے ذریعے سنتی ہے۔کیمرے کی آنکھ سے دیکھتی ہے۔آئس پر چلتی ہے اورون ویلنگ کرتی ہے۔ ایسی مخلوق کے لیے لکھنا اور پھر← مزید پڑھیے
ڈاکٹر ناصر عباس نیر کا شمار عہد حاضر کے مستند نقادوں میں ہوتا ہے۔ وہ نہ صرف اردو میں مابعد نو آبادیاتی مطالعات کے بنیاد گزار ہیں، بلکہ جدید اور مابعد جدید تنقید سے لے کر لسانیات اور تنقید، متن← مزید پڑھیے
اگر آپ ‘کچھ خاص” پڑھنا چاہتے ہیں تو مزاح نگر ہرگز نہ پڑھیں ۔اس میں کچھ بھی خاص نہیں ۔ مزاح نگر میں سب کچھ عام ہے مگر اس کا انداز تحریر بہت خاص ہے ۔ جو کرن کا خاصہ← مزید پڑھیے
پہلے حصّے کا لنک کتاب تبصرہ(Think! Before It’s Too Late)/راجہ قاسم محمود(1) ڈی بونو کہتے ہیں کہ نئی سوچ کے پیدا نہ ہونے کی ایک وجہ ہماری زبان بھی ہے۔ دراصل ہماری زبان کی لغت محدود ہے۔ ہم کسی دوسرے← مزید پڑھیے
ایڈورڈ ڈی بونو مالٹا سے تعلق رکھتے تھے جنہوں نے متعدد کتابیں لکھیں۔ Think! Before It’s Too Late ان کی ایک کتاب ہے جو کہ thinking کے بارے میں ہے۔ یہ کتاب دراصل ایڈورڈ ڈی بونو کی انسانی تاریخ کے← مزید پڑھیے
میں اچھا ہوں، برا ہوں، کس طرح کھل پائے گا مجھ پر ہزاروں چاہنے والے، مخالف بھی ہزاروں ہیں یہ تو وہ بات ہے جو رفیع الدین راز صاحب نے کہی لیکن راز صاحب کی شخصیت کچھ ایسی مرنجاں مرنج← مزید پڑھیے
کوشلیہ کماراسنگھے کی کتاب “اس چھپی ہوئی کھڑکی میں جھانکو” کا سنہالا سے اردو میں ترجمہ اجمل کمال نے کیا ہے،ترجمہ مصنف اور مترجم دونوں کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے،مصنف نے لفظ بلفظ کہانی سنہالا سے انگریزی میں مترجم← مزید پڑھیے
جب سعودی عرب اپنا 93واں قومی دن منا رہا تھا، اس وقت کویت کے معروف ناول نگار عادل الراشدی اپنا ناول (حینما یبتسم القدر) “When Fat Smiles” یعنی “جب قسمت مسکراتی ہے”، بطور ناول نگار شاہ عبدالعزیز کی سوانح عمری← مزید پڑھیے
نیچے تصاویر میں نظر آنے والی دونوں کتابوں کا تعلق اسلام سے ہے۔ دونوں انتہائی متنازع ہیں۔ پہلی کتاب Crossroads to Islam ایک یہودی اور ایک عیسائی محققین آثارِ قدیمہ کی تحقیق کا نتیجہ ہے۔ جدید مستشرقین orientalists کی ایک← مزید پڑھیے
محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں اور جن کے لیے مخصوص ہوتے ہیں ان کے عرفان و وجدان کے اسرار و رموز بے حد بسیط اور لامحدود ہو جاتے ہیں اگر اُن کے وجود میں شاعری کا← مزید پڑھیے
بہت محنت اور توجہ سے لکھا گیا یہ ناول میرے تصورِ ادب سے قطعی مختلف ہے، اور اسلوب کے متعلق میری آرا سے بھی۔ اِس کے مصنف اِس قدر اہم معاصر ادیب ہیں کہ اُن کی ہر تحریر پڑھنا ضروری← مزید پڑھیے
بیس اوپر ایک سال پہلے میں نے سالم علی کا تذکرہ قرۃ العین حیدر کی کتاب شاہراہ حریر میں پڑھا تھا۔ “ڈون ویلی کا گمنام طائر وہ ایک بہت ہی خوش آواز پرند ہ ہے جو وادی دہرہ دون کے← مزید پڑھیے
“ایک عورت ہزار دیوانے” کرشن چندر کا ایک دل کش اور حقیقت پر مبنی ناول ہے۔ ناول کے تانے بانے کافی حد تک حقیقت اور تاریخ سے جا ملتے ہیں۔ اس ناول کا مرکزی کردار لاچی ہے، جو نہایت حسین،← مزید پڑھیے
کسی لکھاری کی رو ح کو سمجھنے کے لئے اس فضا کو سمجھنا از حدضروری ہوتا ہے جس ماحول میں اس نے تعلیم و تربیت اور پرورش پائی ہو۔ کیونکہ وہ اسی ماحول سے تخیلات و جذبات کا چراغ جلا← مزید پڑھیے