کوئی سِکھّا شاہی زمانے کی بات تھوڑی ہے، ہمارے سامنے کا قصّہ ہے ، کیا نام ہے سے، ساہنہ اور کاہنہ دو سگے پیٹی بھائی ہوا کرتے تھے ۔ اور موضع پَدّر کی پچھاڑی میں ،ٹھیریوں پر رہتے تھے۔ دونوں← مزید پڑھیے
ایساڈِنگا ٹیڑھا شخص ہم نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا۔ کوئی شرم نہ لحاظ ، نچلے دھڑ پرفقط اک “سی تھروُ”دھجی چپکائے گدھے گھوڑے بیچ کر سویا پڑا تھا۔ چھی چھی چھی۔۔ ارے یہ ناروے کا بیچ نہیں ،جہاں گوریاں← مزید پڑھیے
——————————————— والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں محرم کا مہینہ ہے۔ سکول سے عاشورہ محرم کی چھٹی ہے۔ عاشورہ کا مرکزی جلوس تو اندرونِ شہر سے امام بارگاہ گامے شاہ پہنچ کر ختم ہوگا مگر کچھ← مزید پڑھیے
والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں قسط نمبر 24 یہ بھی عجیب اتفاق ہوا کہ میں والدصاحب کے کلیات کے لیے اُن کی شاعری کی تلاش میں ورق ورق سرگرداں تھا کہ برادرم ڈاکٹر امجد طفیل← مزید پڑھیے
جہاں والدصاحب کی یاد میں تقریبات اور خصوصی اشاعتوں کا سلسلہ پرخلوص انداز میں آگے بڑھ رہا ہے وہاں ان کے احباب کی جانب سے ان کی یاد میں شعری ہدیہ ہائے محبت بھی سامنے آرہے ہیں۔ اُن کے شاگرد← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) قسط نمبر 22 والد صاحب کی برسی پر ’’بیادِ یزدانی جالندھری‘‘ تقریب بھرپور انداز میں جاری ہے۔خطبہ صدارت میں ندیم صاحب جناب یزدانی کے شعری محاسن بیان کرنے کے ساتھ← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) (21 قسط) لاہور پہنچ کر والد صاحب کے اور اپنے کتنے ہی احباب سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ لاہور سے جُزوی سی دُوری کا یہ عرصہ بظاہر تین برس← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) جرمنی میں قیام کو تین برس ہوچکے ہیں۔ اس دوران میں یورپ بھر کی سیر کی۔ جرمنی کے مختلف شہروں اور قصبوں کی سیاحت کے مواقع ملے۔ چند پرانے دوست← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) (19 قسط) سال ۱۹۹۱ءشروع ہوچکا ہے۔ بہار بِیت چُکی۔ اب تو گرمیاں بھی اپنے الوداعی مرحلے میں ہیں۔ طاہرہ بھی پاکستان سے آچکی ہیں۔ زندگی قدرے معمول پر آرہی ہے۔آج← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) (18 قسط) سال انیس سو نوّے میںیہ مارچ کا مہینہ ہے۔ موسمِ بہار کی آمدآمد ہے۔میں گزشتہ ماہ ہی تو ریڈیو ڈوئچے ویلے ، دی وائس آف جرمنی کی اردو نشریات← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) ( قسط نمبر 17) میں اپنے دوست حبیب الرحمٰن کی دعوت پر اُس کے ساتھ کراچی کی سیر پر ہوں۔بی اے کے امتحانات ہوچکے۔ نتائج کا انتظار ہے اور میں زمانہِ← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) ( قسط نمبر16) آج جو کتابیں والد صاحب میرے پڑھنے کے لیے لائے ہیں اُن میں مزدور(مارکسی) لکھاری قمر یورش صاحب کی تصا نیف بھی شامل ہیں۔ ایک کتاب ہے ’’قمر← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) قسط نمبر 15 پاکستان میں انتخابات کا موسم اُترا ہوا ہے۔ گھروں، دکانوں، گلیوں، بازاروں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رنگا رنگ جھنڈے لہلہا رہے ہیں۔ شام ڈھلے چھوٹے چھوٹے← مزید پڑھیے
مدت مدید ہوئی ایک دوست نے گاؤں پاک گلی سے شادی کی۔ہماری پہاڑی اور قدیم رسم کے مطابق میں شادی کادوست ٹھہرا۔رات دوست کو گانا(راکھی ) باندھنے کی رسم ہوئی اَور صبح سویرے ہم دونوں کو ایک کمرے سے اٹھاکر← مزید پڑھیے
اللہ بڑا بول نہ بلوائے لیکن پِیروں سائیوں کے دھاگے تعویذ ، دم درود کی برکت سے ہم ڈَھیلے ڈوٹے، چمچے، چمٹے،پیڑھے ، کِھیڑے جیسے جدید سائنسی آلاتِ حرب وضرب سے کبھی بہت زیادہ گھبرائے نہیں ۔ مگر نِکّی بے← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں 14 قسط لاہور میں اہلِ تشیع کے دینی ادارے ’’جامعہ المنتظر‘‘ کی جانب سے ایک نعتیہ مشاعرہ کا دعوت نامہ والد صاحب کا موصول ہوا ہے اور یہ دعوت نامہ پہنچانے← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) قسط نمبر 13 دوناشناسا نوجوان والدصاحب سے ملنے ہمارے گھر آئے ہوئے ہیں۔ امی جان نے سُرخ اینٹوں والے صحن میں دھرے چولہے پر چائے← مزید پڑھیے
ڈاکٹر خالد سہیل کے سنجیدہ خیالات اور سنجیدہ انسانی فلاح کے تمام کار ہائے نمایاں کے باوجود قلم اس بات پر مائل نہیں ہو پا رہا کہ ان کے بارے میں لکھنے کے لئےسنجیدگی کی روشنائی میں قلم کو بھگویا← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) قسط نمبر 12 لائل پور سے نانا جان کے انتقال کی خبر ملی ہے۔ ہم سب فیصل آباد آگئے ہیں۔ ابا جی (نانا جان) کی تجہیز و تکفین کے مراحل← مزید پڑھیے
خالد سہیل قلم پرور ، روح پرور اور دوست پرور انسان ہیں۔ 70 کتابیں پڑھنی مشکل ہوجاتی ہیں مگر انھوں نے 70 کتابیں لکھ ڈالیں۔ بسیار نویسی اور بسیار خوری ان کے محبوب مشاغل ہیں۔ لکھتے اور کھاتے وقت ان کے← مزید پڑھیے