یاسر قریشی کی تحاریر
یاسر قریشی
لکھنے لکھانے کا شوق والد سے ورثے میں منتقل ہوا۔ اپنے احساسات و جذبات کو قلم کی نوک سے لفظوں میں ڈھالنے کی کوشش کرتا ہوں۔

بلا عنوان۔۔یاسر قریشی

کچھ دن پہلے لگ  بھگ چالیس پنتالیس سال قبل  بیتے اس واقعے کا میرے ابو حضور نے اک نجی محفل میں کچھ ان الفاظ کے ساتھ ذکر کیا۔۔۔ جب ملک میں ایوب خان کی حکومت تھی، من و عن پیش←  مزید پڑھیے

قدرت کی ناراضگی۔۔۔یاسر قریشی

 میں اپنے جاننے والے والے ایک پراپرٹی ڈیلر کے پاس پہنچا ،آنے کا مقصد بتایا ۔۔میری بات سن کر وہ مجھے اپنے ساتھ لیکر شہر ہی میں ایک بہت اچھی اور صاف ستھری جگہ ایک پلاٹ پر لے جاتا ہے←  مزید پڑھیے

بی اماں ۔یاسر قریشی

میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا جب سے ہوش سنبھالا بی اماں کو اپنے گھر میں دیکھا، کہاں سے آئی کون ہیں، کچھ پتہ نہیں ۔بس اتنا پتہ تھا یہ ہماری اماں ہیں، بی اماں صرف میری اماں نہیں←  مزید پڑھیے

مزاح اور اخلاقیات

السلام علیکم! وہ میرا عرصہ پچیس سال سے دوست ہے۔۔ میں نے جان بُوجھ کر اُس کی آمد پر کچھ خاص ردعمل نہیں دیا، اُسی کے آفس میں اُسی کی کُرسی پر بیٹھا اُس کی آمد پر کچھ خاص نوٹس←  مزید پڑھیے

انصاف کا تقاضا اور ہمارے حکمراں

امام شامل رحمہ اللہ ایک ولی کامل اور بُزرگ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شاندار مسلمان اور ایک شاندار حکمران گُزرے ہیں ۔یہ رشین چیچنیا کے رہنے والے تھے۔ رُوسیوں کے خلاف جنگیں بھی لڑیں، لگ بھگ دو سو سال←  مزید پڑھیے