جنید عاصم
جنید میٹرو رائٹر ہے جس کی کہانیاں میٹرو کے انتظار میں سوچی اور میٹرو کے اندر لکھی جاتی ہیں۔ لاہور میں رہتا ہے اور کسی بھی راوین کی طرح گورنمنٹ کالج لاہور کی محبت (تعصب ) میں مبتلا ہے
یہ ایک پرانی کہانی ہے۔ ایک لڑکی نے خواب میں اپنے بھائی کو مرتے دیکھا۔۔ جو اتفاق سے چند سال پہلے مر چکا تھا۔۔ اس کے گھر کے سامنے پکی سڑک بن رہی تھی، اس لڑکی کے بھائی کے دوست← مزید پڑھیے
ہر اٹھانوے منٹ بعد انگریزی زبان میں ایک نئے لفظ کا اضافہ ہوتا ہے۔ ایک دن میں چودہ اور ایک سال میں تقریباً پانچ ہزار الفاظ کا۔۔ کیونکہ میرا حساب ہمیشہ سے کمزور ہے لہذا ان الفاظ کی تعداد میں← مزید پڑھیے
کسی بھی حقیقی چوک کی طرح اس فرضی چوک( جس کے بارے میں بات کی جا رہی ہے )کے وسط میں ایک بھکاری بیٹھا ہے۔لیکن کسی بھی حقیقی چوک کے برعکس آپ اسے رات کو بھی یہیں موجود پائیں گے۔← مزید پڑھیے
اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر ( میں یہ اندازہ لگا سکا ہوں کہ وہ ویانا یونیورسٹی میں پڑھتا ہوگا، لیکن یہ صرف اندازہ ہی ہے) ایک طالبعلم نے مجھے بتایا کہ اس نے سگمنڈ فرائیڈ کی ایک ایسی← مزید پڑھیے
اس کہانی کا ہیرو ہر وہ شخص ہے جو اسے پڑھتا ہے۔۔ اس کا آغاز وہاں سے ہو گا جہاں آپ سمجھیں اس کا اختتام ہے۔ ایک دن اس نے اپنے کمرے میں ماچس کی ایک ڈبیہ دیکھی، جس کے← مزید پڑھیے
آپ اپنے کمرے میں داخل ہوتے ہیں اور میز پر ماچس کی ایک ڈبی پڑی ہوئی دیکھتے ہیں. آپ سگریٹ نہیں پیتے اور آپ لکھاری بھی نہیں کہ گوگول کی طرح اپنی تحریروں کو جلاتے پھریں. آپ کے کسی دوست← مزید پڑھیے
یہ کہانی نہیں ہے، اس لئے کہ یہ ایک رومانوی کہانی ہے. ایک لائبریری کے اندر ایک ناول کو تاریخ کی ایک کتاب سے پیار ہو گیا. وہ اس خاندان کی دیگر کتابوں کو بھی جانتا تھا اور یہ کافی← مزید پڑھیے
اس کہانی کی ابتداء اور اختتام فطری سا ہے۔۔ اس کے کردار روایتی ہیں۔ اس کا راوی ایک موڑ ہے۔۔ میں وہی موڑ ہوں، اگر آئیو آنڈرچ زندہ ہوتے تو شاید میرا محل وقوع زیادہ اچھا بیان کر سکتے۔۔ دو← مزید پڑھیے
ایک خیالی ابن بطوطہ، یا ایک خیالی واسکوڈے گاما ایک شخص( مجھے افسوس ہے مجھے اس کے متعلق بہت سی باتیں آپ سے پوشیدہ رکھنا ہوں گی) جسے حقیقت اور خواب کے درمیان فرق کرنا بالکل نہیں آتا تھا، نے← مزید پڑھیے
بورخیس نے کہا اپنا مقابلہ اپنے بڑوں سے کرو. ڈرامہ میں شیکسپئیر اور برنارڈ شا سے، ناول میں ٹالسٹائی اور ڈکنز سے، افسانے میں او ہنری اور موپاساں سے. میں نے تین دن پہلے" ایک متوازی سی زندگی" نام کی← مزید پڑھیے
میری دادی( جن کے بارے مشہور ہے وہ بہت خوبصورت خاتون تھیں) کو “جیسے چاکلیٹ کے لئے پانی” ناول زبانی یاد تھا۔ وہ ہر ماہ اس کا ایک باب ختم کرتیں اور اس دوران آنے والے اتوار کو کوئی نئی← مزید پڑھیے
ایک شخص جسے یہی وہم تھا کہ ایک زندگی کو کیسے گزارا جا سکتا ہے، نے کتابیں پڑھنا شروع کر دیں. اس نے ڈان کہوٹے سے ہمارے ستاروں میں ہی غلطیاں ہیں پڑھ ڈالیں. اس نے ہندوستانی ادب سے لاطینی← مزید پڑھیے
1. آپ جانتے ہیں خواب کہاں دفن ہیں کیٹس کی قبر پر اس کا نام نہیں لکھا. کافکا کی قبر پر اس کے نام کے سوا کچھ پڑھا نہیں جا سکتا. اوشو کے بارے کہتے ہیں وہ نہ کبھی پیدا← مزید پڑھیے
1….کسان جو فاکنر کو نہیں پڑھتے اس کہانی میں کہانی اندر سے شروع ہوگی. اس کا ہیرو آپکا تخیل تخلیق کرے گا. “اے” اور میں صبح سویرے اٹھتے ہیں. کیونکہ یولیسس یا وار اینڈ پیس کے برعکس کہانی کا قرطاس← مزید پڑھیے
1. شناخت کی موت ………………… اسے دن کہیے یا رات, بارہ بج کر ایک منٹ پر شناختی کارڈ کے محکمہ میں کام کرنے والے سابق افسر زیڈ کی موت ہو گئی. اسے قتل کیا گیا, اس نے خود کشی کی← مزید پڑھیے
1. روسی ادب کی مختصر ترین تاریخ ……… میں نے پرانی دستاویزات کھنگالی ہیں اور میرے باپ سے بھی سنا ہے کہ میرے پردادا ایک معزز روسی جاگیردار تھے. میرے والد صاحب ہندوستانی ہیں. میں لاطینی امریکی ہوں. میرے والد← مزید پڑھیے
اس کے باوجود کہ مینار پاکستان, شاہی قلعہ,شاہی مسجد, عجائب گھر اور چڑیا گھر واقع ہیں ہمارے اجداد لاہور کا ذکر داتا دربار سے کرتے. انہیں اس کے علاوہ کسی سے غرض نہیں تھی. ہاں مگر یہ کچھ سال پہلے← مزید پڑھیے
جب کبھی ان سے کھانے کے بارے پوچھا جاتا، ہر دفعہ وہ کچھ بھی پکانے کا کہہ کر جان چھڑوا لیتے. عموماً یہ اس وقت ہوتا جب وہ پہلے ہی کھانا کھا رہے ہوتے یا کھانا کھا کر سونے جا← مزید پڑھیے
آخرکار سکول کے بد صورت لڑکوں نے انجمن بنانے کا فیصلہ کر لیا. اب وہ اس کانفرنس کی تیاریوں میں مصروف ہو گئے جس میں انہوں نے باقی لڑکوں کے سامنے اپنے مقاصد رکھنے تھے. انہوں نے ایک بری سی← مزید پڑھیے
میرے خیال میں عورت مرد سے زیادہ دلیر ہوتی ہے. اس پہ تہمت اور خاندان کی ناک کٹوانے کا الزام آسانی سے لگایا جا سکتا ہے، اور اس کی صفائی بھی اکثر نہیں لی جاتی. یہ بات پچیس سال کا← مزید پڑھیے