wajiha javed کی تحاریر

تماشبین۔۔وجیہہ جاوید

آدھی رات کو تمہیں اپنے خواب میں اداس دیکھ کر نیند سے بیدار ہوچکی ہوں۔ تنہائی اور لاچاری نے اپنا شکنجہ میرے جسم کے مضافات کی طرف مزید تنگ کردیا ہے۔ بےقراری کسی بچھو کی طرح جسم پر رینگ رہی←  مزید پڑھیے

التجا۔۔۔وجیہہ جاوید

اے میری ناراض محبوبہ! اب مان بھی جاوُ نا۔تمہیں مجھ سے منہ پھیرے نہ جانے کتنا عرصہ بیت چکا ہے۔ تمہارے جانے کے بعد سے چاند مجھ سے اکھڑا سارہتا ہے۔ عورت سے تعلق بنانے سے ساری زندگی محض اسی←  مزید پڑھیے

پہیلی۔۔وجیہہ جاوید

تاحد ِ نظر سناٹے اور تاریکیاں پھیلی ہوئی تھیں۔ آسمان پر دسمبر کی خنکی پُر غرور انداز میں براجمان تھی ۔وہ کالے رنگ کی سادہ سی شلوار قمیض میں ملبوس تھی۔ اس کو گھر سے نکالتے وقت چادر پکڑنے کی←  مزید پڑھیے

مکافاتِ عمل، سنو جاناں۔۔وجیہہ جاوید

یہ جو تم خواہشات کی چادر اوڑھے ننگے پیر اس کٹھن صحرائی سفر پر نکل چکی ہو جانے سے پہلے اپنے سے متعلقہ چند لوگوں کو اپنے سفر اور منزل کی معلومات دیتی جاؤ۔ اس تھکادینے والے سفر میں بیچ←  مزید پڑھیے

مسافر! ہائے مسافر۔۔وجیہہ جاوید

تم کون ہو؟ کیا تم حقیقت کی دنیا سے تعلق رکھنے والے ایک عام مرد ہو؟ یا میرے خیالوں کی دنیا کے شہزادے ،جِسے میں ہر مرد میں کھوجتی آئی ہوں. کیا تم واقعی ان تمام خوبیوں کے مالک ہو←  مزید پڑھیے

اقرار نامہ۔۔وجیہہ جاوید

میری بات تو سنو !اے سخن ور وجیہ مرد، نہ جانے تمہارا ساتھ نصیب ہوئے کتنے ہی دن،ہفتے ،مہینے گزر گئے۔میں ازلوں سے حساب کی کچی عورت محض باتیں بنانے کے فن سے ہی واقف ہوں ۔ تمہارے آجانے کے←  مزید پڑھیے