پروفیسرسیّد عاصم علی کی تحاریر

دامن کو ذرا دیکھ(چوبیس آیاتِ قرآنی کے اخراج کا مطالبہ)۔۔آخری حصّہ ،چہارم/پروفیسر سیّد عاصم علی

اس پورے خطبے میں ظلم کی تعریف، عدل کی تعریف، استحصال کی تعریف، ملکیت و وراثت کی تعریف وغیرہ کہیں نہیں ملتی۔ البتہ تصور قتل کی تبدیلی کے ساتھ شری کرشن ارجن کو کشتری کا فرض یعنی جنگ کرنا یاد←  مزید پڑھیے

دامن کو ذرا دیکھ(چوبیس آیاتِ قرآنی کے اخراج کا مطالبہ)۔۔حصّہ سوم/پروفیسر سیّد عاصم علی

دیانند جی اس فہرست میں اپنے ہم نسل برہمن پُشیہ متر شونگھ( ۱۸۵۔۱۴۹ قبل مسیح) کا نام شامل کرنا شاید جان بوجھ کر بھول گئے جس نےاپنے مالک راجہ برہدت موریہ کو دھوکے سے قتل کر کے اصل ملکی باشندوں←  مزید پڑھیے

دامن کو ذرا دیکھ(چوبیس آیاتِ قرآنی کے اخراج کا مطالبہ)۔۔حصّہ دوم/پروفیسر سید عاصم علی(کناڈا)

دامن کو ذرا دیکھ(چوبیس آیاتِ قرآنی کے اخراج کا مطالبہ)۔۔حصّہ دوم/پروفیسر سید عاصم علی(کناڈا)/قدیم ملکی باشندوں اور آریہ دھرم سے باہر والوں کو یجر وید میں دشمن اور بے دین قرار دیا جاتا ہے اور غیر ملکی آریوں کو تعلیم دی جاتی ہے←  مزید پڑھیے

دامن کو ذرا دیکھ(چوبیس آیاتِ قرآنی کے اخراج کا مطالبہ)۔۔حصّہ اوّل/پروفیسر سید عاصم علی(کناڈا)

جو بعض انتہاپسند تنظیموں کے پلیٹ فارم سے   چوبیس قرآنی آیات کے اخراج کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔ (اس معاملےنے لکھنؤ کے ایک مشکوک کردار کوابھی حال میں اتنا بے چین کیا کہ اس نے اپنا شیعہ مذہب چھوڑ کر ہندو دھرم اپنا لیا۔ بتوں کی پوجا شروع کر دی۔ اور باستثناء حضرت علی تمام مقدس ہستیوں بشمول رسالتمآب ﷺ کے لیے دشنام گوئی پر اتر آیا←  مزید پڑھیے