ستیہ پال آنند کی تحاریر
ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

میری کتاب ’’کتھا چار جنموں کی‘‘ سے ایک اقتباس اختر الایمان کے بارے میں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ختر الایمان تب باندرہ میں کین روڈ پر بینڈ اسٹینڈ بلڈنگ میں رہتے تھے۔ ہم اس  بلڈنگ کے نمبر ۵۵ کے اپارٹمنٹ میں پہنچے، تو چڈھا صاحب کو دیکھ کر خوش ہوئے۔ مجھ سے ہاتھ ملایا، اور جب میں نے←  مزید پڑھیے

میں نے پوچھا تھا۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ہاں چھیاسی مرتبہ آیا ہے ، صدقے اور خیراتوں کی بابت ذکر ، لیکن کون ان سب آیتوں کو یاد رکھتا ہے جہاں میں؟ میں نے پوچھا تھا مبارک ماہ ہے ر مضان کا ، تم جانتے ہو شہر کے←  مزید پڑھیے

آئینہ در آئینہ سے اقتباس۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

سوال : نئے قاری کی پیدائش تک غزل کی موجودہ سائیکی اور گائیکی پر اکتفا نہیں کرنا پڑے گا ۔؟ آنند: جواب: نئے قاری کی پیدائش ؟قاری، سامع، نقاد  (نقاد بھی تو محولہ اولیں گروپ سے ہی اُبھرتے ہیں )ہم←  مزید پڑھیے

غالب فہمی سیریز(1)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

دل و جگر میں پُر افشاں جو ایک موجہ ء خوں ہے ہم اپنے زعم میں سمجھے ہوئے تھے اس کو دم آگے ستیہ پال آنند حضور، اس شعر کی تصویر یہ بنتی ہے ذہنوں میں کہ متموج ہے اک←  مزید پڑھیے

آئیڈینٹٹی کرائسس(My Identity Crisis)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اب بھی جب میں بھا گتا ہوں دور خود سے، اپنے ماضی سے تو لگتا ہے کہ جیسے ساتھ میرے چل رہے ہوں چرچراتے، بوڑھے تا نگوں میں جُتے مردود گھوڑے سست، مریل چال سے چلتے ہوئے مدقوق رکشے پھٹپھٹاتے،←  مزید پڑھیے

​نظم میں مقطع فخریہ ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

تیری رفتار ِ قلم ، جُنبش ِ بالِ جبریل ترا انداز ِ سخن شانہ ء زلف ِ ابہاؐم مقطع فخریہ یا شعر فقط اپنے لیے؟ جس سے ہو اپنی ، (فقط اپنی ) بڑائی مقصود خود ہی ہو اعلی تریں،←  مزید پڑھیے

جھیل۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

جھیل ہے پانی ہے پتے تیرتے ہیں عکس مٹ مَیلے ہیں پتوں کے کہ جو پانی میں جھُک کر اپنے چہرے دیکھتے ہیں دور مشر ق میں شفق پھولی ہوئی ہے اور اس کا جھلملاتا عکس مَٹ مَیلا نہیں ہے۔←  مزید پڑھیے

تتھا گت سیریز(سچ تو سانپ ہے)24۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

آنند نے جب سچ اور جھوٹ کے بارے میں ان سے پوچھا، تو بولے تتھا گت سچ کی تختی پیشانی پر لٹکا کر تم کیا کر لو گے؟ جھوٹ کا تیر چلانے والے دور سے سچ کی تختی کو پہچان←  مزید پڑھیے

قاری اساس تنقید، ایک مکالمہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ایک مکالماتی نظم، جو قاری اساس تنقید کی تھیوری کو بآسانی سمجھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ : (یہ نظم پہلے انگریزی میں تحریر کی گئی) قاری (1) مصنف ہی اگر مر کھپ چکا ہوپانچ صدیاں پیشتر تو *←  مزید پڑھیے

بڑا اور چھوٹا۔۔ستیہ پال آنند

(اپنی ایک ہندی نظم کا سیدھا اور سادہ اردو روپ) آٹھ سالہ طفل مجھ کو دم بخود سا دیکھتا ہے ’’واقعی؟ سچ مُچ ؟‘‘ وہ مجھ سے پوچھتا ہے ’’واقعی جب بھی کبھی تم طیش میں آتے ہو تو صبر←  مزید پڑھیے

​باپ بیٹے کا پیچیدہ مسئلہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میں چاہتا ہوں کہ ایک دن اپنےننھے بیٹے کے ننھے سائز کے بُوٹ پہنوں اور اس کی آنکھوں سے خود کو دیکھوں طوالتِ قد میں کتنا اونچا دکھائی دیتا ہوں؟ اس کا احساس اس کو اچھا ہے یا برا ہے؟←  مزید پڑھیے

STIGMATA۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

صلیب پر جڑی ہوئی ہتھیلیوں سے قطرہ قطرہ سارا خوں ٹپک گیا لہو چشیدہ کیل اپنے آہنی لبوں کو چاٹ چاٹ کر خوشی سے جیسے “زنگ رنگ” ہو گئے جو کیل دونوں پاؤں میں جڑے ہوئے تھے دور تک وہ←  مزید پڑھیے

چین میں چومتے نہیں ہیں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کہا تھا اُس نے کہ چین میں چومتے نہیں ہیں کہا تھا میں نے کہ چومنا فطرتاً روا ہے کہا تھا اُس نے کہ ہونٹ اس کے چھوئے نہیں ہیں کسی نے اب تک کہا تھا میں نے یہ تجربہ←  مزید پڑھیے

“آئینہ در آئینہ “سے کچھ اہم موضوعات پر سوال جواب۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

​ بے شمار دوستوں نے فرمائش کی ہے کہ ’’آئینہ در آئینہ‘‘ کے کچھ اہم موضوعات پر سوالات اور جوابات کو فرداً فرداً دوبارہ پرنٹ کیا جائے  تاکہ ان سے دوست ایسے ہی مستفید ہو سکیں، جیسے کہ ایک (اور←  مزید پڑھیے

ہم غزل گو !واقعی زندہ ہیں کیا؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

روح تھی شاعر کی مجھ میں اور میں سُکڑا ہوا، سِمٹا ہوا اک جسم میں محبوس تھا، جو اغلباً اک مے گسار و شکوہ سنج و نالہ کش کے واسطے پیدا ہوا تھا شعر کہنے کی صلاحیت تو مالک سے←  مزید پڑھیے

ریل کیوں چلتی نہیں ہے؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

سخت گرمی تھی، اندھیرا گھُپ تھا اندر ہم فقط چھ  سات ہی تھے ریل کےڈ ـبے میں، جس کی کھڑکیا ں سب بند تھیں ( کوشش بھی کی تھی ہم نے، پرکھلتی نہیں تھیں) سخت گرمی میں پسینہ پونچھتے کچھ←  مزید پڑھیے

“شاعر” ممبئی (ستیہ پال آنند خاص نمبر جنوری 2006 سے ایک اقتباس

سوال۔ آ پ کی شاعری عمر بھر تجربوں سے گذرتی رہے ہے۔ آپ اب کس طرح کے تجربوں کے خواہشمند ہیں؟ جواب۔ ایک واحد خواہش ہے کہ “رن-آن-لائنز” ، جس کا چلن ستر اور اسی کی دہائی میں راقم الحروف←  مزید پڑھیے

حسن اور فن۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کردار ایک حسن تابندہ ہےروشن ہے ، قمرہے براق خود بھی روشن ہے ، جہاں کو بھی خیرہ کرتا ہے حسن سادہ ہو کہ ہو وضع میں تزئین آراء حسن تو حسن ہے، اس کا کوئی ثانی ہی نہیں کردار←  مزید پڑھیے

​​​​ سرمہ اور سرکہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اس چہرے کی سب تصویریں میں نے جو آغاز ِ جوانی میں دیکھی تھیں اب تک آنکھوں میں تازہ ہیں بھوری زلفیں، نیلی آنکھیں رخساروں کے خم،لبوں پر کھلتے پھولوں سی مسکانیں مغرب کی اک گوری محبوبہ کا چہرہ مغرب،←  مزید پڑھیے

مِتھُن اور ییَن یِن۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

Mythun and YANG-YIN سلسلہ در سلسلہ یہ بُت اجنتا میں کھڑے ہیں اپنی تنہائی میں گُم، اپنے خیالوں میں بھٹکتے وقت کی اس  بہتی رَو میں جانے کس دنیا سے چل کر آج تک ان کا سفر جاری رہا ہے←  مزید پڑھیے