ستیہ پال آنند کی تحاریر
ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

اردو نظم میں رن أٓن ٔلائنز کاچلن کیسے متعارف ہوا اور کس نے کیا؟۔۔ڈاکٹرستیہ پال آنند

راقم الحروف نے ۱۹۶۰ کے لگ بھگ پچاس نظموں میں نثری جملے کی ساخت کو برقرار رکھتے ہوئے، (سبھی متعلقات ِ فعل کو ان کی صحیح جگہ پر برقرار رکھتے ہوئے )رن۔آن۔لائنز کے اسی فارمولے کو آزمایا جس پر چل←  مزید پڑھیے

آدھا ادھورا شخص۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

آدھا ادھورا شخص bi-polar یعنی دو متضاد شخصیتوں میں منقسم ایک مریض کا قصہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارا روز کا معمول تھا، سونے سے پہلے باتیں کرنے اور جھگڑنے کا گلے شکوے کہ جن میں اگلی پچھلی ساری باتیں یاد کر کے←  مزید پڑھیے

غزل پلس(13)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

بول کر سب کو سنا، اے ستیہ پال آنند! بول اپنی رامائن کتھا، اے ستیہ پال آنند ! بول تو کہ کامل تھا کبھی، اب نصف سے کم رہ گیا دیکھ اپنا آئنہ ، اے ستیہ پال آنند ! بول←  مزید پڑھیے

اللہ سے التماس۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

(ARS MORIENDI ) اللہ سے التماس پھونکی تھی اگر روح تو اتنا کرتے اک سانس سے مجھ میں بھی خدائی بھرتے فَخُتُ فِیُیہِ مِن روحِیُ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کبھی جکڑے ہو ئے بانہوں  میں اس کو کان میں سرگوشیاں کرتے ہوئے پھسلائے←  مزید پڑھیے

یادوں کے جھروکے سے-احمد ندیم قاسمی۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میں پہلے اپنی کئی تحریروں میں دو سینئر قلمکاروں سے اپنے تعلقات کا ذکر کر چکا ہوں۔ احمد ندیم قاسمی اور ڈاکٹر وزیر آغا دونوں عمر میں اور اپنے ادبی قد کاٹھ میں مجھ سے بڑے تھے۔ صرف بڑے ہی←  مزید پڑھیے

کتھا چچار جنموں کی‘‘ کا نیا روپ’’​/قسط2۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

گاؤں کے باہر مولے والی بنھ (باندھ۔ قدرتی جھیل)1939 گاؤں کے باہر مائی مُولے والی بنھ (پانی کے باندھ کا پنجابی لفظ)۔ ایک جھیل ہے جس میں آبی پرندے تیرتے ہیں۔ میں کنارے کے ایک پتھر پر پانی میں پاؤں←  مزید پڑھیے

کتھا چچار جنموں کی‘‘ کا نیا روپ’’​/قسط1۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

عیسوی۱۹۳۷: میری عمر ساڑھے پانچ برس! مجھے چاچا بیلی رام  سکول داخل کروانے کے لیے لے جا رہے ہیں۔ میں سفید قمیض اور خاکی رنگ کا نیکر پہنے ہوئے ہوں۔ ایک ہاتھ میں گاچی سے پُچی ہوئی تختی ہے، دوسرے←  مزید پڑھیے

(A POEM IN FOUR VERSIONS)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

A POEM IN FOUR VERSIONS, URDU, ENGLISH, FRENCH, AND SPANISH. THE WOMAN WITH SHAVED HEAD ( یہ نظم پہلے انگریزی میں اسی عنوان سے لکھی گئی اور شاعر کی انگریزی کتاب The Sunset Strands میں شامل ہے) وہ بھی چپ←  مزید پڑھیے

سیریز-​مرزا غالب کا فارسی کلام(4)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

​غلب کے اشعار پر ریدکتیو اید ابسردم تکنیک سے استوار کی گئی نظم ۔۲ قافیہ بندی غالب نبود شیوہٗ من قافیہ بندی۔۔ ظلمیست کہ بر کلک ورق می کنم امشب غالب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفحہ قرطاس پر بکھرے ہوئے الفاظ نا بینا←  مزید پڑھیے

چوہے دانوں کی مخلوق (ایک غصیلی نظم)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

بد صورت، مکروہ چڑیلوں کی مانند گلا پھاڑتی، بال نوچتی ؎۱ دھاڑیں مارتی، چھاتی پیٹتی باہر ایک غصیلی آندھی پتے، شاخیں، کوڑ کباڑ، کتابیں اپنے ساتھ اڑاتی ؎۲ مُردہ گِدھوں کے پنجوں سے جھٹک جھٹک کر زندہ حیوانوں سے ان←  مزید پڑھیے

تاریخ کا اِک باب ہوں،غرقاب ہوں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اپنی جِلا وطنی کے نام اِک نظم (پنجاب کے پانچ دریاؤں کے نام) ۔۔۔۔۔۔ اس جگہ ڈوبا تھا میں۔۔ ہاں، تین چوتھائی صدی پہلے یہیں ڈوبا تھا میں مضطرب، شوریدہ سر لہروں کے نیچے آنکھیں کھولے ایک ٹک تکتا ہوا←  مزید پڑھیے

​ این ہیتھوے کابستر ِازدواج۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

شیکسپیئر نے اپنی وصیت میں اپنی بیوہ  این ہیتھوے کے نام چھوڑا “Item I gave unto my wief  my second best bed”. (Shakespeare’s Will) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیکسپیئر کی بیوہ کی زبان سے بستر بستر پیار تو اپنا بٹا ہوا ہے گھر←  مزید پڑھیے

الناس علیٰ دین ملوکھم۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

الناس علیٰ دین ملوکبم (رعایا بادشاہوں کے دکھائے ہوئے راستے پر چلتی ہے ) (ایک فینٹسی) موسلا دھار ہے برفاب کی بوچھاڑ، مگر گرتے پڑتے ہوئے سب لوگ کہا ں جاتے ہیں؟ گرتے ہیں، اٹھتے ہیں، پھر گرتے ہیں ،←  مزید پڑھیے

سیریز-​مرزا غالب کا فارسی کلام(3)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

​بخت در خواب است می خواہم کہ بیدارش کنم پارہ ٔ غوغائے محشر کو کہ در کارش کنم ۔۔۔۔۔۔۔۔ سو گیا تھا میں؟ نہیں، یہ بخت ِ نا ہنجار میرا اور بخت ِ خُفتہ سے ’ اک خواب ِ خوش‘کا←  مزید پڑھیے

سیریز-​مرزا غالب کا فارسی کلام(2)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ایک مکالمہ (مر ز ا غالب کے ساتھ) دولت بہ غلط نبود از سعی پشیماں شو کافر نہ توانی شد، ناچار مسلماں شو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند تُو کیا ہے؟ مسلماں ہے؟ یا کافر ِ زناّری کچھ بھی ہے، سمجھ←  مزید پڑھیے

سیریز-​مرزا غالب کا فارسی کلام(1)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ما ہمہ عین خودیم ما خود از وہم ِ دوئی درمیان ِ ما و غالب،ؔ ما و غالبؔ حائل است غالب ——————— مَیں کہ غالب کا ہی اصلی روپ تھا اس کے زمانے سے بھی ابداً پیشتر پیدا ہوا تھا←  مزید پڑھیے

اپنی آنکھیں کھول دوں یا بند رکھوں؟۔۔​ستیہ پال آنند

جب  بھی آنکھیں کھولتا ہوں جانی پہچانی یہی دنیا نظر آتی ہے مجھ کو جب بھی آنکھیں بند کر کے اپنے اندر جھانکتا ہوں اور ہی دنیا کا نقشہ دیکھتا ہوں کچھ عجب منظر ہے اندر گندگی اک عمر بھر←  مزید پڑھیے

​کیسا پیراہن ِ یوسف ہے یہ؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

گورنمنٹ آف انڈیا کی گزٹ (جون 1932) کی ایک اشاعت میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں اُس وقت (22300 ) خانقاہیں یا امام باڑے تھے، جن میں کسی بزرگ ، پیر، فقیر کے مقبرے پر سالانہ←  مزید پڑھیے

میری اہلیہ کے ملک عدم سے میرے نام دو مکتوب۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

جسم اور سایہ آج جب میں موت کی وادی کے سایوں سے گزر کر روشنی تک آ گئی ہوں کیوں یہ لگتا ہے کہ میرا پنا سایہ۔۔۔ چپکے چپکے میرے پیچھے چلتا چلتا موت کی وادی کے سب سایوں کو←  مزید پڑھیے

​کیا شاعری کی کوئی مخصوص زبان بھی ہے؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

سوال :کیا شاعری کی زبان اور لسانی اجتہادات کو معاشرتی زبان بنانے کی کوشش کرنی چاہیے ؟ جواب:میں پہلے ایک سوال کے جواب میں لکھ چکا ہوں کہ شاعری کی زبان اور محاورہ ایک آوارہ اور غیر مستعمل تخلیقیت نہیں←  مزید پڑھیے