سیف الرحمن ادیؔب کی تحاریر
سیف الرحمن ادیؔب
سیف الرحمن ادیؔب کراچی کےرہائشی ہیں۔سو الفاظ کی کہانی پچھلے دو سالوں سے لکھ رہے ہیں۔ فیسبک پر ان کاایک پیج ہےجس پر 300 سےزائد سو الفاظ کی کہانیاں لکھ چکے ہیں۔اس کے علاوہ ان کی سو الفاظ کی کہانیوں کا ایک مجموعہ "تصویر" بھی شائع ہو چکا ہے۔

راز دار۔ (سو الفاظ کی کہانی)۔۔سیف الرحمن ادیؔب

لمبے عرصے سے سینے میں بہت سارے رازوں کو چھپائے چلا آ رہا تھا۔ اب ان رازوں کو اگلنا چاہتا تھا اور اپنے من کو ہلکا کرنا چاہتا تھا۔ ایک سچے راز دار کی تلاش تھی جو میرے ان رازوں←  مزید پڑھیے

تبدیلی کے دعوے (سو الفاظ کی کہانی) ۔۔ سیف الرحمن ادیؔب

تماشائے “اہل کرسی” دیکھنے کی خاطر میں بھی کشکول پکڑے میدان میں کود پڑا۔ حاکم کے دروازے پر دستک دی اور کشکول پھیلا دیا۔  حاکم نے پوچھا: “کیا چاہتے ہو؟” میں نے کہا: “سکون چاہتا ہوں۔” جواب ملا: “وہ تو←  مزید پڑھیے

تبدیلی (سو الفاظ کی کہانی)۔۔ سیف الرحمن ادیؔب

“میں ملک سے غربت ختم کر دوں گا۔” میں نے کرسی پر بیٹھنے سے پہلے رسمی وعدہ کیا اور بعد میں پورا بھی کر کے دکھایا۔ پانچ سالوں میں بہت کچھ دیکھنے کو ملا۔ مہنگائی کو آسمان چھوتے ہوئے، غریب←  مزید پڑھیے

بھکاری(سو الفاظ کی کہانی)۔۔سیف الرحمٰن ادیب

دیگر بھکاریوں کے ساتھ میں بھی کشکول اٹھائے قطار میں کھڑا تھا۔ حاکم وقت آہستہ آہستہ قریب آ رہا تھا۔ میں نے اپنے کشکول میں دیکھا۔ چند پرانے سکے پڑے ہوئے تھے۔ مگر اب شاید یہ کڑکڑاتے نوٹوں میں بدلنے←  مزید پڑھیے

ضرورت (سو الفاظ کی کہانی)۔۔سیف الرحمٰن ادیب

“یہ قبولیت کی جگہ ہے۔ یہاں کھڑے ہو کر جس چیز کی ضرورت ہو مانگ لو۔ دعا قبول ہوگی۔ بس شرط یہ ہے کہ توجہ سے مانگنا۔” کسی نے اپنے لیے اولاد کی دعا کی، کسی نے ترقی کا سوال←  مزید پڑھیے

لا جواب (سو الفاظ کی کہانی)۔۔سیف الرحمٰن ادیب

کامیاب سیاست دان بننے کے لیے زبان کی روانی اور حاضر جوابی بہت ضروری ہے۔ اسی لئے میں یہ سب کچھ سیکھ گیا ہوں۔ صحافیوں کے کڑوے کسیلے سوالات ہوں تو ان کا وقت پر جواب دینا اچھے سے جانتا←  مزید پڑھیے

غیرت (سو الفاظ کی کہانی)۔۔سیف الرحمٰن ادیب

“تمہارے سارے پاپوں کی فہرست ہے میرے پاس۔” تھانے دار ہونے کے ناطے میں نے سامنے بیٹھے نوجوان سے کہا۔ “پانچ دن پہلے راہ چلتے مسافروں کے ساتھ رات کے وقت تم نے لوٹ ماری کی۔ پرسوں رات جوئے کے←  مزید پڑھیے

قاتل( سو الفاظ کی کہانی)۔۔سیف الرحمن ادیؔب

“یہ لو خنجر! اور اڑا دو گردن اپنے قاتل کی۔ جس نے تم سے زندگی چھینی اس کی سانسیں چھین لو۔” معصوم ہاتھوں میں تلوار تھما دی گئی۔ اس نے ایک نظر ہاتھ میں پکڑے ہوئے خنجر پر ڈالی اور←  مزید پڑھیے