Osmawn qureshi کی تحاریر

میری بیٹی ہوز نور اور فرشتہ ،اور اُن تمام پھولوں کے لیے جن کی سسکیاں سنائی نہ دے سکیں۔۔۔عثمان قریشی

رونا اور یوں رونا کہ ہڈیاں آنکھ سے گھل کے بہنے لگیں لکھنا اور یوں لکھنا کہ قلم یوسفِ حرف کے دیکھنے کو بہ مثلِ دیدئہ یعقوب نابینا ہو جائے فقط اک کارِ زیاں ہے سو اب اس تسلسل سے←  مزید پڑھیے