مجھ جیسے کالم نگاروں کا اصل گناہ یہ ہے کہ ہم عوام کو ابھی تک سمجھا نہیں پائے ہیں کہ پاکستا ن کا ریاستی نظام اور لوگوں کو قابو میں رکھنے کا ڈھانچہ بہت طاقت ور ہے۔ ہمارے خطے میں← مزید پڑھیے
میرا دل خوش فہم یہ تسلیم کرنے کو آمادہ ہی نہیں ہورہا کہ پنجاب اسمبلی میں ہفتے کے دن جو دنگا فساد ہوا چودھری شجاعت حسین صاحب اس کی بابت دل ہی دل میں ندامت محسوس نہیں کررہے ہوں گے۔ان← مزید پڑھیے
اب تو “سب پہ بھاری” نے بھی حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے تسلیم کرلیا ہے کہ بیانیہ سازی کے میدان میں عمران خان صاحب اور ان کی ٹیم اپنے مخالفین سے کہیں زیادہ آگے ہے۔ ابلاغ کے مقابلے میں← مزید پڑھیے
عمران خان صاحب نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد سے جو جارحانہ حکمت عملی اختیار کررکھی ہے وہ ان کے جنونی مداحین کو یقینا بہت بھائی ہے۔ سوال مگر یہ اُٹھتا ہے کہ اس کے بعد← مزید پڑھیے
اکثر پنجابیوں کی طرح اردو کے بے تحاشہ الفاظ مجھے بھی سمجھ نہیں آتے۔ ان کا درست تلفظ لغات کی مدد سے دریافت کربھی لوں تو مفہوم گرفت میں نہیں آتا۔ “طوائف الملوکی” بھی ایسا ہی ایک لفظ یا ترکیب← مزید پڑھیے
میری نسل کے صحافیوں کے ذہن میں یہ سوچ شدت سے بٹھادی گئی ہے کہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر تبصرہ آرائی سے ہر صورت گریز کیا جائے۔ مذکورہ روایت کا عادی ہوا یہ کالم نگار لہٰذا اس جرأت← مزید پڑھیے
بہت سالوں کے بعد اتوار 3اپریل 2022ء کی صبح تقریباََ انوکھی محسوس ہوئی کیونکہ بستر سے اُٹھنے کے بعد میں یہ کالم لکھنے نہیں بیٹھ گیا۔ گزشتہ جمعہ کے دن قومی اسمبلی کے سپیکر نے اپوزیشن جماعتوں کی تحریک عدم← مزید پڑھیے
عمران خان صاحب اگر خود کو دورِ حاضر کا ذوالفقار علی بھٹو ثابت کرنے کو تلے بیٹھے ہیں تو مجھے اس پر ہرگز کوئی اعتراض نہیں۔ مجھ جیسے “لفافہ” صحافیوں کو ویسے بھی تاریخ بنانے کو بے چین دلاوروں کے← مزید پڑھیے
اپنے لکھے کالموں کا حوالہ دینا مجھے برا لگتا ہے۔ عقل کل ہونے کے دعوے دار ہی اس علت میں مبتلا ہوتے ہیں اور مجھے اپنی محدودات کا بخوبی علم ہے۔ اس کے باوجود یاد دلانے کو مجبور محسوس کررہا← مزید پڑھیے
اتوار کے دن عمران خان صاحب کی تقریر کا اشتیاق کی جس شدت سے انتظار تھا اس کا اندازہ آپ میرے ذاتی رویے سے بھی لگاسکتے ہیں۔ عرصہ ہوا ٹیلی وژن دیکھنا میں نے چھوڑ رکھا ہے۔ اتوار کی شام← مزید پڑھیے
27مارچ 2022ء کی صبح اُٹھ کر یہ کالم لکھ رہا ہوں۔ عمران خان صاحب نے اپنے چاہنے والوں کو حکم دے رکھا ہے کہ وہ ملک کے ہر شہر اور گائوں سے باہر نکل کرقافلوں کی صورت اسلام آباد پہنچیں۔← مزید پڑھیے
ہمارے تحریری آئین میں کسی وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اس کے منصب سے ہٹانے کا جو طریقہ کار طے کردیا گیا ہے اس پر ہوبہو عمل ہوا ہوتا تو عمران خان صاحب کے مقدر کے بارے← مزید پڑھیے
نظر بظاہر وزیر اعظم کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پیش ہوئی تحریک عدم اعتماد قانونی بھول بھلیوں میں داخل ہوکر اپنے انجام تک پہنچنے میں ضرورت سے زیادہ دیر لگارہی ہے۔ عمران حکومت کے چند نورتن “ماہرین قانون”← مزید پڑھیے
گزشتہ ہفتے ایک کالم میں نے فقط یہ عرض گزارنے تک محدود رکھا کہ ہمارا آئین “تحریری” ہے۔ اس نوع کے آئین میں ابہام کی گنجائش نکالنا بہت دشوار ہے۔ “اُجرتی قاتلوں ” کا رویہ اختیار کرتے ہوئے چند “ماہرینِ← مزید پڑھیے
دو ٹکے کا رپورٹر ہوتے ہوئے سیاسی منظر نامے کے مشاہدے کے بعد جو خیال ذہن میں آئے اسے وقت سے بہت پہلے بیان کردینے کا عادی ہوں۔ یہ سمجھ ہی نہیں پایا کہ ان دنوں مارکیٹنگ کا زمانہ ہے۔← مزید پڑھیے
میری محترم دوست اور عوام میں بے پناہ مقبول مہر بخاری سے کیمرے کے روبرو گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویز الٰہی بالآخر پھٹ پڑے۔ وفورجذبات میں “نیپیوں ” اور “پشاور” کا تذکر ہ بھی کردیا۔ ان کے دئے انٹرویو کے← مزید پڑھیے
ہماراآئین تحریری طورپر مرتب ہوا ہے۔ غیر تحریری آئین کے مقابلے میں سیاسیات کے عالم اس نوع کے آئین کو بہتر گردانتے ہیں۔ دلیل یہ دی جاتی ہے کہ تحریری صورت میں لکھے آئین کی بدولت کسی ریاست کے شہری← مزید پڑھیے
ایک مشہور لطیفہ میں بیان ہوا دیہاتی مصر رہتا ہے کہ شہر میں سجایا میلہ در حقیقت اس کا ” رومال چرانے”کی سازش تھی۔ مذکورہ لطیفہ کے برعکس وطن عزیز میں ان دنوں وزیر اعظم عمران خان صاحب کے خلاف← مزید پڑھیے
عمران خان صاحب کے اندازِ سیاست وحکومت کے بارے میں ہزاروں تحفظات کے باوجود میں خلوص دل سے یہ سوچتا ہوں کہ انہیں محلاتی سازشوں کے ذریعے تیار ہوئی تحریک عدم اعتماد کے استعمال سے وزارت عظمیٰ کے منصب سے← مزید پڑھیے
دو روز قبل وطن عزیز میں قوت واختیار کے حقیقی منابع تک مؤثر رسائی کی بدولت مشہور ہوئے ایک ٹی وی اینکر نے سوشل میڈیا پر تازہ ترین سیاسی صورتحال کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دو منٹ← مزید پڑھیے