محمد جان شیر خان کی تحاریر

بینکنک اور بینکرز ۔۔۔ محمد جان شیر خان

سارا دن جی سر، یس سر، اوکے سر میں گرز جاتا ہے۔ دن کیسے گزرا رات کیسے ڈھلی جمِ غفیر کی وجہ سے بے خبر رہے۔ اچھا جی.! کچھ حضرات گھروں سے لڑ جھگڑ کر نکلے ہوئے تو کچھ کے مزاج میں تُرشی۔ قطار در قطارلوگ آتے جاتے ہیں سارا دن ایک ہلچل مچی رہتی ہے لیکن مجھے بحیثیت بینکر ہر ایک سے خوشی سے اور مُسکرا کر ملنا ہے، کیونکہ میں انسان نہیں بلکہ انسان کی شکل میں وہ مداری ہوں جو کہ نہ کبھی تھکتا نہ ہی مرجھاتا ہے۔←  مزید پڑھیے