نادیہ عنبر لودھی کی تحاریر

ناول” صفر کی توہین” سلسلہ ء کلامیہ اور الحاد پرستی کے تناظر میں/تبصرہ-نادیہ عنبر لودھی

ادبی جریدہ اثبات کے مدیر ،شاعرو ادیب  اشعر نجمی کا ناول صفر کی توہین اس وقت زیر بحث ہے ۔ ایسے حسّاس موضوع پر قلم اٹھانا ہمت کا کام ہے اشعر نجمی نے اس ناول کے ذریعے قاری کے ذہن←  مزید پڑھیے

کماری والا ناول میں ثقافتی سماجی اور ساختی عناصر/تبصرہ-نادیہ عنبر لودھی

علی اکبر ناطق شاعر ، افسانہ نگار اور ناول نگار ہیں ۔ان کا پہلا ناول نو لکھی کوٹھی بے حد مقبول ہوا ۔ ہر معاشرے کی تہذیب اور ثقافت اس کے ادب سے چھلکتی ہے ۔یہ ہی کلامیہ بعض اوقات←  مزید پڑھیے

حِرص/افسانچہ۔۔نادیہ عنبر لودھی

اس نے ہاتھ میں پکڑے کاغذ کے ٹکڑے کو مٹھی میں سختی سے دبایا اور اسے چھپانے کے لیے کوئی جگہ تلاش کرنے لگی ۔ برسوں کی دبی ہوئی چنگاری کو ہوا دینے کا اب کیا فائدہ، اس خط کو←  مزید پڑھیے

آہ!سیمیں خان درانی۔۔نادیہ عنبر لودھی

ہمارے معاشرے کاسب سے بڑا المیہ اس کی منافقت ہے ۔ مغربی معاشرے میں منافقت نہیں ہے اس لیے ان کے مسائل ہمارے مسائل جیسے نہیں ہیں ۔کہنے کو تو پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے لیکن یہاں اسلامی نظام کی←  مزید پڑھیے

یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی؟۔۔نادیہ عنبر لودھی

یہ آخری صدی ہے کتابوں سے عشق کی؟۔۔نادیہ عنبر لودھی/پاکستان میں کئی اقسام کی کتابیں چھپتی ہیں۔ جن میں سے کچھ تو اس لئے مجبوراً پڑھی جاتی ہیں کہ یہ نصابی کتب ہیں لہذا ان کو پڑھنا مجبوری ہے۔ یہ خریدی جاتی ہیں کیونکہ خریدنا لازمی ہے←  مزید پڑھیے

فیمینسٹ لکھاری ۔۔نادیہ عنبر لودھی

مرد اور خواتین سے مل کر معاشرہ بنتا ہے یعنی کہ دونوں انسان ہیں لیکن جب ہم فیمینسٹ خواتین کہتے ہیں تو گویا ایک تفریق پیدا کرتے چلے جاتے ہیں کہ خواتین لکھاری اور مرد لکھاری الگ الگ ہیں ۔لکھاری←  مزید پڑھیے

مشرف عالم ذوقی کا فکشن۔۔نادیہ عنبر لودھی

مشرف عالم ذوقی ایسے لکھاری تھے جن کے 14 ناول اور افسانوں کے 8 مجموعے شائع ہوچکے ہیں ۔مشرف عالم ذوقی کا فکشن نئی معاشرتی تبدیلیوں ، وقت کے نئے تقاضوں ، گرتی ہوئی اخلاقی اقدار ، ٹیکنالوجی کی یلغار جیسے مسائل پر اپنا نشتر چلاتا ہے←  مزید پڑھیے

صفر۔۔نادیہ عنبر لودھی

صفر۔۔نادیہ عنبر لودھی/وحشت میں انسان کاآخری سہارا مذہب ہوتا ہے اور جس کے پاس یہ سہارا نہ ہو تو اس کی داخلی شخصیت ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے ۔ میراں جی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، اُنہوں نے اپنی وحشت کوخود پر طاری کرلیا اور اسی وحشت نے انہیں ختم کردیا←  مزید پڑھیے

موجودہ معاشرتی صورت حال پر ما بعد نوآبادیات کے اثرات ۔۔نادیہ عنبر لودھی

معاشرتی صورت حال پست سے پست ہونے کی وجوہات اس احساس کمتری میں کہیں چھپی ہوئی ہیں جس کا شکار نئی نسل ہوتی جارہی ہے ٹیکنالوجی کی اس یلغار کے دور میں فرد واحد مزید تنہا ہوتا جارہا ہے - اس تنہائی اور کم مائیگی کے احساس کو کم کرنے کے لیے جو حل تلاش کیے جارہے ہیں ا←  مزید پڑھیے

کس کی مرضی؟۔۔نادیہ عنبر لودھی

پاکستان اور ہندوستان ایک طویل عرصہ تک برصیغر کی شکل میں دنیا کے نقشے پہ یکجا رہے ہیں۔دونوں ممالک کی خواتین کی ایک بڑی تعداد بے شمار مسائل کا شکار ہے ۔ پاکستانی خواتین کو جن مسائل کا سامنا ہے←  مزید پڑھیے

مرا پیغمبر عظیم تر ہے۔۔۔نادیہ عنبر لودھی

مرا پیمبر عظیم تر ہے کمالِ خلاق ذات اُس کی جمالِ ہستی حیات اُس کی بشر نہیں عظمتِ بشر ہے مرا پیمبر عظیم تر ہے وہ شرحِ احکام حق تعالیٰ وہ خود ہی قانون خود حوالہ وہ خود ہی قرآن←  مزید پڑھیے

ساختیات ،پسِ ساختیات اور ہم۔۔۔نادیہ عنبر لودھی

اردو ادب میں نئے تنقیدی رجحانات وقت کی ضرورت تو ہیں لیکن یہ اردو ادب کے طالب علموں تک محدود ہیں -اردو ایک ملواں زبان ہے- یہ زبان مسلمانوں کی ساختہ ہے – لیکن آج یہ تیزی سے زوال پذیر←  مزید پڑھیے

خسارا۔۔۔نادیہ عنبر لودھی

وہ تصویر سوشل میڈیا کے توسط سے اس تک پہنچی تھی ۔۔ ماتھے پر بندیا، گلے میں منگل سوتر ،مانگ میں سندور ،تن پر ساڑھی اور پہلو میں کالا بھجنگ ہندو شوہر ۔۔ وہ حیران رہ گئی ۔ سیما کا←  مزید پڑھیے

فروا۔۔۔۔۔نادیہ عنبر لودھی

وہ بھولی بھالی شکل وصورت والی معصوم بچی تھی جس کی عمر آٹھ سال تھی اس کا نام فروا تھی -اس کے والدین ملازمت پیشہ تھے -ماں ایک اسکول میں استانی تھی اور باپ ایک سرکاری محکمے میں ملازم تھا←  مزید پڑھیے

رٹو طوطے۔۔۔۔نادیہ عنبر لودھی

پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے – اس تنزلی کا سب سے زیادہ شکار تعلیم کا میدان ہے -نصاب برسوں پرانا رائج ہے -وہی گھسے پٹے طریقے ہیں -یہاں گریڈز اہم ہیں لہذا رٹو طوطے کامیاب ہیں -شوقیہ پڑھنے  والوں←  مزید پڑھیے

اختری۔۔۔۔نادیہ عنبر لودھی/افسانہ

اختری نے گھر کا کام ختم کیا اور سفید تکیہ پوش پر رنگ برنگے چھوٹے چھوٹے پھول کاڑ ھنے لگی – اس کے ہاتھ تیزی سے چل رہے تھے ۔ اسے یہ کام جلدی مکمل کرنا تھا  – اختری یتیم←  مزید پڑھیے