مکالمہ کی تحاریر
مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

برداشت!امن کے لئے لازم۔۔۔سحرش کنول

معاشرے کی عمارت اخلاقیات، برداشت، رواداری اور محبت کے ستونوں پر کھڑی ہوتی ہے اور جب یہ خصوصیات سماج سے رخصت ہوجائیں تو وہ تباہی کی طرف تیزی سے گامزن ہوجاتا ہے۔ یہی گمبھیر صورت حال ہمارے معاشرے کو بھی←  مزید پڑھیے

اُمید سے یقین تک کا سفر۔۔بشریٰ نواز

1975 آج زویا بہت بے قرار تھی، بے قراری سے پورے گھر میں گھوم پھر رہی تھی اور دل میں کچھ دعائیں مانگ رہی تھی، کبھی امی کے پاس آتی۔ “امی جان! دعا کریں نا! کبھی بھابی کے پاس جا←  مزید پڑھیے

تدبیر یا تقدیر؟۔۔ڈاکٹر اظہر وحید

تقدیر اور تدبیر کے حوالے سے کوئٹہ سے اجمل کاسی کا ایک سوال تھا، سوچا  انفرادی جواب دینے کی بجائے مفادِ عامہ کیلئے جوابی کالم ہی تحریر کر دیا جائے۔ تقدیر اور تدبیر کی بحث اتنی ہی قدیم ہے جتنا←  مزید پڑھیے

شمالی علاقہ جات اداس ہیں۔۔عاصمہ حسن

یہ 2020 بہت عجیب   سال ہے ،نہ اس میں کوئی خوشی ہے نہ ہی سکون ،ـ ہر طرف سے بری خبر سننے کو ملتی ہے ،نہ جانے اس سال نے کتنے گھراجاڑ دئیے ، کتنے پیاروں کو دور کر دیا←  مزید پڑھیے

اشرف مروان ،دو دشمن ممالک کا مشترکہ ہیرو۔۔صدام جمالی

خفیہ اداروں کی دنیا کئی مشہور قصے کہانیوں سے بھری پڑی ہے- کبھی جیمز بانڈ کی فلمیں دیکھ کر جاسوسی کا شوق چڑھتا تھا تو کہیں امریکی ، روسی اور اسرائیلی ایجنٹوں کی دلچسپ کہانیاں ذہن میں بے انتہا تجسس←  مزید پڑھیے

افغان پناہ گزین ہونے کی وجہ سے اکیسویں صدی میں بھی میرا کوئی بینک اکاونٹ نہیں ہے۔۔ندیم خان

مسلمہ گولیوں، بم دھماکوں، چاروں اطراف فضا میں پھیلی آہوں سسکیوں، انسانی لاشوں اور جنگ زدہ افغانستان سے دور 133 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کوئٹہ شہر میں پیدا ہوئی، 1979 افغانستان میں آنے والے ثور انقلاب کے بعد روسی←  مزید پڑھیے

جاوید چوہدری صاحب آپ کب معافی مانگیں گے؟۔۔رضوان عبد الرحمٰن عبد اللہ

ہرچند کہ ڈاکٹر یاسمین راشد جہل کی پھبتی کسنے پرلاہوریوں سے معافی مانگ چکی ہیں مگر تلملانے والوں کو ان سے باقی شہروں کے باسیوں کو استثنیٰ دینے کی وجہ ضرور پوچھنی چاہیے۔ اگر ڈاکٹر  صاحبہ کی نظر میں جاہل←  مزید پڑھیے

ابو جہل کا تربوز اور چِبَّھڑ۔۔معین نظامی

برسوں پہلے جب ہمیں یہ معلوم ہوا کہ تربوز کو فارسی میں بھی پنجابی کی طرح ہندوانہ ہی کہتے ہیں تو اس دھاری دار سبز لباس والے سرخ اور رسیلے پھل کے ساتھ ہماری دِلی اپنائیت یک دم کئی گنا←  مزید پڑھیے

کیا سردار عباس نظریاتی ہوگئے؟۔۔محمد علی عباس

سردار عباس ضلع چکوال کی سیاست کی سب سے بڑی حقیقت ہیں۔حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں۔چکوال کی سیاست ان کے گرد گھومتی ہےضلع بھر میں واحد سیاست دان ہیں جو ہر گاٶں اور ڈھوک تک ذاتی ووٹ بینک رکھتے←  مزید پڑھیے

ڈاکٹر فرحان ورک اور ڈاکٹر جوزف گوئبلز۔۔صدام جمالی

حال ہی میں الجزیرہ ٹی وی کی ایک رپورٹ آئی ہے جس میں پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے روح رواں ڈاکٹر فرحان ورک کا انٹرویو دکھایا گیا ہے کہ کس طرح وہ اور ان کی ٹیم پاکستان←  مزید پڑھیے

ڈاکٹر فرحان ورک اور ڈاکٹر جوزف گوئبلز ۔۔۔ صدام جمالی

لیکن کیا ڈاکٹر فرحان وہ واحد انسان ہیں جو یہ کام کرتے ہیں ؟ کیا پراپییگنڈا ایک نئی اصطلاح اور اکیسویں صدی کی ایجاد ہے ؟ کیا اسے سے پہلے ہمیں منظم پراپیگینڈا کی کوئی مثال نہیں ملتی ؟ ان سوالات کا جواب جاننے کیلیئے ہمیں تاریخ میں زیادہ پیچھے جانے کی ضرورت نہیں -←  مزید پڑھیے

ہندو مندر کی تعمیر کا معمہ ۔۔۔ کلیم اللہ شاہ بخاری

پاکستان اقلیتوں کے خلاف برے سلوک کی وجہ سے عالمی واچ لسٹ میں ہے اور مختلف مغربی ممالک جن سے ہمارا دال ساگ کا رشتہ قائم ہے ان کا پاکستان پر بے انتہا دباو ہے۔ سکھوں اور ہندووں کی عبادگاہوں کی بحالی پر بھی اپنے فرزندان اسلام کا پارہ چڑھ جاتا ہے جبکہ عالمی سطح پر ان اقدامات سے بھارتی پروپیگنڈہ کا بھی توڑ کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں اقلیتیں سسک سسک کر زندگی گزار رہے ہیں۔ ←  مزید پڑھیے

عشق رسول ﷺ کے نام پر سیاسی کھیل کب تک ؟ ۔۔۔ چوہدری نعیم احمد باجوہ

فریق مخالف بضد تھا کہ اپنی مرضی کی شرائط لکھوائے گا کہ اس ضد میں بزعوم خود اپنی کامیابی کی ماہوم امید لگائے بیٹھا تھا۔ فریق اول بھی شرائط نرم کرتا گیا کہ مقصد ہرصورت محاذ آرائی سے بچنا تھا۔یقین کامل تھا کہ فتح ونصرت کی خوشخبریوں کے سوتے اسی کے اندر سے پھوٹیں گے۔ پھروہی ہوا کہ شرائط نرم کروا کے بظاہر خوشی منانے والے صفحہ ہستی سے نابود ہوگئے اور کٹھن راہ کا انتخاب کرنے والے اپنی صلح جوئی ، حسن سلوک ، نرمی اور یقین کامل کے ساتھ ترقیات کی منازل طے کرتے مسند پر جا بیٹھے۔←  مزید پڑھیے

حاجن کا ساجن۔۔ربیعہ سلیم مرزا

“آنٹی جی، ماما کہہ رہی ہیں تھوڑا سالن دے دیں”۔ باورچی خانے میں رات کے کھانے کی باقیات سمیٹتے کئی بار کی سنی آواز پھر سنائی دی۔میں نے گھوم کر دیکھا تو ساتھ والی حاجن کا بارہ سال کا حسن←  مزید پڑھیے

بدن کی گھپّا سے باہر چند لمحے۔۔احمد نعیم

اپنے سرپھرے جنون کے ہاتھوں ایک دن وہ بدن کی تنگ گھپّا سے باہر نکل پڑا اندھے غار سے نکلتے ہی آنکھیں چندھیاں گئیں روشنی کا سیلاب آوازوں کا ہجوم سروں کا سمندر بھاگتے قدم مرتے تڑپتے انسان روندتے پیر←  مزید پڑھیے

کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک ۔۔۔سید مہدی بخاری

اس سرعام ڈکیتی پر میں نے محترمہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے پہلے تو جرم ماننے سے سراسر انکار کیا اور پھر مجھے واٹس ایپ پیغامات بھیجنے لگیں جس میں وہ گھسا پٹا "عورت کارڈ" کھیلنا چاہ رہی تھیں۔ وہ آپ اس لنک سے تفصیل دیکھ سکتے ہیں۔←  مزید پڑھیے

بغیر منبر والے طالب جوہری: وسعت اللہ خان

اکتوبر 1991، شمالی لندن۔ بی بی سی کی نوکری اختیار کیے پانچ ماہ گزر گئے۔ اس دوران میرا صرف ایک گھر میں آنا جانا کھانا پینا تھا۔ جعفر بھائی اور فیروزہ جعفر عرف بجیا کا گھر۔ جعفر بھائی نے ایک←  مزید پڑھیے

ساتھی محمد خان کا نوحہ -بائیں بازو کا گمنام سپاہی:عاصم علی شاہ

پاکستان کی سوشلسٹ اور عوامی جمہوری تحریک ایسے کارکنوں اور رہنماؤں سے بھری پڑی ہے جن کی انتھک جدوجہد اورقربانیوں کا تزکرہ کئے بغیر پاکستان کی سیاسی تاریخ نامکمل رہے گی۔ اُنہی ناموں میں سے ایک انتہائی نمایاں نام مزدور←  مزید پڑھیے

تخلیق ِ کائنات ،سائنس اور قرآنی تعلیمات کی روشنی میں۔۔فاطمہ برہان سروری قادری

انسانی ضروریاتِ زندگی کا اگر خلاصہ کیا جائے تو انسان دو طرح کی ضروریات کا تقاضا کرتا ہے ایک مادی ضروریات ہیں اور دوسری روحانی۔ یا یہ کہا جاسکتا ہے کہ انسان دو طرح کا وجود رکھتا ہے مادی وجود←  مزید پڑھیے

مشتاق احمد یوسفی: نجات اس کی جو بیچ دریا سے پیاسا لوٹ آئے۔۔ڈاکٹر طاہر منصور قاضی

یہ مضمون 26 اپریل 2015 کو رائیٹرز فورم ٹورونٹو کینیڈا کے اجلاس میں پڑھا گیا تھا معزز خواتین و حضرات: ہماری اردو تحریر کی نجابت میں دو چیزیں حائل ہیں۔ ایک انگریزی اور دوسرے ڈاکٹری۔ آج بہت زمانے کے بعد←  مزید پڑھیے