زبان انسان کی مشترکہ میراث ہے. یہ زبان ہی ہے جس سے ایک فرد دوسرے فرد سے گفتگو خواہ کہہ کر ہو یا لکھ کر کرسکتا ہے۔اگر زبان نہ ہوتی تو شاید انسان اور جانور میں کوئی زیادہ فرق نہ← مزید پڑھیے
یہ بات سن کر پڑھنے والے حیران ہوں گے کہ پاکستان تین ریاستوں پر مشتمل ہے۔پاکستان ایک قومی ریاست ہے۔لیکن عملی طور پر تصویر کچھ مختلف ہے۔ یہ بات اب تک طے نہیں ہوسکی کہ پاکستان مذہبی ریاست ہے یا← مزید پڑھیے
مسلم روایات میں اب تک تین ہی منہاج رہے ہیں۔جس میں فقہی منہاج،سلفی منہاج اور صوفی منہاج۔سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ منہاج کیا ہیں اور ان کے وجود میں آنے کے مقاصد کیا ہیں؟ یہ کوئی← مزید پڑھیے
قرآن مجید پر غیر مسلم ناقدین کی طرف سے، قرآن مجید کی سند پر تین بنیادی سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ اس تحریر میں ان سوالات کے جواب کا تجزیہ کیا جائے گا۔ پہلی تنقید یہ ہے کہ محمد ﷺ اگر← مزید پڑھیے
بات فلسفہ، سائنس اور تصوف سے شروع ہوتے ہوئے آسمانی مذاہب تک پہنچ چکی ہے۔ جس طرح سابقہ علوم کو تینوں ذرائع علم سے پرکھا اسی طرح آسمانی مذاہب کو بھی پرکھا جائے گا۔ اگر کسی ایک جگہ بھی تضاد← مزید پڑھیے
ہم نے تصوف کا جائزہ لیا تھا۔ اس تحریر میں تصوف کے بارے مزید جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ صوفی صوف سے نکلا ہے جس کا معنی اون کا کپڑا ہے جبکہ یہ← مزید پڑھیے
ہم نے فلسفہ اور علم کی تحلیل کر کے دونوں کو علمی انداز سے سمجھا اور آخر میں اس نتیجے تک پہنچے کہ علم وہی چیز قرار پائے گی جو تینوں ذرائع علم سے ثابت ہو۔ اس کے علاوہ تمام← مزید پڑھیے
فلسفہ کے موضوع پر ہم نے فلسفہ کی تعریف اور مقاصد کو سمجھا تھا اور مزید ذرائع علم بارے بھی۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا فلسفہ کی موت پورے علم کی موت ہے؟ اس سوال کے جواب← مزید پڑھیے
فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے۔ فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں، لہذا ازمنہ قدیم سے اس کی تعریف متعین نہ ہو سکی۔ فلسفہ علم و آگہی کا ہمہ گیر علم← مزید پڑھیے
برصغیر پاک و ہند میں بہت سی قومیں،مذاہب اور ثقافتیں موجود ہیں۔کچھ اکثریت میں ہیں تو کچھ اقلیت میں۔بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔سنا ہے جہاں جمہوریت ہو وہاں رائے عامہ کی آزادی← مزید پڑھیے
سن 2016 کی بات ہے،جب میں نے نیا نیا میٹرک کیا تھا ۔ یہ دور بچپن سے جوانی کی طرف جارہا تھا۔ ابھی ماحول کے تھپیڑے نہیں سہے تھے۔ نہ کوئی ادبی شعور تھا۔ ابھی شعور کی آنکھ کھل ہی← مزید پڑھیے