ایک بار پھر عرض ہے کہ یہ سندھ ہے۔ باب لاسلام جسے کہتے ہیں کہ اس دروازے سے اسلام کم ازکم ٹیکسٹ بک کی تاریخ کی حد تک جس واقعے کی وجہ سے داخل ہوا تھا۔ افسوس کہ صدیوں بعد← مزید پڑھیے
موٹے موٹے شیشوں کے پیچھے آنکھیں اتنی اندر کو دھنسی ہوئی تھیں جہاں سے مزید پیچھے جانا شاید ممکن نہ تھا۔ گال یوں جیسے کاندھوں پر بیٹھے فرشتوں کے سامنے خالی کشکول ہوتے ہیں۔ رنگت زندگی کے زرد موسم کا← مزید پڑھیے
“ننھے بچوں کے جسموں کے نازک حصوں پر چاقو کی نوک سے A اور Z کے نشان “۔۔۔۔ آپ نے یہ جملہ پڑھا تو کیا ذہن میں آیا ؟۔ کہیں زمانہِ قدیم میں سفاک فوجیوں کے ہاتھوں دشمن فوج کے← مزید پڑھیے
جب آنکھ کھلی تو دیکھا کہ وہ لوگ بخت سے اپنی جنگ جیتنے کے آخری مرحلے میں تھے۔ فتح کے جشن منانے والوں میں سے تھے نہیں۔ عجیب خاموش فتح گر تھے۔ اپنی فتح کی منادی اور علم وقت پر← مزید پڑھیے
محورِ حیات بیٹی ! تتلیاں چمن میں آتی ہیں پھولوں پر اپنے ننھے پروں سے رقص کرتی ہیں اور ہواؤں میں رنگ بکھیرتی ہیں ۔ دھنک ابرِ بہاراں کے بعد خشک زمین کی تراوت کو فلک پر رنگوں کا چراغاں← مزید پڑھیے
عصبیتیں سیاہ بالوں میں پلتی ہیں اس سیاہی کے ساتھ ہی روانہ ہونے لگتی ہیں۔ اسی لیے کاروبارِ عصبیت جوان لہو کے ایندھن سے چلتا ہے۔ یہ کرکٹ ورلڈکپ کسی عصبیت کے بغیر دیکھا۔ دل یہی تھا کہ جو اچھا← مزید پڑھیے
“سجدہ” اپنی فلاسفی میں یہ کائنات سمیٹے ہوئے ہے۔ ابلیس کے آدم کو سجدے سے انکار ، اور پھر فرشتوں کے مسجود آدم کے “ربنا ظلمنا” کے ساتھ سجدہِ پروردگار میں اس سارے نظامِ حیات کا راز مضمر ہے۔ نماز← مزید پڑھیے
یہ غالباً 1990 کی بات ہے۔ سکول میں اچانک پتا چلا کہ آج جلدی چھٹی ہونی ہے۔ تب زندگی کی سب سے بڑی خوشی بارش یا کسی بھی غیر متوقع وجہ سے جلدی چھٹی ہوتی تھی۔ اچانک ہمارے سکول میں← مزید پڑھیے
ایک محاورہ پنجابی کا ہے ایک اردو کا دونوں کو اکٹھا کریں تو وہ بنتا ہے جو عبدالرزاق کے ذہن میں بنا اور منہ سے جھڑا۔ پنجابی محاورے کے مطابق “تھوڑے برتن میں زیادہ شے آ جائے تو باہر گرتی← مزید پڑھیے
مسافر خدا کی تلاش میں تھا۔ جستجو جاری تھی۔ خدا کی کتاب سامنے آئی۔ ایک جگہ آیا “کیا تم تدبر نہیں کرتے”۔۔۔۔دوسری جگہ آیا۔۔۔”کیا تم عقل نہیں رکھتے “۔۔۔تیسری جگہ آیا “عقل والوں کے لیے میری نشانیاں ہیں “۔ چوتھی← مزید پڑھیے
فاتحِ عالم بننے کی دوڑ کا بہت بڑا معرکہ جاری تھا۔ میدانِ جنگ سجا ہوا تھا۔ دشمن غیر متوقع طور پر حملہ آور ہوا تھا۔ موت و حیات کی ایک کشمکش تھی۔ شکست زندگی کے ساتھ عزت کا بھی جنازہ← مزید پڑھیے
کرکٹ کو شرفا کا کھیل یعنی Gentlemen Sports کہا جاتا ہے۔ کرکٹ کے افق کے دو عظیم ستارے ساچن ٹنڈولکر اور مرلی دھرن نے UNICEF کی جانب سے حالیہ ورلڈکپ کے ایک میچ کو “One Day For Children” کے نام← مزید پڑھیے
میرے بیٹے ! جوانی کے عہد میں پہلا قدم مبارک۔ دلچسپ مرحلہ ہے میں پیچھے مڑ کے تجھے اس عہد میں خوش آمدید اور اسے الوداع ایک ہی وقت میں کہہ رہا ہوں میرے لعل۔ ایک تحریر تیرے لیے سنبھال← مزید پڑھیے
جنابِ آدم کو خدا نے کہا “اب نیچے اتر جاؤ جہاں تمہیں ایک معینہ مدت کے لیے رہنا ہے اور خدا کی طرف سے ہدایت کا انتظار کرو۔ یہی اسلام کی سادہ ترین تعریف ہو سکتی ہے کہ قول و← مزید پڑھیے
مسجود و لاشریک خدا نے علم کی بنیاد پر جنابِ آدم کو فرشتوں سے سجدہ کروایا زمین پر بھیجتے ہوئے کہا میری طرف سے ملنے والی ہدایت پر عمل کرنا۔ ہدایت کے لیے “علم ” ہی کا راستہ اپنایا۔ ہدایت← مزید پڑھیے
یہ 90 کی دہائی تھی ۔فلم “چڑھتا سورج” کا سیٹ لگا ہوا تھا ۔ اپنے وقت کے مشہور فلم ڈائریکٹر کی کہانی تھی, جس نے انڈسٹری کو لازوال فلمیں اور کئی سال تک راج کرنے والے اداکار دیے تھے۔ ایک← مزید پڑھیے
انسانی زندگی کے لیے تفریح ایک بنیادی ضرورت کی حیثیت رکھتی ہے لیکن تیسری دنیا کا ایک ملک ہونے کے ناطے یہاں انسانی حیات اس نعمت سے محروم ہے۔ غربت ، مہنگائی ، لاقانونیت اور اپنی منزل کے رستے سے← مزید پڑھیے
بلال نام کا ایک حبشی غلام تھا۔ آج کے دور کا ایک “کمی” کہہ لیجیے۔ بحیثیت انسان اپنی منزلت سے عاری۔ کیونکہ منزلت کا پیمانہ ذات تھی ذات۔ سماج ذات پات کی تقسیم میں گوندھا ہوا تھا۔ جان ، مال← مزید پڑھیے
مفتی صاحب ! امید اور دعا کہ آپ بخیریت ہوں! عالمی مقابلہ ِحسن میں پہلی بار پاکستانی شرکت پر آپ کی دینی و قومی حمیت نے اسے گوارہ نہ کیا اور آپ نے اس کو پاکستان اور اسلام کی بدنامی← مزید پڑھیے
یہ ربیع الاوّل کا مہینہ ہے۔ ہر طرف چراغاں ہے۔ گھروں مسجدوں مدرسوں کی چھتوں دیواروں اور میناروں پر پھولوں اور روشنی کی لڑیوں کے ساتھ ہم مسلمان اپنے نبی کی یاد منا رہے ہیں۔ فضاؤں میں درودوسلام کی بازگشت← مزید پڑھیے