آبائی گاؤں کی برادری میں ہر بندےسے شلوار کے پائنچوں جیسی رشتہ داری ہوتی ہے جیسے وہ نیفے تک جا کے ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں اسی طرح برادری کا ہر مرد کسی نہ کسی طرح آپ کا تایا،← مزید پڑھیے
پیش لفظ ! ہمارا نام ننھیال نے محمد علی خان اور ددھیال نے محمد امیر خان رکھنا چاہا لیکن ایک روحانی بزرگ نے جن کے یہ دونوں گھرانے معتقد تھے، محمد خان، رکھ دیا، اب اس کی مصلحت نظر آتی← مزید پڑھیے
تعارف: محمد خان چوہدری کا تعلق چکوال کے ، بجنگ آمد کے مصنف کرنل محمدخان کے قبیلہ سے ہے، جن کی چھاپ تحریر پر نمایاں ہے، میجر ضمیر جعفری بھی اسی علاقے سے ہیں انکی شفقت بھی میسر رہی، فوج← مزید پڑھیے
تعارف: محمد خان چوہدری کا تعلق چکوال کے ، بجنگ آمد کے مصنف کرنل محمدخان کے قبیلہ سے ہے، جن کی چھاپ تحریر پر نمایاں ہے، میجر ضمیر جعفری بھی اسی علاقے سے ہیں انکی شفقت بھی میسر رہی، فوج← مزید پڑھیے
تعارف: محمد خان چوہدری کا تعلق چکوال کے ، بجنگ آمد کے مصنف کرنل محمدخان کے قبیلہ سے ہے، جن کی چھاپ تحریر پر نمایاں ہے، میجر ضمیر جعفری بھی اسی علاقے سے ہیں انکی شفقت بھی میسر رہی، فوج← مزید پڑھیے
تعارف: محمد خان چوہدری کا تعلق چکوال کے ، بجنگ آمد کے مصنف کرنل محمدخان کے قبیلہ سے ہے، جن کی چھاپ تحریر پر نمایاں ہے، میجر ضمیر جعفری بھی اسی علاقے سے ہیں انکی شفقت بھی میسر رہی، فوج← مزید پڑھیے
تعارف: محمد خان چوہدری کا تعلق چکوال کے ، بجنگ آمد کے مصنف کرنل محمدخان کے قبیلہ سے ہے، جن کی چھاپ تحریر پر نمایاں ہے، میجر ضمیر جعفری بھی اسی علاقے سے ہیں انکی شفقت بھی میسر رہی، فوج← مزید پڑھیے
تعارف: محمد خان چوہدری کا تعلق چکوال کے ، بجنگ آمد کے مصنف کرنل محمدخان کے قبیلہ سے ہے، جن کی چھاپ تحریر پر نمایاں ہے، میجر ضمیر جعفری بھی اسی علاقے سے ہیں انکی شفقت بھی میسر رہی، فوج← مزید پڑھیے
تعارف: محمد خان چوہدری کا تعلق چکوال کے ، بجنگ آمد کے مصنف کرنل محمدخان کے قبیلہ سے ہے، جن کی چھاپ تحریر پر نمایاں ہے، میجر ضمیر جعفری بھی اسی علاقے سے ہیں انکی شفقت بھی میسر رہی، فوج← مزید پڑھیے
تعارف: محمد خان چوہدری کا تعلق چکوال کے ، بجنگ آمد کے مصنف کرنل محمدخان کے قبیلہ سے ہے، جن کی چھاپ تحریر پر نمایاں ہے، میجر ضمیر جعفری بھی اسی علاقے سے ہیں انکی شفقت بھی میسر رہی، فوج← مزید پڑھیے
تعارف: محمد خان چوہدری کا تعلق چکوال کے ، بجنگ آمد کی مصنف کرنل محمدخان کے قبیلہ سے ہے، جن کی چھاپ تحریر پر نمایاں ہے، میجر ضمیر جعفری بھی اسی علاقے سے ہیں انکی شفقت بھی میسر رہی، فوج← مزید پڑھیے
گزشتہ سے پیوستہ اس کا ہاتھ پکڑ کے پیار سے کہا، ہوٹل میں پرسوں لنچ پہ ملاقات رکھ لیں لیکن تم ساتھ ہو گے، سر کل پہ رکھیں ، دن اوپر ہوتے جارہے ہیں، میں نے سنا ہے تیسرا مہینہ← مزید پڑھیے
گزشتہ سے پیوستہ لڑکھڑاتی زبان اور قدرے اونچی آواز میں جب یہ کہا کہ وہ جانے اور اس کے گھر والے ، تم خدائی خدمت گار ! اُس نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا، پلیٹ اور گلاس سامنے سے← مزید پڑھیے
اس کا اصل نام شاید رضیہ تھا۔ وہ منظر عام پر جب آئی تو جھیو کے نام سے متعارف ہوئی۔ اپنی ماں کے ساتھ، سبزی منڈی سے ملحقہ ایک کمپاؤنڈ میں وہ سبزی کی کھاری لگاتی تھی، اپنے گاؤں سے← مزید پڑھیے
“ یار آپ کے جاننے والی کوئی گائنی کی ڈاکٹر ، لیڈی ہیلتھ وزیٹر، مڈ وائف یا دائی ہے جو رازداری کے ساتھ ابارشن کرتی ہو، مناسب فیس بے شک لیتی ہو لیکن پردہ رکھنے کی گارنٹی ہو ؟۔۔“ خالد← مزید پڑھیے
کالج میں ہماری غیر نصابی سرگرمیوں کا آغاز پہلے دن فرسٹ ائیر فُول سے ہوا۔۔۔صبح صبح جب کالج پہنچے تو گیٹ سے اندر چیک پوسٹ بنی ہوئی تھی سینئر کلاسز کے لڑکے ٹولیوں میں کھڑے تھے فرسٹ ائیر یعنی گیارہویں← مزید پڑھیے
شفیق اور زوبیہ محلے دار بھی تھے ،کالج میں کلاس فیلو بھی بن گئے، دونوں کی دوستی کا چرچا رہتا تھا۔ محلے میں تقریب ہو یا کالج کا فنکشن یہ اکٹھے ہوتے ، لائبریری کینٹین میں بھی ساتھ ساتھ ہوتے← مزید پڑھیے
ایک لرزہ خیز حکایت ۔۔ بی بی بخت بانو ایک ہی وقت خوش بخت ترین یا بد نصیب ترین خاتون تھی یا نہیں ۔۔اس کا فیصلہ آپ اس کی کہانی پڑھ کر کیجیئے گا، وڈا پنڈ چھوٹی دو پہاڑیوں پہ ← مزید پڑھیے
عشق کی مثال اُس مٹی کے دیے کی طرح ہے، جو سارا تیل اپنے اندر جذب کر لیتا ہے،پھر ساری زندگی جب بھی یاد کی دیا سلائی سے جلایا جائے تو وہ اپنے آپ کو نچوڑ کے جیوٹ کو تر← مزید پڑھیے
لڑکی حسین، ذہین، اور بذلہ سنج ہو تو سہ آتشہ ہوتی ہے۔۔۔صوفیہ نور العین،ایسی ہی تھی اسے صوفی بُلایا جاتا تھا۔ ہمارے ایک سینئر دوست کی بیٹی زیب کی دوست تھی، اس سے ایم ایس میں ایک سمسٹر پیچھے تھی،← مزید پڑھیے