اب جبکہ پوری قوم یوم یکجہتی کشمیر مناچکی ہے تو نجانے کیوں مجھے کشمیر کا وہ سید زادہ رہ رہ کر یاد آرہا ہے جو جنت نظیر وادی میں اپنے اجداد کی قربانیوں کی یاد کو تازہ رکھے اس پیرانہ← مزید پڑھیے
انقلاب وہ لفظ ہے جو ہم صبح و شام اپنے سیاسی رہنماؤں سے سنتے ہیں۔ یہاں ہر کوئی انقلاب کا داعی ہے۔ کوئی سرخ انقلاب لانا چاہتا ہے تو کسی کے پیش نظر سبز انقلاب ہے۔ آج ہمیں انقلاب انقلاب← مزید پڑھیے
میر تقی میر نے کیا خوب کہا تھا: دلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب ہم رہنے والے ہیں اسی اجڑے دیار کے۔۔ ۔ اس شعر میں اگر تھوڑی سی ترمیم کرکے یہاں دلی کی جگہ کراچی کردیا جائے← مزید پڑھیے
یہ ماہ محرم الحرام ہے یہ شہادت حسین ابن علی کا مہینہ ہے ۔یہ قربانی کا مہینہ ہے ۔یہ وفا کی لاج رکھنے والوں کا مہینہ ہے تو نواسہ رسولﷺ سے بے وفائی کرکے راندہ درگاہ ہوجانے والوں کا بھی← مزید پڑھیے
وہ اٹھا اس نے زمین کو ٹھوکر ماری ،آسمان کی جانب دیکھا اور منظرسے غائب ہوگیا۔۔ اس کا سفر 73 سال قبل شروع ہوا تھا۔۔ 14 اگست 1947 کو وہ اس ٹرین میں سوار تھا جس میں ہندوؤں اور سکھوں← مزید پڑھیے
وہ خدا کے لیے جیا اور خدا کے لیے ہی مرگیا۔ وہ فرض شناسی کا اوج کمال تھا وہ جدوجہد کا استعارہ تھا۔ وہ کراچی کی پاکیزہ مٹی تھی اس لیے داتا کی نگری میں اللہ کی رضا سے شفاف← مزید پڑھیے
میں محمد علی جناح کے پاکستان میں بیٹھ کر اشوک نگر دلی کی اس مسجد کو دیکھ رہا ہوں جس کے مینار پر کوئی بلوائی سرخ جھنڈا لہرا رہا ہے ۔شہر میں چاروں طرف سے آگ کے شعلے بھی بلند← مزید پڑھیے
مرحوم شاعر محسن بھوپالی نے کہا تھا کہ !”نیرنگی سیاست دوراں تو دیکھیے ،منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے” ۔سیاست کی یہ نیرنگی آج بھی جاری ہے اور اس کے رنگوں نے ہماری آنکھوں کوبے رنگ کردیا ہے،← مزید پڑھیے
میں جب پہلی مرتبہ ماراگیا تھا تو اس وقت بہت چھوٹا تھا ،نوزائیدہ ہی سمجھ لیں ۔میرے ”معمار“ کو زیارت شہر سے واپسی پر کراچی میں ایک خراب ایمبولینس میں سوار کرادیا گیا اور کچھ دنوں بعد میں نے خبر← مزید پڑھیے
مایوسی ہے کہ بڑھتی جارہی ہے ۔وہ حبس ہے کہ لوگ یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ بے شک لو ہی چلے لیکن ہوا تو چلے ۔ہم ایک ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں سانس لینا بھی جرم بن← مزید پڑھیے
میں ہندوستان کا ایک مسلمان ہوں۔ میرے پیچھے کئی صدیاں کھڑی ہیں۔ یہ کوئی پل دو پل کا قصہ نہیں، میری شان و شوکت کی 800سالہ داستان ہے۔ میں یہاں کا حاکم تھا۔ میری جنبش ابرو سے فیصلے ہوا کرتے← مزید پڑھیے