بھری جوانی میں بیوگی کا دکھ اور اس کے بعد اپنوں کی بے رخی و معاشی حالات کی پریشانیوں نے ہاجرہ کو شوگر کا مریض بنا دیا اور اس کی طبیعت اکثر خراب رہنے لگی۔ اپنے بیٹے کی شادی کے← مزید پڑھیے
ہاجرہ کو کسی بھی مشکل یا پریشانی کی صورت میں اپنے ماموں کی طرف سے ہر قسم کی مدد و تعاون حاصل ہوتااور اس کے ماموں نے بھی یہ ذمہ داری خوب نبھائی۔ ابراہیم کی وفات کے بعد اس کے← مزید پڑھیے
آج کی نئی نسل کپڑوں کی سلائی سے تو بخوبی واقف ہے لیکن شاید کڑھائی اور کروشیے کے کام سے آگاہی نہ رکھتی ہو۔ نوّے کی دہائی تک جو لڑکی سلائی‘ کڑھائی و کروشیے کا کام جانتی‘ وہ نہایت ہی← مزید پڑھیے
ماضی میں برصغیر پاک و ہند کے ہندو غلبے والے معاشرے میں ایک بیوہ کی کوئی قدروقیمت نہ تھی‘ کہا جاتا ہے کہ شوہر کی وفات کے وقت بیوی بھی شوہر کے ساتھ ہی جل (ستّی ہو) جاتی۔ تیمور لنگ← مزید پڑھیے
ہاجرہ کا ماموں عبد الرحمٰن کسی کام کی غرض سے گاؤں آیا تو اپنی بھانجی کی دکھ بھری کہانی سُن کر بہت غمگین ہُوا۔ اس نے دونوں میاں بیوی کو تسلّی دی اور پریشان نہ ہونے کی تلقین کی کہ← مزید پڑھیے
ہاجرہ کی ماں اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی تھی جب اس کی ماں کا انتقال ہوا۔ ہاجرہ کے نانا کا دوسری شادی کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن ہاجرہ کی ماں نے بھائیوں کی خواہش کی وجہ سے اپنے باپ← مزید پڑھیے
ابراہیم کی تیسری شادی طے پانے اور سادگی سے نکاح ہونے تک‘ ابراہیم کے بھائیوں اور بھتیجوں کی طرف سے کوئی خاص مزاحمت نہ ہوئی۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ابراہیم کے باپ بننے کی امید والی خبر جونہی خاندان← مزید پڑھیے
یعقوب کُل پانچ بہنیں اور تین بھائی تھے۔ اس دور میں سودا سلف جیسا کہ چینی‘ آٹا وغیرہ راشن کارڈ پر راشن ڈپو سے ملتا۔ یعقوب ملک کے پاس ہری پور ہزارہ کے ایریا کا ڈپو تھا جو بعد میں← مزید پڑھیے
برصغیر پاک و ہند میں باپ یا وارث کی وفات کے بعد بروقت وراثت کا تقسیم نہ ہونا بہت سے مسائل کو جنم دیتا ہے۔ مشترکہ خاندانی نظام میں کئی پشتیں مروت میں یہ فریضہ سر انجام نہیں دیتیں جسکا← مزید پڑھیے
لازوال قربانیوں اور بے پناہ جدوجہد کی بدولت بالآخر چودہ اگست سن انیس سو سینتالیس کو مسلمانان برصغیر نے آزادی کی پہلی صبح کا نظارہ کیا۔ آزادی جیسی نعمت کی قدروقیمت وہی قوم جان سکتی ہے جس نے ایک غلام← مزید پڑھیے
دوسری جنگِ عظیم میں جاپان مغلوب ہُوا اور اسے نہ چاہتے ہوئے بھی غالب کے تمام اقدامات کے سامنے سر تسلیم خم کرنا پڑا۔ اس نے اپنی ہتک آمیز شکست کا بدلہ لینے کے لیے ایک نئے اور منفرد راستے← مزید پڑھیے
اسد حسین ایک پڑھی لکھی‘ وسیع المطالعہ‘ ذہین اور مسکراتے چہرے والی شخصیت ہے جو دوسروں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے کا فن بھی بخوبی جانتا ہے۔ محفل چاہے جتنی بھی سنجیدہ و پریشانی کے بادلوں میں گھری و مبتلا← مزید پڑھیے
ایک مسلم نوجوان سے ملاقات ہوئی‘ وہ کتابت کا کام کرتے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ الرسالہ پابندی کے ساتھ پڑھتا ہوں‘ مجھ کو الرسالہ بہت پسند ہے مگر آپ کی ایک بات مجھے کھٹکتی ہے‘ آپ اکثر مسلمانوں کی← مزید پڑھیے
یونانی فلسفی ارسطو نے لکھا ہے کہ گول دائرہ معیاری دائرہ ہے اور وہ جیومیٹری کی کامل صورت ہے۔ اس مفروضہ کی بنیاد پر ارسطو نے کہا کہ فطرت کا ہر کام چونکہ معیاری ہوتا ہے‘ اس لیے فطرت آسمانی← مزید پڑھیے
حضرت ابراہیم بن عیلہؒ کو خلیفہ (بادشاہ) ہشام بن عبد الملک اموی نے بلایا اور ان کو مصر کے محکمہ خراج کے افسر کا عہدہ پیش کیا۔ حضرت ابراہیم بن عیلہؒ نے عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیا اور← مزید پڑھیے
مولانا مفتی محمد شفیع صاحب: قادیان میں ہر سال ہمارا جلسہ ہوا کرتا تھا اور سیدی حضرت مولانا سید محمد انور شاہ کشمیریؒ بھی اس میں شرکت فرمایا کرتے تھے۔ ایک سال اسی جلسہ پر تشریف لائے، میں بھی آپ← مزید پڑھیے
وہ ایک شریف النفس‘ سادہ طبع‘ مثبت سوچ کا حامل‘ معاشرتی پیچ و خم و بھول بھلیوں سے نا آشنا‘ شرمیلا‘ میل جول سے ہچکچانے والا‘ کمزور و لاغر اندام‘ دبلا پتلا‘ سست الوجود اور کسل مند لیکن ایک خوش← مزید پڑھیے
تیمور کا پہلا استاد ملّا علی بیگ تھا۔ ایک دفعہ ملّا علی بیگ نے تیمور کے باپ کو بلا کر کہا کہ اس بچے کی قدر جان،یہ نا صرف ذہین اور دوسرے بچوں سے بہت آگے ہے بلکہ اس میں← مزید پڑھیے
بہار کے بعد یو۔پی کی باری آئی۔ گڑھ مکیتسر میں ہر سال ہندوؤں کا میلہ لگتا تھا جس میں لاکھوں ہندو شامل ہوا کرتے تھے۔ چند ہزار غریب مسلمان بھی اس میلے میں خریدو فروخت کا سامان لے کر جمع← مزید پڑھیے
تاریخ ایک آئینہ ہے جس میں حال کی انسانی نسلیں اپنے ماضی کا مشاہدہ کر سکتی ہیں۔ تاریخ کا مطالعہ کئی طریقوں سے ہو سکتا ہے‘ مثلاََ فخر کے جذبہ کی تسکین حاصل کرنا یا ماضی کی معلومات کے طور← مزید پڑھیے