محمد حسین کی تحاریر
محمد حسین
محمد حسین، مکالمہ پر یقین رکھ کر امن کی راہ ہموار کرنے میں کوشاں ایک نوجوان ہیں اور اب تک مختلف ممالک میں کئی ہزار مذہبی و سماجی قائدین، اساتذہ اور طلبہ کو امن، مکالمہ، ہم آہنگی اور تعلیم کے موضوعات پر ٹریننگ دے چکے ہیں۔ ایک درجن سے زائد نصابی و تربیتی اور تخلیقی کتابوں کی تحریر و تدوین پر کام کرنے کے علاوہ اندرون و بیرون پاکستان سینکڑوں تربیتی، تعلیمی اور تحقیقی اجلاسوں میں بطور سہولت کار یا مقالہ نگار شرکت کر چکے ہیں۔

مکالمہ سماجی ترقی کی کلید

پاکستانی معاشرے میں مختلف طبقات فکر بستے ہیں۔ اس کی مجموعی آبادی کا نصف سے زائد حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ جبکہ عمر کے لحاظ سے نصف سے زائد آبادی جوانوں پر مبنی ہے۔ یہاں بسنے والوں میں بعض پہاڑوں←  مزید پڑھیے

کچھ شکوہ ارباب وفا بھی سن لے!

یہ ۲۰۱۲ کی بات ہے جب مجھے مدرسے سے فراغت اور اس میں نظامت کی ذمہ داری کی بنیاد پر دینی مدارس کے لیے بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کا موقع ملا۔ اس پروگرام←  مزید پڑھیے

بین المسالک ہم آہنگی: قریب کا رقیب

جہاں مختلف مذاہب، سیاسی جماعتوں، مختلف اقوام، مختلف نسلوں، مختلف زبان والے لوگ رہتے ہوں، وہاں سماجی ہم آہنگی ایک نہایت اہم امر ہے۔ پُرامن بقائے باہمی، معاشی استحکام اور ترقی سماجی ہم آہنگی پر منحصر ہے۔ مذہبی و سماجی←  مزید پڑھیے

بین المذاہب مکالمہ میں علماء کو شامل کرنے کے پیچھے مقاصد

موجودہ پُرتشدد انتہاپسندی سے مقابلے کے لیے ایک پیش رفت یہ بھی ہوئی ہے کہ اہل مذہب کو مسئلہ کا سہیم (part of the problem) سمجھنے اور انہیں مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے اس کے حل میں موثر کردار کا←  مزید پڑھیے

بین المذاہب ہم آہنگی ورکشاپ میں کیا ہوتا ہے؟ پڑھئے آنکھوں دیکھا حال

نوٹ: پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے ہماری کوششیں کس طرح ثمر آور ہو رہی ہیں، یہ جاننے کے لیے پڑھیے برادر مکرم سعید عبداللہ کے تاثرات جو حال ہی میں پشاور میں منعقدہ ایک بین المذاہب←  مزید پڑھیے

فرقہ واریت ایک سماجی کینسر؟

اس وقت پاکستان سمیت زیادہ تر مسلم معاشروں کے سماجی مسائل میں سے ایک بنیادی اور اہم مسئلہ ’’فرقہ واریت‘‘ ہے۔ اگرچہ فرقہ واریت کسی ایک مذہب کا خصوصی مسئلہ نہیں ہے تاہم حالیہ ایک دو دہائیوں کے دوران اس←  مزید پڑھیے

یکم نومبر گلگت بلتستان کی ناتمام آزادی کا دن

پاکستان کے شمال مشرق میں واقع گلگت بلتستان کا خطہ یکم نومبر ۱۹۴۷ کو مقامی لوگوں کی مسلسل جدو جہد اور قربانیوں کے نتیجے میں ڈوگرہ راج سے بطور ایک آزاد ریاست آزاد ہوا۔ اس طرح سے یکم نومبر گلگت←  مزید پڑھیے