مین ہٹن کے نواحی قصبے میں یہ ایک بادلوں سے گھری صبح کا آغاز تھا۔گھنے بادل برسنے کو تیار نظر آتے تھے۔۔ مسلسل بجتے الارم نے گہری نیند سوئی ہوئی پاؤلا کو گویا جھنجھوڑ کر اٹھا دیا ۔ اس نے← مزید پڑھیے
مجھے آپ سب کا تھوڑا سا وقت درکار ہے۔۔ گھبرائیے نہیں، مجھے آپ سب سے کوئی مالی، جذباتی یا کسی بھی کسی کی قسم مدد درکار نہیں کیونکہ میں ہر طرح کی مدد سے بے نیاز ہو چکی ہوں ۔← مزید پڑھیے
انسان چاہے مرد ہو یا عورت یہ طے ہے کہ وہ احساسات، جذبات و محسوسات سے عاری نہیں ہو سکتا۔ قدرت نے انسانی ذہن کی بنت میں جہاں ہمت قوت ارادی اور مضبوط حواس استعمال کیے ہیں وہیں دوسری طرف← مزید پڑھیے
خود کلامی ۔۔۔ باہر کتنی ٹھنڈک ہے ناں ۔!!اور اندر اس آتش دان میں سلگتی آگ سے اڑتے جلتے بجھتے شرارے میں تمھاری آنکھوں میں دیکھتی ہوں ۔۔ تمھاری آنکھوں میں اس لیے کہ۔۔مجھے تمھارا قرب۔۔تمھاری بانہوں کی گرفت کسی← مزید پڑھیے
صاحبان! کیا آپ نے کبھی بندر کا تماشا دیکھا ہے؟ یقیناً دیکھا ہو گا۔یہاں میری مراد سات سے نو بجے والے نیوز چینلز کے ٹاک شوز نہیں بلکہ سچ مچ بندر کا تماشا ہے جو اکثر ہمیں کسی فٹ پاتھ← مزید پڑھیے
آٹھ سالہ منی نے بودی لکڑی کے پھٹوں سے بنے جھولتے دروازے کو دیکھا تو مسرت سے آنکھیں چمک اٹھیں ۔باہر کچی گلی کے پار والے میدان سے اس سڑی شکر دوپہر میں گونجتی بانو،گڈی، پینو اور شاداں کی “کیکلی← مزید پڑھیے
پادری نے آخری دعائیہ کلمات ادا کیے اور سب لوگ دھیرے دھیرے قبرستان سے نکلنے لگے۔کچھ ہی دیر میں اس خستہ حال قبرستان میں بنی ایک تازہ قبر کے قریب فقط ایک ہی شخص رہ گیا ۔سر جھکائے،وہ شدید سرد← مزید پڑھیے
دسمبر کی سرد اور کہر آلود رات نے ابھی نصف سفر بھی طے نہیں کیا تھا مگر پالے نے شہر کی سڑکوں پر جو ویرانی پھیلا رکھی تھی وہ نصف شب کا سماں باندھ رہی تھی ۔لوگ باگ اپنے اپنے← مزید پڑھیے
چاند کی بڑھیا کی آنکھوں میں دو آنسو رہا کرتے تھے ۔ایک شام جب بڑھیا سوت کات رہی تھی تو یونہی اس نے زمین پہ جھانکا۔۔تو اس نے کیا دیکھا؟؟؟ اس نے دیکھا کہ زمین کی سبھی عورتیں بہت دکھی،← مزید پڑھیے
میں اس سرد شام اپنے پسندیدہ ریستوران میں اپنے واحد دوست کے ساتھ بیٹھی تھی اور ہمارے سامنے رکھی سیاہ کافی اپنی ساری حرارت کھو چکی تھی۔۔ہم ہمیشہ کی طرح ریستوران کے باغیچے میں مروا کے پیڑ تلے اپنی مخصوص← مزید پڑھیے
بہشت میں وہ صبح معمول سے بہت الگ تھی۔یوں جیسے کوئی طوفان آنے کو ہو۔بہشتی چرند پرند جو خوش الحانی سے رب عرش العظیم کی ثنا خوانی کرتے تھے وہ دم سادھے جنت کے پیڑوں پر دبکے بیٹھے تھے۔فرشتوں کے← مزید پڑھیے
وہ صبح اپنے معمول کے مطابق جاگا تو اس نے محسوس کیا کہ اس کا دایاں ہاتھ کچھ بھاری سا ہو رہا ہے۔۔”شاید سوتے ہوئے جسم تلے دب کر خون کا دورانیہ متاثر ہو گیا ہے” اس نے سوچا اور← مزید پڑھیے
اگر آپ اردو زبان سے واقفیت رکھتے ہیں تو مندرجہ بالا محاورے اور اس کے مطلب سے بھی بخوبی واقف ہوں گے۔ ویسے تو یہ محاورہ مشکوک سا لگتا ہے کہ کاٹھ یعنی لکڑی کی ہنڈیا کا احوال جو ایک ← مزید پڑھیے
نواب فیروز کی آنکھ آج پھر ایک مخصوص وقت پر اچٹ گئی تھی۔۔۔شمع دان میں ہلکی سی لو پھڑپھڑا رہی تھی۔۔انہوں نے گہری سانس لیتے ہوئے لو بڑھائی اور بستر کے برابر میز پر دھری گھڑی پر وقت دیکھا۔۔”رات کے← مزید پڑھیے
دن کی دھوپ خاصی پھیل گئی تھی ،جب شوکا کھولی سے باہر آیا،ایک بدبودار سانس فضا میں چھوڑ کر اس نے دونوں بازو پھیلا کر انگڑائی لی،اور پھر تھڑے پر بیٹھ گیا۔کچی بستی میں دن پورا چڑھ آیا تھا،جگہ جگہ← مزید پڑھیے