ڈاکٹر خالد سہیل کی تحاریر

غزل۔۔۔ڈاکٹر خالد سہیل

زندگی ہے عارضی‘ اس کا یقیں آتا نہیں عارضی ہے پیار بھی‘اس کا یقیں آتا نہیں کل تلک ہر راہ میں‘ ہر موڑ پر‘ ہر خواب میں تو بھی میرے ساتھ تھی‘ اس کا یقیں آتا نہیں زندگی کے بحر←  مزید پڑھیے

دو مختصر نظمیں ۔۔۔ڈاکٹر خالد سہیل

پہلا بوسہ! اس کو برسوں بیت گئے ہیں لیکن پھر بھی اس کے پہلے بوسے کی شیرینی اب تک اس کی یاد دلاتی ہے اس کے خواب دکھاتی ہے پیار! ہونٹ پر انکار ہے اور آنکھ میں اقرار ہے پیار←  مزید پڑھیے

میں علیہ السّلام۔۔۔۔خالد سہیل

ایک نفسیات کے طالب علم ہونے کے ناطے جب میں اپنے ارد گرد کی ادبی محفلوں پر نگاہ ڈالتا ہوں تو مجھے مختلف شخصیتوں کے مالک شاعر اور ادیب‘ ناقد اور دانشور دکھائی دیتے ہیں۔ وہ مختلف مزاج رکھتے ہیں۔←  مزید پڑھیے

جدائی کی پانچویں سالگرہ پر۔۔۔۔خالد سہیل

وہ میرے دل میں بستی تھی وہ میرے گھر میں رہتی تھی وہ میری زندگی میں بھی مرے ہمراہ چلتی تھی نجانے اب کہاں ہے وہ وہ کس کے دل میں بستی ہے وہ کس کے گھر میں رہتی ہے←  مزید پڑھیے

یہ جو ٹھہرا ہوا سا پانی ہے۔۔۔خالد سہیل/غزل

یہ جو ٹھہرا ہوا سا پانی ہے اس کی تہہ میں عجب روانی ہے ایک عورت جو مسکراتی ہے اس کی غمگیں بہت کہانی ہے کتنی محنت سے ہم نے حاصل کی ایسی ہر چیز جو گنوانی ہے ایک چاہت←  مزید پڑھیے

سمندر اور جوہڑ۔۔۔۔۔ڈاکٹر خالد سہیل

سمندر کے کنارے ریت پر لیٹا بڑی حیرت سے لہروں کو میں تکتا ہوں وہ لہریں رقص کرتی ہیں خوشی کے گیت گاتی ہیں بڑی اپنائیت سے مجھ سے کہتی ہیں سمندر کی یہ طغیانی ہمیں آزاد رکھتی ہے ہمیں←  مزید پڑھیے

عوامی احتجاج۔۔۔۔خالد سہیل

اب عوام تنگ آ کر ظلمتوں سے گھبرا کر آ گئے ہیں سڑکوں پر لے کے شمعیں ہاتھوں میں اپنے اپنے خوابوں کی لے کے آس آنکھوں میں اپنی اپنی صبحوں کی خوش گماں بہت خوش ہیں بد گماں ڈراتے←  مزید پڑھیے

جوئے شیر۔۔۔۔ڈاکٹر خالد سہیل

عمر بھر کتابوں میں زندگی گزاری ہے ہم نے کتنے لفظوں کی آبرو سنواری ہے ساری عمر خوابوں سے دوستی نبھائی ہے آگہی کے دامن سے خامشی چرائی ہے خامشی نے چپکے سے راز یہ بتایا ہے اک عجب کرامت←  مزید پڑھیے

تھوڑا سا فاصلہ۔۔۔ڈاکٹر خالد سہیل

ایک ہاتھ لیتا ہے ایک ہاتھ دیتا ہے اور دونوں ہاتھوں میں فاصلہ ہے تھوڑا سا جس کو پار کرنے میں سر کے کتنے بالوں میں چاندی گھر بناتی ہے عمر بیت جاتی ہے!←  مزید پڑھیے