اشفاق احمد کی تحاریر

میرا استاد۔۔اشفاق احمد

مجھے اپنے والد صاحب کی فوجی ملازمت کی وجہ سے میٹرک تک کسی ایک جگہ جم کر پڑھنے کا موقع نہیں ملا۔پچپن میں جس سکول میں ایک سال تک پڑھنے کا موقع ملا وہاں میرے ایک استاد ہوا کرتے تھے۔ جن کا نام عبد القیوم تھا۔ ہم بچپن سے ہی لوگوں کو آئیڈیلائز کرنا شروع کرتے ہیں۔ شاید قدرت کی اس کے پیچھے حکمت یہ ہو کہ ہم ہر ایک سے کوئی  ایک اَدا سیکھ کر اپنی شخصیت کی تعمیر کرتے رہیں۔←  مزید پڑھیے

عنوان۔۔اشفاق احمد

کوئی  سا جملہ یا لفظ ہی عنوان ہوتا ہے جس کے تحت ہماری عمر گزرتی ہے۔ یہ ایک عنوان ہی ہماری شخصیت کے خدوخال طے کرتا ہے۔ جن کو ملا ہوتا ہے ان پر بہت سی حقیقتیں آشکار ہو جایا←  مزید پڑھیے

یوں بھی ہوسکتا ہے؟۔۔اشفاق احمد

انہیں میری پھوپھی کہہ لیں کہ وہ میرے والد کی کزن ہیں۔ شانگلہ کے دور دراز پہاڑی علاقوں میں وہ پہلی معلمہ ہیں۔ گھر اور خاندان میں اُن کو پکارے جانے والے تین نام مماں، بی بی گل اور بھابھی←  مزید پڑھیے

رہنما۔۔اشفاق احمد

علاقے میں جب بھی کوئی  مشکل درپیش ہوتی ہے، لوگ اُس کی طرف دیکھتے ہیں۔ وہ علاقے کا بڑا اور چٹان صفت انسان مسئلے کا حل نکال لیتا ہے۔ کسی مشکل میں اُس کے چہرے پر طاری سنجیدگی اور عام←  مزید پڑھیے

انسانوں کی بستی۔۔اشفاق احمد

آئیے انسانوں کی اِس بستی میں اپنا پتہ ڈھونڈتے ہیں۔ کچھ لوگ مٹی کا اثر لیے تخلیق و تعمیر سے وابستہ ہیں، تحفظ اور سہولت اِنہی کے دَم سے ہے۔ کچھ ہیں جو پانی کی مانند سرائیت کرنے والے ہیں،←  مزید پڑھیے

پگڈنڈی کا وہ کنارہ۔۔اشفاق احمد

گاؤں میں ہمارے تقریبا ًسبھی گھر پہاڑوں میں ہیں۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ بچپن میں جب ہماری چھٹیاں ختم ہو جاتیں تو نَم آنکھوں کے ساتھ رخصتی کا وہ منظر عجیب کیفیت لیے ہوتا۔ پہاڑوں کی خاص طرز کی←  مزید پڑھیے

صبر کیا؟ کب؟ اور کیسے؟۔۔اشفاق احمد

اس موضوع کے بہت سے پہلو ہیں، میں صرف ایک پہلو پر بات کرونگا۔ زندگی کے نشیب و فراز سے جب شناسائی ہوئی  تو تین لفظوں صبر، شکر اور امتحان پر بہت سوچا۔ کچھ اشکالات تھے جو بہت پریشان کرتے←  مزید پڑھیے

معیار کی درستگی۔۔اشفاق احمد

اظہار شخصیت کا خاصا ہے۔ ہر شخصیت اپنے ہونے کا اظہار لازم کرتی ہے۔ بس ادائیں کچھ مختلف ہیں۔ کسی کو بہت کچھ بولنا ہے لہذا اسے سننے والوں  کی تلاش ہے۔ کوئی  اپنے اظہار کے لیے لفظ ڈھونڈ نہیں←  مزید پڑھیے

اب کے جگنو درکار ہیں صاحب۔۔اشفاق احمد

دائرے میں قید زندگی کسی خواہش کے ابھرنے سے شروع ہوتی ہے۔ یہ پوری ہو تو انسان سیر ہوکر واپس اسی نقطے پر آجاتا ہے جہاں خواہش کے ابھرنے سے چند لمحے پہلے تھا مثلا جب انسان کو بھوک لگتی←  مزید پڑھیے

قلعہ بند نفرتیں۔۔اشفاق احمد

جب نفرتیں قلعہ بند ہو کر اپنی اپنی جگہوں پر انتہائیں بن جائیں تو درمیان کے کچھ لوگوں کی حاجت پڑ ہی جاتی ہے صاحب۔ نفرت ایک زہر کی مانند ہے اور زہر کی آسان سی تعریف یہ ہے کہ←  مزید پڑھیے

شخصیت کی تکمیل کی سعی۔۔اشفاق احمد

ایک تسہیل پسندانہ ذہن کے ساتھ انسان کا مطالعہ بھی بڑا دلچسپ ہے۔ آپ کو شاید یوں لگے کہ انسان سے وابستہ سبھی نظریات ایکدوسرے سے کلی متصادم ہیں لیکن ایسا نہیں یہ ایکدوسرے سے مختلف سہی لیکن ایکدوسرے کو←  مزید پڑھیے

“مخالفین” کے بچے۔۔اشفاق احمد

ہم سب یک زباں ہو کر اکثر یہ بات کہتے ہیں کہ بڑی طاقتوں کی لڑائی کے بیچ ہم کچل دئیے جائیں گے۔ یہ سچ بھی ہے اور عرصے سے ہم اس کا مزہ چکھتے آرہے ہیں لیکن بات اپنے←  مزید پڑھیے

پیمانوں کی لغزش ۔۔۔ اشفاق احمد

ہم ماضی حال اور مستقبل کے حصار میں قید ہیں۔ زندگی چند لفظوں میں کیا ہے؟ ماضی کے تجربات کو لے کر مستقبل بنانے کی تگ و دو کرتے رہنا لیکن اس بیچ حقیقت صرف “حال” ہے جو بری طرح←  مزید پڑھیے

ذہنی صحت۔۔اشفاق احمد

پرانے وقتوں سے جنگوں کا ایک اصول رہا ہے کہ آخری صفوں کو ہمیشہ مضبوط رکھا جاتا ہے اور یہاں سے منسلک سپلائی  لائن کو ہر قیمت پر محفوظ رکھا جاتا ہے تاکہ دوران جنگ کمک ملتی رہے۔ ٹھیک یہی←  مزید پڑھیے

خیال کی تکرار۔۔۔اشفاق احمد

انسانی ذہن، احساسات اور رؤیوں کے نتیجے میں انفرادی اور اجتماعی اثرات کا تجزیہ اور ان کو ممکن حد تک مثبت نتائج کی طرف موڑنا میرا کام ہی نہیں بلکہ ایک دلپسند مشغلہ ہے۔ آج کے تناظر میں خیال کا←  مزید پڑھیے

قرنطینہ کے مکینوں کے نام۔۔اشفاق احمد

اگر سوچا جائے تو پورا ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا قرنطینہ بننے جا رہی ہے یہ کتنے دن تک قرنطینہ بنی رہے گی؟ سر دست کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ دنیا جہاں کے کن قصوں میں مگن تھے ہم صاحب←  مزید پڑھیے

سفر ہے شرط۔۔اشفاق احمد

ہم میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک لازم واقعہ بچپن میں ہوا۔ بچپن میں آس پاس کے بڑے بڑے پہاڑوں اور بیابانوں کے پیچھے اترتے آسمان کو دیکھ کر ہمیں یہ گمان ہوا تھا کہ پہاڑ کا سرا یا←  مزید پڑھیے

مزاجوں کا اک جہاں ہے آباد۔۔ اشفاق احمد

یہاں کل سے بارش اور دور کے پہاڑوں پر برف باری کا سلسلہ دوبارہ شروع ہے۔ ہمارا خطہ تو ہے ہی بارشوں اور برف کا مسکن۔ مجھے بارش اور برف سے اس قدر انسیت ہے کہ کبھی بھی اس سے←  مزید پڑھیے

جاگتی آنکھوں کے خواب ۔۔ اشفاق احمد

یہ نوسٹلجیا بھی عجب احساس ہے صاحب۔ اردو میں اس کے لیے کسی معروف نام کا مجھے علم نہیں تاہم اس کی تعریف اگر کی جائے تو آسان سے لفظوں میں یہ ماضی کی خوشگوار یادوں میں کھوئے رہنا ہے۔←  مزید پڑھیے

چلو ایک بار سہی۔۔۔۔ اشفاق احمد

میں درد سے بالکل بھی انکاری نہیں ہوں۔ درد ہی تو ہمارے انسان ہونے کا پتہ دیتا ہے۔ سچ پوچھیے تو درد ہی ہمیں ایک دوسرے سے جوڑے رکھتا ہے اور یہ درد ہی تو ہے جو ہمیں یہ حقیقت←  مزید پڑھیے