ادریس آزاد کی تحاریر

سولر سیل/ادریس آزاد

فوٹان میں مومینٹم ہوتا ہے۔ مومینٹم کا کام ہے کسی بھی مادی آبجیکٹ کو تھوڑا سا دھکا مارنا۔ جب شہروں پر دھوپ پڑتی ہے تو اربوں کھربوں فوٹان مل کر شہر کو نیچے کی طرف تھوڑا سا دھکا مارتے ہیں۔←  مزید پڑھیے

امکانات کی دنیا/ادریس آزاد

لفظ “کُن” ، کائنات، تکوین ، تکوینیات، کون (و مکاں)  وغیرہ ایک ہی مادے سے برآمد ہوتے ہیں۔ روایتی تصوف میں ایک اصطلاح ہے، “صاحبِ تکوینیات”یعنی ایسا سالک جس کو اشیاء کی حالت میں تبدیلی لانے پر قدرت حاصل ہو۔←  مزید پڑھیے

فکر اور اندازِ فکر/ادریس آزاد

فکر عقلی عمل ہے لیکن اندازِ فکر جذباتی۔ فکرکے لیے عقل استعمال ہوتی ہے لیکن اندازِ فکرکے لیے جذبات۔ فکرکے عمل سے نتائج وجود میں آتے اور ذخیرۂ علم میں اضافہ ہوتا ہے لیکن جذبات کے متواتر اظہار سے مزاج←  مزید پڑھیے

کائنات ہمیں کیوں میسر ہے؟/ادریس آزاد

کوانٹم فزکس نے گزشتہ ایک صدی سے جس طرح فزکس اورریاضی کے میدان میں رہتے ہوئے فلسفے کے نئے نئے سوالات کو جنم دیا ہے، اس کی مثال تاریخِ علم میں کہیں نہیں ملتی۔یہ سوال کہ، یہ کائنات جسے ہمیں←  مزید پڑھیے

اب مجھے خود کشی کرلینی چاہیے/ادریس آزاد

بالآخر ایک نہایت طاقتور اے آئی کو عام انسانوں کے سامنے پیش کردیا گیا ہے۔ یہ اِس صدی کے سب سے بڑے واقعات میں سے ایک ہے۔ 2022کے پورے سال میں اگرچہ مختلف قسم کی چھوٹی موٹی مصنوعی ذہانتوں کو←  مزید پڑھیے

مائیگرین وِد اورا/ادریس آزاد

آج کا سارا دِن مائیگرین و ِد اورا (Migraine with Aura) پر ریسرچ کرتے ہوئے گزرگیا۔ حالانکہ آج مجھے ایک پراجیکٹ دینا تھا، لیکن کیا کرتا آج صبح آنکھ کھلتے ہی، مائیگرین کا شدید اٹیک ہوگیا۔ مائیگرین کے مریض جانتے←  مزید پڑھیے

تصورِ تقدیر/ادریس آزاد

یہ احساس کہ کوئی ہمارے خلاف سازش کر رہا ہے، فطری ہے۔ بطورِ خاص توحید پرست مذاہب میں۔ دراصل تصورِ تقدیر خود سب سے پہلی اور سب سے بڑی سازش کا تصور ہے۔ جب ہم اپنی مرضی سے کچھ کرنا←  مزید پڑھیے

گیلیلیواور فادر آف الیکٹریسٹی /ادریس آزاد

چرچ سے معافی مانگنے اور اپنا یہ علمی دعویٰ کہ زمین سُورج کے گرد گھومتی ہے، واپس لینے کے بعد گیلیلیو نے سوچا کہ پادریوں سے بچ بچا کر علمی انکشافات سے لطف اندوز ہونے کا ایک طریقہ یہ بھی←  مزید پڑھیے

قوم کا نجات دہندہ/ادریس آزاد

وہ اِیلیٹ بن کر نہیں رہتا۔لوگوں کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ اُن سے دُور ہے۔وہ ایسا نہیں ہے کہ اس تک رسائی کے لیے ہمیں بہت زیادہ محنت کرنی پڑے۔بلکہ وہ آسانی سے دستیاب ہے۔ وہ اُن کے←  مزید پڑھیے

اقبال سے ملاقات/ادریس آزاد

گزشتہ شب خواب میں حضرتِ اقبالؒ کی زیارت ہوئی۔مجھ پر نظر پڑتے ہی مُسکرائے، اور شعرپڑھا، خلوَتِ اُو در زغالِ تیرہ فام اندر مغاک جلوَتَش سوزَد درختے را چو خس بالائے طُور (اسکی (یعنی روشنی کی)خلوت (غیر موجودگی) میں یہ←  مزید پڑھیے

حواس سے ماوراء۔۔ادریس آزاد

’’چلتی چلی جاتی ہے۔ رُکتی نہیں۔ ایک تسلسل، ایک بہاؤ، ایک روانی، ایک تواتر ہے کہ ’’مستقل‘‘ دکھائی دیتاہے۔ پھر بھی جتنا کچھ نظرآتاہے، یہ سب کا سب بہت تھوڑا ہے، اُس کے مقابلے میں جو نظر نہیں آتا۔ جسے←  مزید پڑھیے

آپ کائنات کا علم رکھتے ہیں ؟۔۔ادریس آزاد

کیا کائنات کے بارے میں ہمارا علم معروضی ہے؟ کیا ہم نے فی الواقعہ کائنات کی ویسی پیمائشیں کی ہیں، جیسی کہ کائنات خود ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ اِس قابلِ مشاہدہ علم کا کچھ حصّہ فقط موضوعی ہو؟←  مزید پڑھیے

حرکت اور روشنی۔۔ادریس آزاد

گیلیلیو نے بتایا کہ ہرحرکت کرتی ہوئی شئے کسی دوسری متحرک یا ساکن شئے کے حوالے (ریفرنس) سے ہی حرکت کرتی ہے۔ اگر حوالہ موجود نہ ہو تو کسی حرکت کرتی ہوئی شئے کے حرکت کرنے کی خبر ہی ناممکن←  مزید پڑھیے

انسان کا خاتمہ؟(3،آخری حصّہ)۔۔ادریس آزاد

ٹرانس ہیومن ازم کے فوائد میں سب سے پہلا اور سب سے بڑا فائدہ ہے ’’لمبی عمر‘‘۔ ٹرانس ہیومینز لمبی عمروں کے مالک ہونگے۔ ڈاکٹرآبرے ڈگرے Dr. Aubrey De Grey کا دعویٰ ہے کہ وہ لوگ جو اس وقت پچاس←  مزید پڑھیے

انسان کا خاتمہ؟(2)۔۔ادریس آزاد

اگر آپ گوگل میں ’’Transhumanism‘‘ کا لفظ ٹائپ کریں تو آپ کو دولاکھ پچاس ہزار نیٹ پیجز نظر آئینگے جو ٹرانس ہیومن ازم کے لیے وقف ہیں۔ لیکن اگر آپ گوگل میں ’’Genetic Engineering Laboratories‘‘ کے الفاظ ٹائپ کریں تو←  مزید پڑھیے

انسان کا خاتمہ؟(1)۔۔ادریس آزاد

نوٹ: یہ مضمون میں نے آج سے سات سال پہلے لکھا تھا۔ تب کوئی بھی یہ بات ماننے کے لیے تیار نہیں تھا کہ انسان کو سؤر کا دل لگائے جانے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ آج جب دل لگ گیا←  مزید پڑھیے

بہت سی کائناتوں کا نظریہ۔۔ادریس آزاد

جب قدیم انسان رات کے آسمان کو دیکھتے تھے تو سوچتے تھے کہ ساری کائنات صرف انہی کے گِرد گھوم رہی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ خیال ایک لطیفہ محسوس ہونے لگا۔ اور ہم انسانوں نے جان لیا کہ←  مزید پڑھیے

ٹائم اینڈ سپیس ٹائم۔۔ادریس آزاد

یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ہے کہ آئن سٹائن کو ملنے والا نوبل پرائز، آخر اُسے اضافیت کی بجائے فوٹو الیکٹرک ایفکٹ پر کیوں دیا گیا؟ واقعہ یوں ہے کہ چھ اپریل ۱۹۲۲ کے روز آئن سٹائن←  مزید پڑھیے

جدید فزکس کا پس منظر۔۔ادریس آزاد

آئن سٹائن کے ’’نظریۂ خصوصی اضافیت‘‘یعنی ۱۹۰۵ کے بعد کی تمام تر فزکس کو جدید فزکس کہا جاتا ہے۔ اس سے پہلے کی فزکس کو قدیم فزکس یا کلاسیکل فزکس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ جدید فزکس کو←  مزید پڑھیے

لوگوں کا کیا۔۔ادریس آزاد

یہ غالباً 2006 کا واقعہ ہے۔ میں اور عبدالقادر ناظر، راولپنڈی سے خوشاب جارہے تھے۔ ہم بس کی ’دووالی‘ سِیٹ پر بیٹھے،باتیں کرنے کے ہم دونوں شیر تھے، سو ایک ایسی بحث چھڑگئی جو خوشاب پہنچ کر بھی ختم نہ←  مزید پڑھیے