حسین مرزا کی تحاریر

خیال قلمبند، سوچ گہری اب نہیں پسند/حسین خالد مرزا

میرے سے اکثر فیزان پوچھتا ہے کہ حسین بھائی کبھی ایسا ہوا کہ رات کو اچانک سے خواب دیکھا ہو اور اُٹھتے ساتھ ہی لکھنا شروع کر دیا ہو؟ ایسا یاد تو نہیں پڑھتا کہ کبھی ایسا ہوا ہوا ہو←  مزید پڑھیے

ہر کسی کی مختلف کہانی، مختلف دلیل/خالد حسین مرزا

کمرے میں بِکھرے ہؤئے سامان جیسے کہ کُچھ کپڑے، چند سگرٹوں کی ڈبیاں کچھ خالی اور کچھ میں بچے ہوئے سگرٹ، ایک لیمپ، ایک پنکھا اور دو تلائیوں کے علاوہ پانچ دوستوں کی مُسکراہٹیں بھی بکھری ہؤئی تھیں۔ مُسکراہٹیں کہقہقوں←  مزید پڑھیے

ہر رات ہزار خیالات ، مگر مختصر اور متعلقہ بیان ضروری ہے۔۔ حسین خالد مرزا

بس اب کی بار صرف ایک ہی تصویر سنبھال کے رکھ سکا، پچھلے کچھ عرصے سے اِک اِک لمحے کو یاد رکھنا چھوڑا ہوا ہے۔ کیونکہ احساس ہو گیا تھا کہ ہم زندگی کے ہر گزرے ہوئے لمحے کو یاد←  مزید پڑھیے

کہانی کِتابوں سے مُحبت کی۔خالد حسین مرزا

جس عمر میں کچھ کرنے کی چاہ جاگتی ہے تب میں نے لفظ چنے تھے لفظ بکھیرے تھے۔ دل میں ہمیشہ سے ایک امنگ سی تھی That I do have some potential in me, I have to cash it somehow.←  مزید پڑھیے

میٹھے راستوں کے ماسفر ماتھے پہ تیوری نہیں رکھتے۔۔خالد حسین مرزا

کسی لہجے میں بولو لیکن اردو بولو تو سہی۔ راستہ دشوار ہے اور پڑھنے والا ستمگر، کوئی بات نہیں مونس تو ہے ناں، مونس کا مطلب ہوتا ہے ساتھ۔ جب کوئی اپنی زبان بول رہا ہوتا ہے تو یوں لگتا←  مزید پڑھیے

زندگی کے بدلتے رنگ ، مضبوط ہمیں خود ہونا ہے۔۔حسین خالد مرزا

اتنا تو ہو تا ہے زندگیوں میں، جب چہرے بدلنے لگتے ہیں اور ہر روز کوئی نہ کوئی ایک نیا شکوہ دل میں پنپنے لگتا ہے۔ کبھی بچپن کی سنی ہوئی باتیں یاد آنے لگتی ہیں تو کبھی بدلے ہوئے←  مزید پڑھیے

بہتری کی طرف آئے گی زندگی بس آپ کا ساتھ درکار ہے۔۔خالد حسین مرزا

زندگی میں کم پیسوں میں بھی گزارا ہو جاتا ہے اور ہمیں   حالات کی عادت بھی ہو جاتی ہے۔ مگر ایک خواہش دل میں رہتی ہے کہ مستقبل  میں بھی ایسا نہ ہو، کہ عام ضروریات زندگی اپنے بچوں کو←  مزید پڑھیے

میں کامیاب ہو ہی جاؤں گا, جب گزرے وقت کے اچھے عناصر یاد کروں گا۔۔حسین خالد مرزا

کیونکہ میں ثابت کر چُکا ہوں وہ تمام کامیابیاں دل میں ،جنہیں میں حاصل کرنا چاہتا تھا۔ اب بس تمنا یہی رہ گئی ہے، دُنیا کو منوانا ہے۔ چھوٹی چھوٹی خوشیاں حاصل کیں، اُن میں جیت تھی میری۔ تیز رفتار←  مزید پڑھیے

اَن کہی فریاد۔۔حسین مرزا

ایک دفعہ کچھ یوں ہوا، گاؤں والوں کو حُکم ہوا کہ سب باری باری دربار میں آؤ اور اپنی گزارشات بیان کرو۔۔ ایک ایک کرکے فریادی آئے، اور اپنی فریادیں مانگیں۔ سارا گاؤں دربار میں اکھٹا ہو گیا کیونکہ گاؤں←  مزید پڑھیے

تعظیم ہے تیری بڑائی کی، تیرا ہر فرمان معتبر۔۔خالد حسین مرزا

کچھ لوگ جج کے سامنے کھڑے  اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دے رہے تھے۔ ایک شخص پر الزام یہ تھا کہ اُس نے لکھا ہے، “خواتین مرد حضرات کے برابر نہیں ہیں۔” اُس شخص نے جواب دیا “جی جناب!←  مزید پڑھیے

اُلجھنوں میں رونقوں کے سجائے خواب۔۔خالد حسین مرزا

ابھی ابھی ایک کر دار  ذہن میں آیا ہے، وہ  کردار جو  لکھاری  بننے کے لیے اِتنا پاگل ہے کہ ایک دِن کیا ہوا،( جہانزیب ) ہوٹل سے ایسا نِکلا کہ کلچ بھی اب کی بار صحیح وقت پر دبایا←  مزید پڑھیے

سچ، یقین، گمان، ہم پر رائے زَنی ،اندرونی ڈر اور نیک آرزوئیں۔۔حسین خالد

چند  ابہام ذہن میں پختہ کیے، ہم اپنے گمان کو یقین کی حد تک جی رہے ہوتے ہیں۔ میں نے جب لکھنا شروع کیا تھا، تب صرف ذہن میں ایک بات تھی، وہ یہ کہ مُجھے لکھنا ہے، اُس کے بعد←  مزید پڑھیے

اِک رہنما چلے کارواں لے کر۔۔۔خالد حسین مرزا

ایک رہنما چلے کارواں لے کر، اپنی قوم کی دُعا بن کر۔۔ ہم اکثر حتمی نتیجے کو ذہن میں رکھ کر کسی بھی کام کو لے کر ایک منصوبہ تیار کرتے ہیں۔ خاص طور پر تب جب ہم ایک رہنما←  مزید پڑھیے

جو خاک چھانی تھی،اُس میں کہیں سونا بھی تھا۔۔۔خالد حسین مرزا

اگر واقعی، حقیقی معنی میں صعوبت کاٹ لی ہے تو جو خاک چھانٹی تھی اُس میں کہیں سونا بھی تھا۔۔۔ اب کہاں شوقِ نہاں رہا طُغیانی مچا شور رچا یہ نظام یہ بقا یہ اِنتہا زندگی کے تاریک لمحوں میں←  مزید پڑھیے

کہ تجھے ہر شوقِ جنوں سے آواز آئے۔۔خالد حسین مرزا

ادبی ذوق، تماشہء حُسن ہائے ساقی کیا کہنے وہ دیکھو شوقِ مستی میں کیسے مجنوں بنے ہے حُسن جوان رہتا ہے، زندگی بوڑھی ہو جاتی ہے، حسن دلکش ہوتا ہے ہر کسی کی آنکھ کو بھاتا ہے اور سب سے←  مزید پڑھیے

میرا خیال،میری تخلیق،مگر میں مسیحا نہیں ۔۔خالد حسین مرزا

اپنی سوچ کو محدود نہ رکھ! لیکن ،کل تک تو تُو ہی کہہ  رہا تھا کہ ایک انسان کی سوچ محدود ہے۔۔ ہاں، ضرور کہا تھا، لیکن ایک بات بتاؤں، بات مطلب سمجھنے کی ہے، اب جہاں ہمت کی ضرورت←  مزید پڑھیے

ہر لفظِ تمنا کی جستجو لکھ، خیال جو بھی نکھرا تھا بیکار کچھ بھی نہیں۔۔۔خالد حسین مرزا

نہیں ہے کوئی چیز نکمی اس زمانے میں، یہ ہمارے قومی شاعر ہمیں سکھا گئے تھے، ایک بات بتاؤں ہم نے صرف اقبال کو ہیرو ہی بنایا اور اُس کی بات پر عمل وہاں کر لیا جہاں ہمارا دل کیا۔←  مزید پڑھیے

مکالمہ کی تیسری سالگرہ۔۔۔۔حسین مرزا

ہوا کچھ یوں تھا کہ  مجھے اِس بات کا کہا گیا تھا کہ کوئی الفاظ لکھو، جو مکالمہ کی ویب سائٹ کے بارے میں کچھ بتائیں، کیونکہ اِس کے تین سال پورے ہو چکے ہیں۔ سچ بولوں! سچ کا کس←  مزید پڑھیے

سَلّو کی چائے،اُس کا ہنر ،میرا ٹھکانہ۔۔۔۔۔۔حسین خالد مرزا

ایک چیز  اپنی ضرورت اپنی کمائی سے حاصل کی جائے تو اُس کی قدر ہوتی ہے، جس طرح کسی نے محنت کر کے اپنے وزن میں توازن برقرار رکھا ہو تو اُسے معلوم ہوتا ہے کہ کیا اُس نے منہ←  مزید پڑھیے

تُکے سے جیتنے کا مزہ نہیں آنا۔۔۔۔حسین مرزا

مجھے کرنا کیا ہے؟ سب سے پہلے تو  بڑا سوال یہ ہے، باقی باتیں بعد کی ہیں کہ  کون سی انڈسٹری میں اپنا  رنگ جمانا ہے۔ ایک دم پورا پکا کر کے، ایک سہی بات بتاؤں مجھے نہ آج اپنے←  مزید پڑھیے