ہمایوں احتشام کی تحاریر
ہمایوں احتشام
مارکسزم کی آفاقیت پہ یقین رکھنے والا، مارکسزم لینن ازم کا طالب علم، اور گلی محلوں کی درسگاہوں سے حصولِ علم کا متلاشی

نکسل باڑی، جو مر نہ سکا!!

”نکسل باڑی مرا نہیں ہے اور نہ ہی اسے کوئی مار سکتا ہے، سینکڑوں نکسل باڑی پورے ہندوستان میں پھٹنے کو تیار ہیں“ یہ الفاظ عظیم کمیونسٹ راہنما اور نظریہ دان چارو مجمدار نے اپنی شہادت سے پہلے کہے۔نکسل باڑی←  مزید پڑھیے

کانگو فری سٹیٹ

1884 میں برلن کے مقام پہ تمام سامراجی ممالک کا اکٹھ ہوا, یہ تیرہ اقوام تھیں. جو دنیا کے تقریباً پچانوے فیصد علاقے پہ قابض تھیں. کانفرنس کا موضوع تھا افریقہ کی بندر بانٹ. بسمارک جو جرمنی کا چانسلر تھا,←  مزید پڑھیے

داستانِ مایوسی

تم نے واقعی ہی بےحد ظلم سہا، تم پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے، مگر تم خامشی سے برداشت کرگئے۔ تمہارے ملک پہ سامراج قابض ہوا، تمہاری زمینیں اپنے گماشتوں کو دے دیں، اور تمہیں راندہ درگاہ کردیا___←  مزید پڑھیے

”ریاست ہوگی ماں کے جیسی“ مضحکہ خیز نعرہ

کل میں ایک گیت سن رہا تھا جو گایا تو لال بینڈ نے ہے، مگر لکھا ہے پیپلز پارٹی کے نام نہاد بائیں بازو کے ایک دانشور نے۔ شاعر کہتے ہیں ریاست ہوگی ماں کے جیسی ہر شہری سے پیار←  مزید پڑھیے

چارو مجمدار __جو مر کر بھی نہ مرا !!

”نکسل باڑی نہ مرا ہے اور نہ ہی کوئی اسے مار سکے گا“ اپنی شہادت سے کچھ دیر پہلے نکلے کامریڈ چارو مجمدار کے یہ وہ الفاظ تھے جو تاریخ میں امر ہوگئے۔24 نومبر2011میں کامریڈ کشن جی کی شہادت ہو←  مزید پڑھیے

کامریڈ انور ہوژا، ایک عظیم ردِ ترمیم پسند راہنما

کچھ دن پہلے گارڈین میگزین میں ایک کتاب کی رونمائی کے بارے میں پڑھا،بڑے شدومد سے اس کتاب میں کامریڈ انور ہوژا پہ تنقید کے محاذ کھولے ہوئے تھے۔کتاب کا نام تھا عوامی جمہوری ظالم حکمران اور مصنف بیلنڈی فزیو←  مزید پڑھیے

سوشلزم! آزادی کی صدا

میرے ایک عزیز دوست نے عرق ریزی کے بعد بڑی تعداد میں مواد اکٹھا کیا، جو شاید ساٹھ اور ستر کی دہائی کے مولویوں نے کمیونسٹوں کے خلاف لکھا۔ میرے ایک بڑے پیارے دوست نے مجھے کہا کہ بھئی یہ←  مزید پڑھیے

لا زوال عشق

عشق پہ بھی بھلا کسی نے روک لگائی ہے! زمانے کی تلخیاں، نامصائب حالات، خاک آلود بدن اور پیروں سے رستہ لہو یہ تمام چیزیں جب عشق کو نہ روک سکی تو بھلا دھماکے کیا چیز ہیں؟ منصور نے انالحق←  مزید پڑھیے

حسین لبرل جمہوریت

آپ بے وجہ پریشان سی کیوں‌ ہیں مادام؟ لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے مادام پریشان نہیں ہیں میرے بھولے شاعر.←  مزید پڑھیے

نوآبادیاتی نظام تیسری دنیا کا نفسیاتی استحصال کنندہ

افریقہ پر یورپی نوآبادیات کی تاریخ کا آغاز تیرہویں صدی عیسوی سے شروع ہوتا ہے جب پرتگالی اور ہسپانوی سامراج نے دنیا کی تقسیم پر سمجھوتہ کیا اور اس سمجھوتے کو پایہِ تکمیل تک پہنچانے میں اہم ترین کردار پاپائے←  مزید پڑھیے

فیدل کاسترو، “ان سب” کے حقائق کی روشنی میں

کچھ وقت سے میں دیکھ رہا تھا کہ ایک میگزین ہے جو اشتراکیت دشمنی میں صفِ اول پہ ہے اور ان کا مضامین کو شائع کرنے کا پیمانہ ہی یہ ہے کہ جس قدر زیادہ مضمون سوشلزم مخالفت پہ مبنی←  مزید پڑھیے

ڈاکٹر نیتو، مظلوم اقوام کا جری راہنما

جیل میں تاریکی ہے… خوف کا احساس بھی عیاں ہے.. مگر پتہ نہیں کیوں اسیر بے فکر بیٹھا ہے شاید وہ کچھ لکھ رہا ہے… جیل کا عملہ اسے ایسا کرنے سے روک رہا ہے لیکن وہ پھر بھی چھپ←  مزید پڑھیے

حسن ناصر شہید, انقلاب کے آفاقی تصور کا عاشقِ صادق

ستم ڈھانے والے امراء نے ہمیشہ ہی سچ بولنے اور حق کی آواز اٹھانے والوں پہ ظلم کے پہاڑ توڑے مگر سچائی کی آواز کو نہ دبا سکے۔ تاریخ نے شہدا کو امرکردیا اور ظالموں کو اپنے تحریری الفاظ میں←  مزید پڑھیے

کیا سوشلزم ناکام ہو گیا؟

یہ سوال ہر سرمایہ دار، محقق، دانشور اور معیشت دان ہم سے کرتا ہے کہ “کیا سوویت یونین کا انہدام, سوشلزم کی شکست ہے”؟ اس سوال کے بعد وہ خود ہی اس کا جواب دے دیتا ہے کہ واقعی ہی←  مزید پڑھیے

ونیزویلا, انقلاب مکمل کرو یا مرو!

سرمایہ داری کے گماشتہ لوگ ہر جگہ اور ہر مقام پہ پائے جاتے ہیں۔ تاریخی طور پر دیکھا جائے تو سوویت یونین میں یلسن اور گورباچوف کی صورت میں ظاہر ہوئے تو چین میں ڈینگ زیاو پنگ اینڈ کمپنی کی←  مزید پڑھیے

کانگو میں سامراجی جرائم

1884ء میں جرمنی کے شہر برلن میں اس وقت کے تمام سامراجی ممالک کا اکٹھ ہوا، یہ تیرہ اقوام تھیں۔ جو دنیا کے تقریباً پچانوے فیصد علاقے پہ قابض تھیں۔ کانفرنس کا موضوع تھا افریقہ کی بندر بانٹ۔ بسمارک جو←  مزید پڑھیے

جولیس فیوچک,عالمی اشتراکی تحریک کا جواں سال شہید

جواں سال صحافی جولیس فیوچک کو پلاٹنزک جیل برلن میں 23ستمبر 1943 میں تختہ دار کی زینت بنادیا گیا۔ ہنستے مسکراتے موت کو خوشی خوشی گلے لگانے والا شخص آسمان اور جلاد نے پہلی بار دیکھا، جو دار پہ بھی←  مزید پڑھیے