ایک مذہبی معاشرے میں اور بالخصوص بقول ڈاکٹر اسرار صاحب رح جس معاشرے کی ماں جمہوریت اور باپ اسلام ہو اور جمہوریت کے بطن سے وطن کا وجود ممکن ہوا ہو تو فطرت یہ ماننے پہ مجبور ہوجاتی ہے کہ← مزید پڑھیے
سلطان غربت کی چکی میں پس رہا تھا۔ وہ چکی میں پیسنے کا کام کرتا تھا۔ غربت کی لکیر تب پٹتی نظر آئی جب کسی نے ہاتھ کی لکیر دیکھتے ہی آنے والے دنوں میں خوشحالی کی نوید سنائی۔ خوشی← مزید پڑھیے
ایک زمانہ تھا کہ اک نڈر لیڈر عمران خان چند لوگوں کا سڑکوں پہ نکل آنے سے جرنیل کا پاجامہ گیلا ہونے جیسا اظہار بھی برملا کیا کرتا تھا۔ جب وہ ابھی سلیکٹ نہیں ہوا تھا تو ہزارہ برادری پہ← مزید پڑھیے
جب کسی کو یاد کیا جائے تو عموماً ایک پیغام ارسال کر کے جواباً الفت بھرے پیغامات لیے جاتے ہیں یا محبت سے بھرے ایموجیز کا تبادلہ ہی ‘زندگی ٹھیک جا رہی ہے’ کی شہادت دے رہے ہوتے ہیں۔ پریشانی← مزید پڑھیے
آن لائن کلاسز کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ اساتذہ سے براہِ راست تفاعل و تعامل کی گنجائش نہیں رہتی۔ کبھی کبھی ایسا معلم مل جاتا ہے جو خود کو طلباء تک محض علوم و فنون کی منتقلی سے← مزید پڑھیے
آپ کو خدا نے آنکھیں اور بینائی عطا کی ہے۔ اتنی بڑی نعمت کا شکر بجا لانے کی بجائے کسی حسینہ کے نینوں پہ کیوں رشک کرتے ہیں جن میں خدائی خوبروئ نظر آتی ہے؟ یقیناً اندھے سے واسطہ نہیں← مزید پڑھیے
ناقص سوچ کے مطابق جب خلافت ملوکیت میں تبدیل ہوئی تو سیکولرازم نے جنم لیا۔ امام اپنی سطح پہ دین کے مذہبی عناصر، علوم اسلامیہ، تاریخ و دیگر امور میں جت گئے۔ نظام میں خلافت کے مقابل بغاوت کے عناصر← مزید پڑھیے
ایک فارورڈ بلاک تشکیل دیا تھا اور اسے اسکیم تھری کا نام دیا۔ اپنے ہم عمر کزنز احباب سے کچھ تحفظات کی بنا پہ کچھ دن کے لیے رخصت مانگی اور ان سے پینگیں بڑھانا شروع کیں جو بڑوں کی← مزید پڑھیے
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح مومنانہ فراست رکھتے تھے۔ اگر لبرلز اور سیکولرز کے کہے کے مطابق ان کی ایک تقریر کو بنیاد بنا کر مان لیا جائے کہ وہ واقعتاً ایک سیکولر ریاست کے حامی تھے تو← مزید پڑھیے
نسل نو میں سے کچھ پھولوں سے پوچھیں سولہ دسمبر کو کیا ہوا تھا۔ جواب میں یہی آئے گا کہ اے پی ایس کے بچوں کو دہشت گردی کے بھینٹ چڑھایا گیا تھا۔ ملک کا ٹوٹنا تو دور یہی نہیں← مزید پڑھیے
جہاں بہت سے مسائل ہیں وہاں فوری گمان کر لینا assuming اور یکدم رائے بنا لینا یعنی judgmental ہونا بھی ایک مسئلہ ہے۔ کتاب کا کور آپ کو کتاب کی اصلیت نہیں بتا سکتا۔ کتاب کا کور خوبصورت ہونے کا← مزید پڑھیے
سیاست کے نام لیواؤں سے ‘نبوی امور سیاسیہ’ کو ‘لوسیفر’ Lucifer کے قدموں پہ ڈالنے کا سوال بڑا مہنگا ہے۔ ‘کیوں’ کا جواب نہیں ہے کیونکہ ‘کیوں’ کے پیچھے ان کا شرمندگی کے بازار میں ‘وقعت’ کی بھیک مانگ کر← مزید پڑھیے
آج سے برسوں پہلے مجھے حجامت کے لیے پیسے دیے گئے۔ تب دس بیس کے نوٹ کم ہی دیکھنے کو ملتے تھے۔ ان دنوں جن پاپڑ، کراری اور کشمیری چورن محلے کے بچوں کی پسندیدہ خوراک ہوا کرتی تھی۔ میں← مزید پڑھیے
علامہ خادم حسین رضوی مرحوم اب ہم میں نہیں رہے۔ مولانا فضل الرحمان صاحب سے پوچھا گیا کہ بے نظیر صاحبہ دنیا سے رخصت ہو گئی ہیں, لہذا وہ کیا کہیں گے۔ مولانا صاحب نے کہا کہ وہ کیا کہہ← مزید پڑھیے
جب کسی کو ہیرو بنانا ہو تو غلطیاں تصور میں نہیں لائی جاتیں اور جب کسی کو برہنہ کرنا ہو تو اچھائیاں افادیت کھو بیٹھتی ہیں۔ ہر ایک کی اپنی دنیا ہے, کسی کی چھوٹی ہے اور کئیوں کی آسائشیں← مزید پڑھیے
دنیا کی کل آبادی کا آٹے میں نمک برابر حصہ الگ کریں تو وہ لوگ آتے ہیں جو دنیا کو پاؤں کی ٹھوکر سے رد کرنے والے ہیں۔ یہ دنیا اس سے زیادہ حیثیت بھی نہیں رکھتی۔ موت کی کاروائی← مزید پڑھیے
زبانیں سبھی ‘عزت مآب’ ہیں۔ پیغام منتقل کرنے کے لیے کیسی بھی شکل و صورت رکھنے والے حروف بنیادی طور پہ اس لیے برابر ہیں کیونکہ کسی بھی لمحے کسی قوم کی اٹھان حروف کی توقیر بڑھا سکتی ہے۔ حروف← مزید پڑھیے
لسانیات جہاں آوازوں، ان کے اشتراک، الفاظ، جملوں، مفاہیم، معنویت، سیاق و سباق، زبان کے معاشرے اور دماغ سے تعلق اور الفاظ کے تاریخی پہلوؤں پہ بحث مباحثہ کرتی ہے وہیں ‘ورڈ فارمیشن’ (word formation) اور ‘نئے الفاظ گھڑنا یا← مزید پڑھیے
haمولانا فضل الرحمان صاحب حکمت کا باب ہیں۔ مخالف کے پاس اس سے زیادہ پیش کرنے کو کوئی جواز نہیں ہے کہ موصوف ہر جگہ فٹ آ جاتے ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جواز پیش کرنے کی نوبت← مزید پڑھیے
ملک کو نکّے کے ابّے نے نہیں اللہ نے بچانا ہے اور اللہ نے تب فرشتوں کے ذریعے امداد بھیجنی ہے جب اصولوں پر کھڑا رہا جائے۔ ملک کو چلانے کا بہترین اصول یہی ہے سب اپنے اپنے کاموں میں← مزید پڑھیے