حال حوال کی تحاریر
حال حوال
یہ تحریر بشکریہ حال حوال شائع کی جا رہی ہے۔ "مکالمہ" اور "حال حوال" ایک دوسرے پر شائع ہونے والی اچھی تحاریر اپنے قارئین کیلیے مشترکہ شائع کریں گے تاکہ بلوچستان کے دوستوں کے مسائل، خیالات اور فکر سے باقی قوموں کو بھی آگاہی ہو۔

سوشلسٹ کا سگریٹ۔۔۔۔آذر مراد

مجھے مارکس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی میں مارکسزم کے ان سارے نقاط سے واقف ہوں جن کو ہماری پرجوش نسل ہر گلی چوراہے اور محلے میں ہاتھوں میں مہنگی سگریٹ لیے اور آنکھوں پر ربن←  مزید پڑھیے

ڈرامہ گاریں کلدار پر ایک نظر۔۔۔۔۔جاوید حیات

کوئی بھی ڈرامہ یا تھیٹر ویڈیو میں مکمل نظر نہیں آتا، جس طرح وہ آڈیو میں اپنے جلوے بکھیرتا ہے. افسانے کو فلم یا ڈرامے کی صورت میں پیش کرنا بھی بڑی مہارت کا کام ہے. بلوچی ڈرامہ “گاریں کلدار”←  مزید پڑھیے

انقلاب اور ٹوپی۔۔۔۔آزر مراد

سوال: چی گویرا کون تھا؟ جواب: چی گویرا صرف ایک انسان کا نام نہیں ہے اور چی گویرا کو صرف ایک انسان تک محدود رکھنا بھی زیادتی ہوگی. چی گویرا ایک نظریہ، سوچ، فکر، عہد، وقت یا پھر ایک پورا←  مزید پڑھیے

قصہ کراچی یونیورسٹی کے بلوچ آسمانی مفکروں کا۔۔۔۔آزر مراد

پسماندہ علاقوں میں رہنے کے یوں تو کافی نقصانات ہیں لیکن ان میں سے سب سے بڑے نقصان کا اندازہ تب ہوتا ہے جب اس علاقے کا کوئی نوجوان اور گرم خونی لڑکے کا کسی شہر میں جانے کا اتفاق←  مزید پڑھیے

بلوچ طلبا کی جبری گمشدگیوں‌ کا معاملہ۔۔۔۔سراج بلوچ

ہر قوم کا مستقبل اُس کا  طابعلم  طبقہ ہوتا ہے۔ یہ انتہائی حساس اور باشعور طبقہ ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے قوم کے مستقبل جیل خانوں میں بند ہیں۔ مہذہب قومیں اور مہذہب معاشرے اپنے پڑھے لکھے اور باشعور طبقے←  مزید پڑھیے

سلگتے بلوچستان کا ہمدرد کون؟۔۔۔۔کاظم بلوچ

بلوچستان جس کا نام آتے ہی ذہن و گمان میں پسماندگی، درماندگی، لاچارگی، بھوک و افلاس کا خاکہ ابھرتا ہے۔ جہاں آج کے تیز رفتار ترقی کے دور میں بھی ایک سماجی، معاشی طور ایک گُھپ اندھیرے، سناٹے و خوف←  مزید پڑھیے

جمہوری شعور اور آزادی۔۔۔غلام رسول بلوچ

کسی قوم کے سیاسی اوبار کی ذمہ داری حکومت اور رعایا دونوں ہی پر عائد ہوتی ہے۔ جیسا راجہ ویسی پرجا، خیر یہ ایک پرانی کہاوت ہے لیکن اسی کی طرح یہ بھی کھلی ہوئی حقیقت ہے کہ عوام کا←  مزید پڑھیے

بلوچستان کا سقراط۔۔۔۔اسد بلوچ

جہالت کہانیوں کی محتاج نہیں ہوتی۔ یہ شعور کی قاتل ہے، اسے روشنی کے ساتھ ازل سے عداوت ہے، بھلا جہل کب روشنی کا وار سہہ سکا ہے۔ آج نہیں زمانہ قدیم سے یہی چلن چلا آ رہا ہے۔ آپ←  مزید پڑھیے

اساتذہ کی بھرتی کا ناقص طریقہ کار؛ اسباب و سدباب۔۔۔۔عابد میر

بلوچستان میں گریڈ سترہ یا اس سے بالائی سطح کے سکول و کالج اساتذہ کو بھرتی کرنے کا اختیار بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے پاس ہے۔ یہ ادارہ اب تک اپنی ساکھ کو بچائے رکھنے میں خاصی حد تک کامیاب←  مزید پڑھیے

پَب جی گیم، ایک خطرناک معاشرتی بگاڑ۔۔۔اکرم بلوچ

پب جی (Player Unknown’s Battle Grounds ، in short PUBG) ایک ویڈیو گیم ہے۔ کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی نے ویڈیو گیمز تک پہنچ کو سستا اور آسان بنایا ہے۔ اس گیم سے معاشرہ کا ہر فرد واقف ہوگا۔ اس گیم کو←  مزید پڑھیے

بلوچستان میں قتل کیے گئے اساتذہ۔۔۔۔عابد میر

سن 2005ء سے شروع ہونے والی بلوچستان کی حالیہ سیاسی شورش یہاں کے تعلیمی ڈھانچے پر بھی اثرانداز ہوئی۔ گذشتہ ایک دہائی کے دوران درجنوں اساتذہ قتل کیے جا چکے ہیں۔ جب کہ سیکڑوں کی تعداد میں ڈر اور خوف←  مزید پڑھیے

احمقوں کی معیشت۔۔۔۔۔تحریر: عاصم سجاد اختر/انگریزی سے ترجمہ: فرید مینگل

“درد بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی”، یہ مقولہ ریاست پاکستان کی پالیسیوں کے لیے مکمل مناسب ہے۔ اور شاید سماجی و معاشی اصلاحات کے لیے تو بالخصوص موزوں ہے۔ لیکن ریاست کی موجودہ معاشی غیریقینی پر چیخ و پکار←  مزید پڑھیے

لنکا کی وجودیت۔۔۔۔تحریر: جاوید نقوی/انگریزی سے ترجمہ: فرید مینگل

اتفاق سے ان دنوں میں کولمبو میں ہوتا تھا، جس دن شری گنیش کی مورتی پوری دنیا میں دودھ کی نہریں پی جاتی ہیں۔ ایک عمل جسے منطقی ہندو عوام کی ایک ذہنی بیماری قرار دیتے ہیں جبکہ عقیدت مندوں←  مزید پڑھیے

سوسائٹی کے دوکنارے۔۔۔۔محمد امین مگسی

قومیں بڑی بڑی عمارتوں سے عظیم نہیں بنتیں. قومیں اپنے اعلیٰ اقدار کی بدولت دنیا میں مقام حاصل کرتی ہیں۔ مادیت پرستی کے اس دور میں اونچی عمارتیں، وسیع سڑکیں، کھلے میدان کی اپنی اہمیت ضرور ہے جس سے انکار←  مزید پڑھیے

ماچس کی ڈبیا جتنی روشنی۔۔۔جاوید حیات

بازار اس وقت جاگتا ہے جب دکانیں بند ہونے لگتی ہیں، اس گلی کی چند دکانیں بازار کے ساتھ جاگتی ہیں اور بازار کی گود میں سو پڑتی ہیں. اچانک گلی میں روشنی پھیل جاتی ہے تو لگتا ہے کسی←  مزید پڑھیے

زخمی بلوچستان۔۔۔ڈاکٹر ناظر محمود/انگریزی سے ترجمہ: فرید مینگل

اپریل کی 18 تاریخ کو بلوچستان کے ضلع گوادر میں اورماڑہ کے قریب نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے 14 مسافروں کو قتل کر دیا۔ مقتول بس کے ذریعے کراچی سے گوادر جا رہے تھےجہاں انہیں مختلف بسوں سے اتار کر←  مزید پڑھیے

آن لائن صحافت اور سوشل میڈیا میں فرق۔۔۔محمد جواد رشید

1970 میں ٹیلی ڈیکست کے نام سے یو کے میں متعارف ہونے واال ٹول ڈیجیٹل صحافت کا نقطہ آغاز تسلیم کیا جاتا ہے. یہ ایک نظام تھا جس میں صارف کو موقع دیا جاتا تھا کے وہ پہلے کون سی←  مزید پڑھیے

چندن جیسا سخنور۔۔۔جاوید حیات

اردو کے چند سوالات یاد کرنے کے بعد سفید پوشاک میں ملبوس وہ چار پانچ لوگ ہمارے سامنے سے گزرتے ہوئے خضر علیہ السلام کے ڈیرے کی طرف چل پڑتے. اس وقت غالباً میں چھٹی جماعت میں پڑھ رہا تھا.←  مزید پڑھیے

سندھ کے صوفیوں کو سمجھو۔۔۔۔محمد داؤد خان

وہ لطیف کے دیس سے آئے ہیں اور ان کے کانوں میں بھی وہی صدا گونج رہی ہے جو لطیف بہت سا علم دیکھ کر اس علمی بحث کو ختم کرنے کو استعمال کیا کرتا تھا۔ ادی آؤن ان جانڑ←  مزید پڑھیے

کبھی سانس لی ہے؟۔۔۔۔نورِ مریم کنور

“کبھی سانس لی ہے؟” ہاں لی ہے، بالکل ایسے ہی جیسے ایک حبس زدہ چھوٹا سا بند کمرہ ہو جو ایسے گھر میں ہو جس میں سورج تک نہ آنا چاہے، کہ جس کا راستہ اتنی تنگ گلیوں کے گچھے←  مزید پڑھیے