حال حوال کی تحاریر
حال حوال
یہ تحریر بشکریہ حال حوال شائع کی جا رہی ہے۔ "مکالمہ" اور "حال حوال" ایک دوسرے پر شائع ہونے والی اچھی تحاریر اپنے قارئین کیلیے مشترکہ شائع کریں گے تاکہ بلوچستان کے دوستوں کے مسائل، خیالات اور فکر سے باقی قوموں کو بھی آگاہی ہو۔

گوادر اور صفحہ قرطاس پر حقوق و انصاف کا خون۔۔نجیب اللہ زہری

گوادر ہر لحاظ سے برّی ہو یا بحری قدرتی وسائل سے مالا مال ہے دنیا کی نظریں جہاں سی پیک اور گوادر پر ہیں وہیں بلوچستان کے باسی ان نظروں کی وحشت ناکی اور استحصال کے  جال کو پہلے سے←  مزید پڑھیے

ناخدا ناکو عبدل اور سمندر کے دکھ۔۔سلیمان ہاشم

ناخدا عبدل کے روزگار کا واحد ذریعہ اس کی اپنی کشتی اور اپنے بچے تھے اس دن بھی بھوک و افلاس سے مجبوراً ناخدا عبدل کو مچھلی کے شکار کے لیے صبح سویرے اُٹھنا پڑا۔ اس نے اپنی بیوی سے←  مزید پڑھیے

بٹیر آدمیوں کی بستی۔۔جاوید حیات

اس شام میں ڈھوریہ شیڈ کے صحن میں بیٹھا تھا، جس کے آگے مچھیرے ہشتی اور تاش کھیلتے رہتے ہیں۔ اس وقت بھی چند لوگ تاش کھیل رہے تھے اور دوسرے کونے میں کچھ بچے بٹیر لڑا رہے تھے۔ جالوں←  مزید پڑھیے

سانحہ تربت سے سانحہ موٹروے تک۔۔صادق صبا

ایک نہ تھمنے والی چیخ ہے، ایک لامتناہی ماتم ہے، ایک المیہ کی مذمت میں زہر افشانی ہے۔ اخبارات میں خبروں میں لہو کی بو ہے۔ کالموں سے عورت پہ ہونے والے تمام ظلم و عدو کی ایک بار پھر←  مزید پڑھیے

بین الاقوامی سیاست میں قومی مفاد کا کردار۔۔ہدایت اللہ

ایک زمانہ ایسا بھی تھا لوگ بغیر کسی لالچ و طمع کے، جذبہ خیر سگالی کے طور پر ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے۔ امتدادِ زمانہ کے ساتھ یہ رواج کمزور ہوتا گیا۔ آج بھی بہت سارے لوگ ایسے ہیں←  مزید پڑھیے

میرے پہاڑوں سے کہو اور اُونچا رہیں۔محمد خان داؤد

جب کوئی کنفیوشس کا جاننے والا جان سے جاتا تو کنفیوشس پہلے جو الفاظ ادا کرتے وہ یہ ہوتے ”سب کو اپنے اصل کی طرف لوٹ جانا ہے!“ پھر پوچھتا کہ وہ عمل میں کیسا تھا؟ اگر جواب ملتا اچھا←  مزید پڑھیے

گوادر، ڈھوریہ کی بستی کے دو عجب کردار‎۔۔جاوید حیات

عثمان بھیا اور ناخدا اسماعیل بھیا، دونوں باپ بیٹے زندگی کے ہر کڑے محاذ پر اکٹھے مقابلہ کرتے رہے ہیں۔ جب میں ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھتا ہوں تو وہ منظر میری آنکھوں سے چھلک پڑتا ہے، اور عینک←  مزید پڑھیے

بلوچستان کی قوم پرست سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد کے تقاضے۔۔عبدالحلیم

بلوچستان کی سرزمین پر قوم پرست، روشن فکر اور ترقی پسندانہ سیاست کی بنیاد تقریباً ایک صدی قبل ڈالی گئی تھی. پھر یہ بتدریج پھیلتا گیا اور آج بھی اس اسلوب کی سیاست بلوچستان کا خاصا سمجھا جاتا ہے. لیکن←  مزید پڑھیے

نواب اکبر خان بگٹی، سیاسی جدوجہد سے شہادت تک۔۔سلیمان ہاشم

نواب اکبر خان بگٹی سے میں زندگی میں کبھی نہیں ملا۔ جب وہ گورنر بن کر گوادر تشریف لائے تو ملا فاضل چوک پر عوام کا جمِ غفیر تھا۔ وہیں دور سے میں نے ان کو پہلی بار اسٹیج پر←  مزید پڑھیے

آؤ پھر احتجاج کریں، آؤ پھر گھروں کو لوٹیں۔۔محمد خان داؤد

اس احتجاج میں ایسا کوئی بینر نہ تھا جس پر یہ لکھا ہوا ہوتا کہ ”آؤ پھر احتجاج کریں، آؤ پھر گھروں کو لوٹیں!“ اگر یہ لکھا ہوا ہوتا تو ہماری کار گزاری ہو بہ ہو ایسی ہی گزرتی ہر←  مزید پڑھیے

شاہی بازار گوادر کی پرانی عمارتیں۔۔سلیمان ہاشم

یہ بات درست ہے کہ پرانی عمارتوں کو جدید بنانے کی ضرورت ضرور ہے تاکہ وہ کھنڈرات میں تبدیل نہ ہوں لیکن ان کی اصل بناوٹ کو تبدیل نہ کیا جائے۔ پرانی عمارتوں کی آرائش ایک ایسا مسئلہ ہے جو←  مزید پڑھیے

کامریڈ نذیر عباسی کون تھا؟۔۔محمد نواز کھوسو

کامریڈ نذیر عباسی 10 اپریل 1953 کو ٹنڈو اللہ یار میں جان محمد عباسی کے گھر پیدا ہوئے۔ حساس دل اور بیدار ذہن کے مالک نذیر عباسی طبیعتا” مزاحمتی تھے۔ محکوم طبقات کی مدد اپنی حیثیت کے مطابق کرتے تھے۔←  مزید پڑھیے

بلوچی روایتی کھانا: تباھگ۔۔عبدالحلیم

بلوچ قوم کی ثقافت اور رسم و رواج بہت سی روایتوں کے امین ہیں، ان میں روایتی کھانے بھی غیرمعمولی درجہ رکھتے ہیں۔ ان روایتی کھانوں میں “تباھگ” جیسا منفرد اور روایتی کھانا بھی شامل ہے۔ تباھگ بکرے یا دنبہ←  مزید پڑھیے

بنی نوع انسان کی مختصر تاریخ۔مصنف: یووال نوح ہراری/تبصرہ : منان صمد بلوچ

’بنی نوع انسان کی مختصر تاریخ‘ (Sapians: A brief history of humankind) کو ماہرِ تاریخ و سماجیات یووال نوح ہراری نے نوشت کیا ہے جو جامعہ عبرانی یروشلم کے پروفیسر ہیں۔ ہراری نے اس کتاب میں انسانوں کے ماضی اور←  مزید پڑھیے

میرین ڈرائیو گوادر کا نیا چہرہ، مگر؟۔۔عبدالحلیم

آج کل گوادر کا ایک حصہ چکاچوند روشنیوں کی وجہ سے دلچسپی کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں سورج غروب ہوتے ہی روشنیوں کا سفر شروع ہوتا ہے۔ یہ منظر دلفریب نظارے بھی ساتھ لے کر آتا ہے۔ جب آپ←  مزید پڑھیے

مثبت صحافت۔۔تحریر: عدنان عامر /انگلش سے ترجمہ : یحییٰ ریکی

گزشتہ ہفتے فرائیڈے ٹائمز میں’’Balochistan’s misplaced development priorities‘‘ کے عنوان سے ایک کالم شائع ہوا، جس میں مصنف نے حکومت ِبلوچستان کے 12ماہ کے لیے ترقیاتی اخراجات کے طریقہ کار پرتنقید کی تھی۔ سوشل میڈیا پر’’Balochistan Voices‘‘ کے نام سے←  مزید پڑھیے

نانک رام مینگل، ہم ہی تمھارے قاتل ہیں۔۔فرید مینگل

میں بارہا اپنے ہمدردوں، عزیزوں، دوستوں اور رشتہ داروں سے ہر تحریر کے بعد وعدہ کرتا ہوں کہ ٹھیک ہے خطرات ہیں، چپقلشیں ہیں، جان کھونے کا خطرہ ہے، آج کے بعد میں وڈھ کی صورت حال پر حالات کی←  مزید پڑھیے

ڈاکٹرمہرنگ بلوچ، بلوچستان کی سسی ہے۔۔محمد داؤد خان

ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو دیکھ کر مجھے سچل سرمست کا یہ مقولہ یاد آ جاتا ہے جس میں سچل سرمست کا فقیر نمانو، سچل سے عرض کرتا ہے، “سائیں کیسی گزر رہی ہے؟” تو سچل نمانو فقیر کے چہرے کو←  مزید پڑھیے

سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے۔۔ثمینہ انصاری

وبا نے میرے اندازے کے مطابق زہریلا اثر نہیں دکھایا مگر وطنِ عزیز میں معاشی حالات کا دھارا بدل ڈالا ہے۔ حکومتِ وقت نے وبا سے لڑنے کے لیے خاص انتظامات کیے ہوں گے مگر یہ خاص انتظامات حکومتی عہدیداران←  مزید پڑھیے

دم گھٹ رہا ہے، ماں۔۔۔ڈاکٹر شاہ محمد مری

کورونا نے دنیا میں تباہی مچا رکھی ہے۔ روزانہ بے شمار لوگ مرنے لگے، خاندان برباد ہوئے۔ پسماندگان کی چیخوں نے دھرتی ہلا کر رکھ دی۔ موبائل فون تعزیتوں کا لاؤڈ سپیکر بنے اور تازہ قبروں سے قبرستانوں کے پیٹ←  مزید پڑھیے