مجھے لگتا تھا یہ دنیا ہی سب کچھ ہے۔ ہم ایسے ہی ہنسی خوشی یہاں رہتے رہیں گے۔ میں امی کے گھر جاؤں گی تو امی مسکراتے ہوئے ملیں گی اور کہیں گی۔ موہنی! اتنی دیر! بندہ جلدی گھر سے← مزید پڑھیے
(15 اپریل 2018ء بروز اتوار) شدت پسند تنظیم جو اپنے آپ کو دولت اسلامیہ کہلواتی ہے اور جو داعش کے نام سے منفور جہاں اور بدنام زمانہ ہے، نے کوئٹہ میں عیسٰی نگری پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی← مزید پڑھیے
شام ایک ہنستا مسکراتا ملک تھا۔ یہاں کی یونیورسٹیاں اور میڈیکل نظام خطے میں موجود دیگر ممالک سے بہت اچھے تھے۔ بہت سلیقے سے شام کا انفرسٹکچر بنایا گیا تھا۔ ریلوے اور روڑ کا نظام پورے ملک کو باہم مربوط← مزید پڑھیے
سرائیکی ادب میں کہانی سے افسانے تک کا سفر بہت طویل ہے۔ اگر افسانے کی آج کی شکل کی طرف نظر دوڑائی جائے، تو غلام حسن حیدراٹی اور تحسین سبائے والوی کے نام آتے ہیں۔ ’’غلام حسن حیدرانی دے افسانے‘‘← مزید پڑھیے
اردو افسانے کے آغاز اور اولیت کو لے کر خاصے اختلافات رہے ہیں۔ حالانکہ اردو افسانے کا سفر کچھ ایسا طویل بھی نہیں ہے کہ یہ تحقیق کے لیے کوئی بہت بڑا چیلنج ہو۔ لیکن اردو افسانے کے ساتھ معاملہ← مزید پڑھیے
( ریڈیو پاکستان کے سابق کنٹرولر مسعود قریشی مرحوم کی ایک یادگار تحریر) ایک دفعہ مولوی محمد سعید مرحوم سابق ایڈیٹر ’’پاکستان ٹائمز‘‘ نے کہا ’’جب کوئی مصنف کتاب لکھہ کر رونمائی کی محفل میں موضوعِ گفتار بنتا ہے تو← مزید پڑھیے
ہر ملک میں انقلابی تحریکیں جنم لیتی ہیں اور ان تحریکوں کی بنیاد دراصل سماجی، ریاستی، لسانی، نسلی اور مذہبی ظلم و جبر ہوتا ہے. یہ تحریکیں عوام میں جلد پذیرائی حاصل کرلیتی ہیں کیونکہ یہ بالکل عوامی امنگوں← مزید پڑھیے
پارٹیاں چھوڑنے، نئے دھڑے بنانے اور نئی پارٹیوں میں جانے کا موسم آ پہنچا ہے۔ جوں جوں موجودہ حکومت کے دن کم ہوتے چلے جائیں گے اور انتخابات نزدیک آتے جائیں گے، پارٹیاں بدلنے کے موسم میں شدت آتی جائے← مزید پڑھیے
بہت سے لوگوں کو حیرت ہے کہ منظور پشتون کا اچانک ظہور اور مدت قلیل میں خیرہ کن عروج کیسے ممکن ہے. یہ ضرور بیرونی سازش ہے اور اس میں لازمی طور پر غیرملکی ایجنسیوں کا ہاتھ ہے۔مگر یہ اعتراض← مزید پڑھیے
چنوا کالا کلوٹ تھا۔ اور لگائی غزال چشم تھی۔ سرو جیسا قد.سڈول بازو ….. بال کمر تک لہراتے ہوئے اور جامنی کساوٹ سے بھرپور لب و رخسار۔ غریب کا حسن سماج کی آنکھوں میں چبھتا ہے۔ حسن طبقہ اشرافیہ کے← مزید پڑھیے
ترک مصنفہ بنام ( Elif shafak ) کا ناول Forty rules of love ہے۔۔۔جس میں مولانا روم اور شمس تبریزی کی ملاقات اور دونوں شخصیات پر اسکے اثرات کو عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ چالیس اصول دراصل← مزید پڑھیے
آج کا مسلمان اتنے فرقوں میں بٹ چکا ہے کہ اس کی حقیقی پہچان کہیں کھو کر رہ گئی ہے۔ ہمارے پاس تو صرف ایک سوال ہے ، کیا ہمیں وہ پاکستان کبھی واپس ملے گا ، جہاں سنی، شیعہ،← مزید پڑھیے
فرڈینینڈ ڈی ساسیور کی وفات کے بعد اس کے شاگردوں نے اُس کے نوٹس کو جمع کرکے ایک کتاب مرتب کی جس کانام ہے، ’’کورس اِن جنرل لِنگوسٹکس‘‘۔ اس کتاب نے لسانیات کی دنیا میں انقلاب برپاکردیا۔ یہی وجہ ہے← مزید پڑھیے
ہمارا گھرانا پانچ افراد پر مشتمل ہے، میرے علاوہ میری بیوی، بیوہ بہو، دس سالہ پوتا اور چھ سالہ پوتی شامل ہیں۔ ٹیلی ویژن پر بچے عام طور پر کارٹون دیکھتے ہیں اور بڑے خبریں وغیرہ دیکھ لیتے ہیں۔ کل← مزید پڑھیے
قرآ ن مجید میں رحم مادر کے اندر انسانی وجود کی تشکیل اور اس کے ارتقاء کے مختلف مرحلے بیان کیے گئے ہیں جن سے پتہ چلتاہے کہ رب کائنات کا نظام ِربوبیت اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ بطنِ← مزید پڑھیے
میں ان دنوں میٹرک کے امتحانات دے کر گاؤں سے تازہ تازہ اسلام آباد میں وارد ہوا تھا۔ فراغت ہی فراغت تھی، اس لیے شہر بھر میں پیدل پھرنا سب سے من بھاتا مشغلہ ٹھہرا۔ شکرپڑیاں سے فیصل مسجد اور← مزید پڑھیے
یہ لیڈر جلسوں میں سرمائے اور سرمایہ داروں کے خلاف زہر اگلتے ہیں صرف ا س لئے کہ وہ خود سرمایہ اکٹھا کر سکیں۔ کیا یہ سرمایہ داروں سے بدترین نہیں؟ یہ چوروں کے چور ہیں، رہزنوں کے رہزن۔ اب← مزید پڑھیے
لندنـــ صدیوں بعد نہیں بلکہ 20 سال بعد ہمارا مستقبل کیا ہو گا ؟ اگر ہم یول نوح ہراری پر یقین کریں جو اسرائیلی مؤرخ ہیں اور جنہوں نے ” سیپینز’ اور ” ہومو ڈیوز ” جیسی دو بے مثال← مزید پڑھیے
ساحر بڑا شاعر ہے اس لیے بھی کہ ان کی شاعری میں اقتدار، آئین،سماج اور سیاست سے سوال ہے۔ ساحر کو کسی سند کی ضرورت نہیں کہ ان کے کلام میں ماورائے زماں زندہ رہنے کی بھرپور قوت موجود ہے۔← مزید پڑھیے
1945 میں نازی عقوبتی کیمپ میں مرنے والی پندرہ سالہ یہودی بچی اینیلیز فرینک محض یہودی ہونے کے جرم کی مرتکب تھی۔ اسی جرم میں گرفتار ہونے سے پہلے 1942 سے 1944 تک اپنے گھر کی پرچھتی پر بیٹھ کر← مزید پڑھیے