Ghulam Qadir Choudhry کی تحاریر
Ghulam Qadir Choudhry
​غلام قادر سیالکوٹ میں مقیم ایک نوجوان جو اپنے آپ کو لکھاری سے زیادہ ادب کے طالب علم کہتے ہیں۔ واجبی سی تعلیم، ایک چھوٹا سا کاروبار اور ادب سے ڈھیر دلچسپی۔ کالج میگزین میں بھی لکھتے رہے۔ سیالکوٹ کے مقامی جریدے میں بھی ان کے کچھ مضامین چھپ چکے ہیں۔ مثبت تنقید اور اختلاف رائے کو فریق مخالف کا حق سمجھتے ہیں۔​

ذکر ایک صبح کا۔۔غلام قادر چوہدری

صبح کا وقت تھا۔ موصوف جانے کس حسین،نازنین،مہ جبیں  کے خیالوں میں کھوئے سر جھکائے چلے جا رہے تھے۔ سڑک کنارے مختلف جگہوں پر پانی کا چھڑکاؤ نظر آ رہا تھا۔ اکا دکا خاکروب بھی جھاڑو دے رہے تھے۔  انہی←  مزید پڑھیے

ڈاکٹر حسن منظر کے افسانوں کا نوآبادیاتی تجزیہ۔۔۔غلام قادر چوہدری

دوسری جنگ عظیم کے بعد نو آبادیات کے نام سے ایک نئی سامراجی اصطلاح وجود میں آئی۔  نو آبادیات ایک ایسا سفاک اور استبدادی رویہ ہوتا ہے جس کے تحت طاقتور ملک چھوٹے اور کمزور علاقوں کو اپنے شکنجے میں←  مزید پڑھیے

بُک ریویو:جھجھک از حسن منظر۔۔۔ ایک پہلو یہ بھی ہے

     ڈاکٹر حسن منظر کا افسانوی مجموعہ “جھجھک” اس وقت میرے زیر مطالعہ ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کی وہ تصویریں ہیں جن پر نظر پڑتے ہی ہم اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ یہ وہ تلخ حقیقتیں ہیں، جن کا←  مزید پڑھیے

دوسری ادبی بیٹھک۔۔۔غلام قادر

     لائبریری اگرچہ ایک پرسکون گوشہ ہوتی ہے، جہاں لوگ مطالعہ کرنے جاتے ہیں۔ کتابیں لینے یا دینے جاتے ہیں۔ تقریباً ہر لائبریری میں باتیں کرنا، شور کرنا ممنوع ہوتا ہے۔      لیکن پھر بھی کچھ دیوانے لائبریری میں←  مزید پڑھیے

ادب اور ادیب۔۔۔غلام قادر چوہدری

    آپ جیسے اہل علم و ادب کی موجودگی میں کوئی بات کرنا گویا سورج کو چراغ دکھانے کے برابر ہے۔ لیکن      کچھ تو کہیے کہ لوگ کہتے ہیں       آج غالب غزل سرا نہ ہوا۔۔۔ کے←  مزید پڑھیے

تبصرہ ء کتب/حبس از ڈاکٹر حسن منظر۔۔۔۔۔غلام قادر

” حبس ” نام ہے اس خونچکاں تحریر کا جو برسوں پر پھیلی ہوئی ناانصافی کا المیہ ہے۔ جو مغرب کے دوہرے معیار کی آئینہ دار ہے۔ جب مغربی استعمار کو یہود پر ہونے والے ہولو کاسٹ کا کفارہ ادا←  مزید پڑھیے