ہوا کے چلتے ہی پھولوں نے کی ہے من مانی کسی کی راہ میں بکھرنے کی جانے کیا ٹھانی؟ ہجوم ایساکہ گُھٹنے لگا تھا دَم میرا سو اُس کے دل سے نکلنے میں عافیت جانی ہَوا مزاج تھا محصور مُجھ← مزید پڑھیے
کسی کارِ زیاں میں وہ بہت مصروف رہتا ہے کبھی گر دل میں یہ آئے کہ اُس کے پاس جا بیٹھیں کہیں اُس سے نہاں خانوں میں جو گُم ہیں سبھی باتیں کسی ویراں جزیرے کی (مِرے اپنے جزیرے کی← مزید پڑھیے
ہجر کے اندھیرے میں چشمِ تر کے گھیرے میں یاد کے سبھی جگنو ٹمٹماتے رہتے ہیں آنکھ میں کئی لمحے جگمگاتے رہتے ہیں رات یوں مہکتی ہے جیسے رات کی رانی چاندنی میں اِٹھلائے شبنمی سی ٹھنڈک کو خوشبوؤں میں← مزید پڑھیے
پوچھتی ہے وہ کیا کیا اچھّا لگتا ہے کیسے کہہ دوں مِلنا اچھّا لگتا ہے اُس کے بُندے، کنگن، ہونٹوں کی سُرخی اور اُنگلی میں چھلّہ اچھّا لگتا ہے جھِیل کنارے ساتھ ہو وہ تو پانی میں ایک ہنسوں کا← مزید پڑھیے
مِرا سخن جو تمھارے خیال تک پہنچا تو خستہ حال بھی اپنے کمال تک پہنچا نکھار اور بڑھا ہے گلاب کا تب سے یہ تیرے ہونٹوں کی جب سے مثال تک پہنچا خوشا نصیب کہ دل آ گیا ہے آنکھوں← مزید پڑھیے
غمِ دوراں بھی منا کر دیکھوں رنگ میں بھنگ مِلا کر دیکھوں آنکھ مِلتے ہی مِلالوں دل بھی ہاتھ پہ سرسوں جما کر دیکھوں پیار گرچہ ہے مکمل اپنا جسم بھی اِس میں مِلا کر دیکھوں ؟ وہ بھی شاید← مزید پڑھیے
جو کہا سب نے وہی ہم بھی کہا کرتے ہیں اُس پہ یہ زعم سُخن سب سے جدا کرتے ہیں وہ جو ,اُس دن نہیں برسا تھا ترے جانے سے لے کے آنکھوں میں وہی ابر پھِرا کرتے ہیں یاد← مزید پڑھیے
جو مِرے جیسا ہی پاگل سا ہُوا کرتا تھا اب کسے میری طرح پھرسے کرے گا پاگل ہوش نہ آئے تو خوش بختی ہی ہوگی ، ورنہ ہوش کی آگ میں کیسے یہ جلے گا پاگل ہوش والو !← مزید پڑھیے
ڈاکٹر خالد سہیل اور اُن کی تخلیقات کے ساتھ میری عقیدت کا رشتہ گزشتہ ستائیس سال پرانا ہے اتنا پرانا کہ جب پہلی بار اُن کا ایک افسانہ “ اپنے دور کے یوسف کی ماں “ انڈیا سے شائع ہونے← مزید پڑھیے
ڈاکٹر صاحب ! آپ کی نظم پڑھی اور ماں کی محبت اور قربانیوں کے حوالے سے یہ نظم بہت پسند آئی ۔۔۔ دلی داد قبول کیجئے ! لیکن ایک ماں نے اپنی محبت اور قربانیوں سے اپنی اولاد کے پاؤں← مزید پڑھیے
خواب سے لپٹی کہانیاں۔ بہت سے خوابوں کی کہانیاں ہیں۔ خواب۔ محبت، خلوص، ایثار اور قربانی کے خواب۔ محرومیوں سے آزادی کے خواب۔ اپنی تلاش کے خواب۔ خود کو کسی کی محبت میں گم کر دینے کے خواب۔ اور ایسے← مزید پڑھیے
دو سڑکیں ایک دوسرے کو کاٹ کر جس مقام پر جمع کا نشان بناتے ہوئے چاروں جانب نکل رہی ہیں، وہیں ایک کونے میں واقع کا فی شاپ میں وہ ایک کھڑکی کے ساتھ بیٹھا ہے، اور اُس کے سامنے← مزید پڑھیے
اِک ذرا ہَوا کیا تیز ہوئی ، محبت کی شمع ہی بُجھ گئی۔۔ محبت۔۔۔ جسے مَیں نے زمانوں سے اپنے دل میں یوں چُھپا کر رکھا کہ کبھی تمھاری آنکھوں میں جھانکا تک نہیں کہ کہِیں تم میری آنکھوں میں← مزید پڑھیے