ڈاکٹر نوید خالد تارڑ کی تحاریر

اتفاق یا توفیق ؟-ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

گاڑی والے نے مجھے ایک سٹاپ پہلے ہی اتار دیا تھا ، میں بھی بے دھیانی میں اُتر گیا۔ پھر دیکھا تو منزل ابھی آگے تھی لیکن جانے کیا خیال آیا کہ دوبارہ گاڑی میں بیٹھنے کے بجائے دس پندرہ←  مزید پڑھیے

ٹیٹنس کا ٹیکہ کتنا ضروری ہے؟- ڈاکٹر نویدؔخالد تارڑ

وہ جواں سال خوش شکل نرس تھی۔ ہمارے پاس ہسپتال میں کام کر رہی تھی کہ اس کی شادی کے دن آ گئے۔ شادی سے ایک ہفتہ پہلے وہ چھٹی لے کر اپنے علاقے میں واپس چلی گئی۔ رخصتی سے←  مزید پڑھیے

پرائیویٹ ادارے کے ملازم بھی انسان ہیں/ ڈاکٹر نویدؔخالد تارڑ

وہ ایک پرائیویٹ بینک تھا، مجھے وہاں نوکری سے متعلقہ اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے جانا پڑا۔ وہاں جاتے ہوئے میرے کولیگز نے بڑی تفصیل سے سمجھایا تھا کہ سختی سے بات کرنا ورنہ بات ہی نہیں سنتے اور اکاؤنٹ کھولنے←  مزید پڑھیے

قاتل کون ہے؟/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

یہ نہیں معلوم کہ پہلا تھپڑ کس نے مارا تھا۔ یہ بھی نہیں معلوم کہ کس کے زہریلے لفظ سب سے پہلے وجود کو چیرتے ہوئے گزرے تھے مگر یہ معلوم ہے کہ اس بچے کے لیے اس سے بڑھ←  مزید پڑھیے

آخری شام/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ

اس برس کی آخری شام ہے۔ دنیا اپنی روانی میں بہتی چلی جا رہی ہے۔ اور میں سوچ رہا ہوں کیا اک اور برس اپنے اختتام کو پہنچا ؟ مگر یہ برس ہوتا ہی کیا ہے ؟ ہم انسانوں کے←  مزید پڑھیے

کُتے کا کھانا/ڈاکٹر نویدخالد تارڑ

ویران سی اس کٹیا میں رات کے پچھلے پہر پھیلے ہوئے اس سناٹے کو تھوڑی تھوڑی دیر بعد اس کی ماں کی کھانسی کی آواز توڑ دیتی تھی اور وه خاموشی سے کٹیا کی ٹوٹی ہوئی چھت سے باہر پھیلے←  مزید پڑھیے

رئیسہ بیگم/ڈاکٹر نوید خالد تارڑ(مقابلہ افسانہ نگاری)

اس دن جب دروازہ دھڑدھڑایا گیا تھا تو ایک لمحے کو ہم سب ٹھٹک گئے تھے کیونکہ اس طرح دروازہ پیٹنا معمول کی بات نہیں تھی۔ ابو نے دروازہ کھولا تو ہم سب دروازے پہ ہی نظریں جمائے صحن میں←  مزید پڑھیے