معاذ بن محمود کی تحاریر
معاذ بن محمود
انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاست اور سیاحت کا انوکھا امتزاج۔

ارشادات راشد پر جواب شکوہ۔ معاذ بن محمود

میں ضیاء الحق کو مملکت پاکستان میں پائے جانے والے کئی فتنوں کا باپ سمجھتا ہوں۔ آپ میں سے اکثر سمجھتے ہوں گے۔ لیکن پھر بھی کم از کم ضیاء کی برسی والے دن اصولاً ضیاء کی مغفرت ہی مطلوب←  مزید پڑھیے

نور جہاں کی حقیقت اور فیض کو گالی۔۔۔معاذ بن محمود

ڈاکٹر عامر نے حال ہی میں حقائق سے بھرپور ایک شاندار کالم لکھا۔ کالم کا عنوان تھا “مشت زنی کے نقصانات اور ان کی حقیقت”۔ اس سے پہلے سعدیہ کامران مابعد طبعیات اور حقائق کی مباشرت میں صفحات سیاہ کر←  مزید پڑھیے

بے شرم نونی ، سپہ سالار اعظم اور قاضی القضاء

پچھلے دنوں نااہل ترین کی مٹی پلید کی گئی۔ اپنا حق رائے دہی بلا کسی دباؤ استعمال کرنے پر آپ مجھے نونی بے  غیرت کہہ سکتے ہیں لیکن سچ پوچھیے تو ترین کی نااہلی پہ دکھ ہوا۔ وجوہات کئی ساری←  مزید پڑھیے

کیلا ریپبلک۔معاذ بن محمود

پہلا منظر: جی یہ سانڈے کا تیل۔ اصلی ہے جی۔ سو فیصد اصلی۔ جی؟ کیا کہا؟ ثبوت دوں؟ آئیں آئیں جی آپ یہاں آئیں۔ یہاں جی یہاں۔ یہ دیکھیں میری تصویر تین ہفتے پرانی۔ دیکھیں ناں جی۔ نہ جی شرم←  مزید پڑھیے

حلال سازشی مفروضہ۔معاذ بن محمود

جناب عالی یہ پاکستان ہے۔ یہاں آمریت اور جمہوریت، امن اور فساد، اچھائی اور برائی کا اس قدر گہرا تعلق رہا ہے کہ ان کے درمیان کی واضح لکیر مٹ چکی ہے۔ اس پہ میڈیا کی دھول ساتھ ملا لیں←  مزید پڑھیے

خدا اس کے باپ کو بخشے ۔۔۔ معاذ بن محمود

کہتے ہیں کسی گاؤں میں ایک کفن چور گورکن رہتا تھا جس کے شر سے کوئی مردہ محفوظ نہ تھا۔ گاؤں والے ہمیشہ اس کفن چور پر اعلیٰ درجے کی لعن طعن کیا کرتے۔ پھر یوں ہوا کہ گورکن اللہ←  مزید پڑھیے

انٹرنیٹ پر پورن بھی بکتا ہے۔۔۔ معاذ بن محمود

ذاتی طور پہ مجھے دیسی لبرلز یا ماڈرن ملا جیسی اصطلاحات سے شدید چڑ ہے۔ پھر کوئی ایسا واقعہ پیش آتا ہے کہ ان اصطلاحات کے اندر چھپی منافقت صاف دکھائی دینے لگتی ہیں۔ سوشل میڈیا کی مہربانی سے رینکنگ←  مزید پڑھیے

پختونخوا کی نو عددنئی جامعات اور ان کی حقیقت۔۔۔ معاذ بن محمود

اس مضمون کو پڑھنے کے بعد متوقع قلمی جھڑپوں سے بچنے کے لیے پیشگی عرض ہے کہ راقم کا تعلق پشاور سے ہے۔ میٹرک تک تعلیم ایف جی بوائز پبلک ہائی سکول خیبر روڈ پشاور سے حاصل کرتے ہوئے ایڈورڈز←  مزید پڑھیے

اگلا ووٹ کسے دوں؟۔معاذ بن محمود

نئی نئی نوکری شروع کی تو مجھے لگتا تھا کہ مینجمنٹ صرف پیسے حرام کرتی ہے، اصل کام انجینیئر ہی کرتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں وہی سرخوں والی سوچ۔ پھر آہستہ آہستہ اوپر گیا تو سمجھ آئی کہ نہیں،←  مزید پڑھیے

شرمین عبید چنائے کی ڈائری سے اقتباس۔۔۔ معاذ بن محمود

یہ ملک اب رہنے کے قابل نہیں رہا۔ یہ فیصلہ میں نے اس دن کیا جب نادرا والوں نے شناختی کارڈ کے لیے تصویر مانگی۔ گویا قومی شناختی کارڈ بنانے کے بہانے جنسی ہراسمنٹ؟ یہ کیسا ملک ہوا؟ میں نے←  مزید پڑھیے

خلیفہ کی ڈائری سے اقتباس۔معاذ بن محمود

قحط الرجال ہے صاحب، لیکن قوم ہے  کہ انکاری ہے۔ شاعر نے کیا خوب کہا تھا” بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پید” درویش گزشتہ ایام اوندھے منہ الٹا پڑا رہا۔ شوق ہرگز طبیعت پہ غالب نہ←  مزید پڑھیے

مسئلہ قادیانیت، ریاست اور عوامی جذبات۔معاذ بن محمود

قادیانیت کا مسئلہ تھوڑا ٹیڑھا ہے۔ عموماً اقلیتیں جہاں بھی ہوں، اپنا تشخص برقرار رکھنے کے لیے ممتاز ہونا ان کی ضرورت ہوتی ہے۔ احمدی حضرات کے لیے ممتاز رہنا زہر ہے کیونکہ وہ خود کو مسلمان مانتے ہیں، اور←  مزید پڑھیے

اعتدال پسندوں کی شام غریباں۔معاذ بن محمود

ایک زمانہ تھا جب علامہ طالب جوہری کی شامِ غریباں کو شیعہ سنی سبھی بلاتفریق دیکھا اور سنا کرتے تھے۔ طالب جوہری کی “شامِ غریباں “ پھر اسد جہاں کا نوحہ “گھبرائے گی زینب” اور پھر “سلامِ آخر” دیکھا جانا←  مزید پڑھیے

کون جیتا کون ہارا؟۔۔۔ معاذ بن محمود

ویسے تو یہ ضمنی الیکشن تھا مگر اہم بہت تھا۔ اس اہمیت کی کئی وجوہات تھیں۔ سب سے بڑی وجہ یہ کہ حلقہ ایک وزیراعظم کو معزول کرکے جمہوری میدان کے لیے سجایا گیا۔ دوسری اہم بات یہ کہ اپوزیشن←  مزید پڑھیے

مکالمہ زندہ باد، رونا مردہ باد۔۔۔ معاذ بن محمود

حسن ظن تو یہ تھا کہ آپ ایک بار پوچھ لیتے کہ ایسا مواد کیونکر چھاپا جو حضور کی طبیعت پہ گراں گزرا۔ آپ پوچھتے تو ہم جواب دیتے کہ بھیا مکالمہ ہے اور فی الوقت مکالمے کی شرائط میں←  مزید پڑھیے

حکایتِ نجم شاہ: قصہ ایک گاؤں کا۔۔ معاذ محمود

اس کا نام نجم شاہ تھا۔ خدا نے اس کے ہاتھ میں ہنر رکھا تھا۔ وہ باورچی تھا اور قریب ہر قسم کا پکوان بخوبی پکا لیتا تھا۔ گاؤں میں ہوٹل نہ ہونے کے برابر تھے لہزا ہنرمند ہونے سے←  مزید پڑھیے

مین سٹریم میڈیا، سوشل میڈیا اور گٹر

چند دن پہلے مین سٹریم میڈیا ٹائیکون اور جنگ گروپ کے کرتا دھرتا میر شکیل الرحمن نے غالباً عدالت میں سوشل میڈیا کے لیے “گٹر میڈیا” کی اصطلاح استعمال کی۔ سوشل میڈیا میں اس بیان کا شدید ردعمل آیا اور←  مزید پڑھیے

قصہ اک سرد رات کا – از خلیفہ رشید الہارون

نابود ہوجاتی ہیں وہ اقوام کہ جو اپنے ہیرے سنبھال نہیں پاتیں۔ ہیرے جناب والا ہیرے۔ ہیرے جو آپ سجانے کو مرے جاتے ہیں سنبھال مگر نہیں پاتے۔ الحذر الحذر۔ بیشک انسان خسارے میں ہے۔ بیشک کپتان خسارے میں ہے۔←  مزید پڑھیے

اور لاشیں مل گئیں!

غالباً سال 2012 میں افغانستان سے واپسی پہ بعینہ ایسا ہی واقعہ طور خم بارڈر پہ دیکھا جہاں پہاڑی راستے پہ کہیں اوپر آئل ٹینکر گرا ہوا تھا۔ بہت سے لوگوں کی نسبت (جو اندھا دھند قیاس آرائیوں میں مصروف←  مزید پڑھیے

اپنی اپنی دنیا

نوے کی دہائی سے پہلے معلومات عامہ کا مآخذ کتابوں، ٹیلی وژن اور اخبارات تک محدود تھا۔ ہر طرح کی خبریں ہم تک پہنچنے کا راستہ ڈھونڈ لیتی تھیں کیونکہ خبروں اور معلومات کے ذرائع پہ ہمارا کنٹرول نہ تھا۔←  مزید پڑھیے