اسما مغل کی تحاریر
اسما مغل
خیالوں کے سمندر سے چُن کر نکالے گئے یہ کچھ الفاظ ہی میرا تعارف ہیں

بجٹ،بیروزگاری اور خودکشی

چند روز قبل خبر سننے میں آئی تھی کہ جس وقت وزیر داخلہ ٹی وی پر سوشل میڈیا کی حدود و قیود کا تعین فرمانے میں مصروف تھے عین اسی وقت ایک نائب قاصد محمد اقبال، سیکرٹریٹ آفس میں ،←  مزید پڑھیے

رشتے نوچنے والا مہربان

یہ تقریباً دو سال پہلے کی بات ہے۔۔۔۔میری اُس کی ملاقات لوکل ویگن میں ہوئی تھی۔ میں عموماً لوکل ٹرانسپورٹ میں سفر نہیں کرتی، لیکن اس روز شہر گئی تو واپسی پر رکشے کے انتظار میں کھڑے کافی وقت گزر←  مزید پڑھیے

گگن کنارے اُجڑی شام

آپ کے ہاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نرس نے فقرہ ادھورا چھوڑا،اور چہر ے پر عجیب و غریب سے تاثرات لیے زچہ بچہ سنٹر کے چھوٹے سے گھٹن زدہ کمرے سے باہر چلی گئی۔۔۔۔۔ رفعت کی آنکھوں سے بہتا سیال مزید گاڑھا ہو گیا۔۔۔۔۔باہر←  مزید پڑھیے

مجنوں کی التجاء

سنا ہے مرض حد سے بڑھ جائے تو علاج اثر نہیں کرتا۔۔۔۔۔ وحشت کوٹھکانہ نہ ملے توپھر وہ ہما تُما میں سرائیت کر جاتی ہے۔۔۔ہر روز کوئی تازہ اذیت چاہتی ہے۔۔۔۔۔۔اپنے دیمک زدہ ناخنوں سے روح پر آئے زخموں کے←  مزید پڑھیے

زندگی پر ہنسنا ضروری ہے

کہتے ہیں دکھ کی رات نیند نہیں آتی اور خوشی کی رات سونے نہیں دیتی۔۔۔۔تکلیف میں ہوتے ہوئے مسکرانا ایسا ہی ہے جیسے آپ ننگے پاؤں کانٹوں پر چل رہے ہوں۔ایک تحقیق کے مطابق” بعض اوقات خوش نظر آنے کا←  مزید پڑھیے

چنگچی رکشے اور اَن بلیوایبل دانشوری

نواں آیاں ایں سوہنیا؟،۔۔۔ “فاصلہ رکھیے ورنہ محبت ہو جائے گی”،” شرارتی لوگوں کے لیئے سزا کا خاص انتظام ہے”،”ساڈے پچھے آویں ذرا سوچ کے”،”دیکھ مگر پیار سے”،”پیار کرنا صحت کے لیئے مضر ہے”،” صدقے جاؤں پر کام نہ آؤں”،”←  مزید پڑھیے

عشق آتش(نذرانہ عقیدت بحضور آنجناب ﷺ)

ابنِ آدم۔۔پیدائش سے ہی سرگرداں و پریشان۔۔جنت سے اذنِ سفر پانے کے بعد یہاں اس دنیا میں پہنچا۔۔سمندر در سمندر۔۔۔۔پیاس پھر نہ بجھی۔۔راہ پھر نہ سجھائی دی، بے سروسامانی کی کیفیت،خوابوں کے پورا ہونے کا انتظار۔۔۔خواہشوں کی پرچھائیاں،بے چینی،بے قراری،تھکا←  مزید پڑھیے

کلیجہ دفنانے کا دکھ

موت کا دکھ اس عورت سے بڑھ کر بھلا اور کون سمجھ سکتا ہے جس نے ماں کی حیثیت سے بچے کو نو ماہ اپنی کوکھ میں رکھا ہو۔۔اسے اپنی سانس دی ہو،رگوں سے خون سینچتا بچہ اس کی زندگی←  مزید پڑھیے

سچ کے نام

سنا ہے قتل ہونے والے دفن بھی ہو جائیں تو ان کے لفظ سانس لیتے ہیں۔۔ آس پاس حاضر مردہ صفت ذہنوں کی بقا کی تگ و دو میں مصروف رہتے ہیں۔۔ اور اُن کی آہیں شہر كی فضاؤں میں←  مزید پڑھیے

ایک بہن کا بین

بحیثیتِ ایک سمجھدار اور سلجھی ہوئی قوم کی فرد ہونے کے کچھ کہنے اور لکھنے کی ضرورت تو نہیں ہے کیوں کہ قتل ہونے والا کونسا میرا باپ تھا، بھائی بھی نہیں تھااور بیٹا تو ہو ہی نہیں سکتا۔میں پکی←  مزید پڑھیے

بڑبولے حکمراں ،گدھے اور پنجاب پولیس

اکثر دیکھا گیا ہے کہ لکھنے والے کم بولتے ہیں کیوں کہ وہ سوچنے میں مصروف رہتے ہیں اور بولنے والوں کا دھیان لکھے ہوئے کی طرف کم ہی جاتا ہے،انہیں بس ہانکنے کی فکر ہوتی ہے،شاید اس ڈر کے←  مزید پڑھیے

طنز میں مزاح

انسانی سوچ بیشمار رویوں کا مجموعہ ہے، ان میں سے بیشتر رویے ایسے ہیں جنہیں انسان اپنی ذات کی کسوٹی پر پرکھے تو سمجھنے میں ناکام ٹھہرے گا لیکن اگر دوسروں کی ذات پر رکھ کر جانچنے کی کوشش کرے←  مزید پڑھیے

آئیڈیل شوہر

بچپن سے ایک ہی مضمون پڑھا، لکھا میرا پسندیدہ دوست۔۔جس میں دوست کی وہ خوبیاں بیان کی جاتی تھیں جو اُس غریب میں سِرے سے ہی مفقود ہوتی تھیں اور ان خوبیوں بارے خود اسے بھی علم نہ ہوتا تھا۔خیر۔۔۔اب←  مزید پڑھیے

کرپشن اور سوچنے والی مرغی

آپ نے توبتہ انصوح کے بارے میں تو سنا ہی ہوگا۔۔۔بنی اسرائیل میں بادشاہ کے دربار میں ایک مسخرا تھا،جس نے ایک بار موقع دیکھ کر بادشاہ کا ہار چرا لیا، بات بادشاہ کے علم میں آئی تو فوراً سب←  مزید پڑھیے

آتشِ عشق!

صحابہ کی رحمت اللعالمین سے محبت(متفرق واقعات) صحابہ کرام کے دل میں نبی پاکﷺ کی محبت خون کی مانند گردش کرتی تھی اور آپﷺ سے ایک لمحے کی جدائی کا تصور بھی سوہانِ روح تھا اور اس خیال سے صحابہ←  مزید پڑھیے

مشترکہ خاندانی نظام اور عدم برداشت

انسان ہے ہی جلد باز اور ناشکرا (القرآن)۔ حضرت انسان خوبیوں خامیوں کا مرقع ہے اور اپنی جلد بازی کی بدولت ہی اکثر و بیشتر کچھ ایسا کر بیٹھتا ہے کہ ساری کی ساری خوبیاں ایک ہی لمحے میں لائن←  مزید پڑھیے

قائد کا خط پاکستان کے نام!

پیارے پاکستان! تمھارا خط ملا۔۔پڑھ کر بہت پریشانی ہوئی۔۔تم میری اکلوتی اولادہو۔۔مجھے نہیں معلوم تھا میرے بعد تمھارے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا کہ تم مجھے خط لکھنے پر مجبور ہو جاؤ گے۔۔۔۔میرے بچے تمھیں وجود میں لانا اگرچہ←  مزید پڑھیے

دو قِسم کے لوگ

اس نے جگہ جگہ گروپس کی شکل میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو بغور دیکھتے ہوئے کہا کہ دنیا میں بس دو قسم کے لوگ ہیں۔ میں نے مسکراتے ہوئے پوچھا ۔۔اچھا۔۔۔؟ وہ کون سے؟ اس نے کہا۔۔۔۔ ایک تمھارے جیسے←  مزید پڑھیے

ضرورت! (مختصر کہانی)

رضیہ کا شوہر کار تلے آکر مارا گیا تھا۔۔۔عدت بھی پوری نہ ہوئی تھی کہ دہلیز پار کرنا پڑی! اینٹوں کے بھٹے پر نوکری ملی۔۔۔۔۔۔۔ پچیس سالہ بیوہ کو دیکھ کر مالک کی رال ٹپکی۔۔لیکن پاپی پیٹ کی خاطر نظر←  مزید پڑھیے

ساس سسر حسنِ سلوک کے کتنے حقدار؟

اولاد ایسا درخت ہے جسے والدین انتہائی محبت سے اپنی خواہشوں اور امنگوں کا پانی دے کر پروان چڑھاتے ہیں اور اسی درخت سے جب پھل حاصل کرنے کا وقت آ تا ہے تب یہ درخت اپنے مالی کو یکسر←  مزید پڑھیے